ً پاکستان اُسکے آئین اور اسکے عوام کے حقوق واختیارات پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کرینگے، محمود خان اچکزئی

،ہم کسی بھی انسان سے رنگ ، نسل ،زبان اور مذہب کی بنیاد پر فاصلے نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی سے نفرت کرتے ہیں،انگریز کے دور سے لیکر آج عمران خان کے حکومت تک مسلسل اقتدار میں رہنے والے سدابہار لوگوںکو مسترد کرنا ہوگا ،چیئرمین پشتونخواملی عوامی پارٹی

ہفتہ 26 ستمبر 2020 23:45

Kکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2020ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ سب سے اچھا انسان وہ ہے جو سب سے زیادہ تقوی دار اور انصاف پسند ہے ، ہم کسی بھی انسان سے رنگ ، نسل ،زبان اور مذہب کی بنیاد پر فاصلے نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی سے نفرت کرتے ہیں۔ پاکستان ہمارا ملک اور ایک فیڈریشن ہے اور اس کاآئین ہی ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتا ہے ، ہم نے اُس وقت بھی اس مٹی سے محبت کا عہد کیا تھا جب یہاں انگریز کا راج تھا ، پاکستان اُسکے آئین اور اسکے عوام کے حقوق واختیارات پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کرینگے۔

ملک کے آئین کے تحت حلف اُٹھانے والے ہر ادارے کو اپنے حلف کی پابندی کرنی ہوگی ، انگریز کے دور سے لیکر آج عمران خان کے حکومت تک مسلسل اقتدار میں رہنے والے سدابہار لوگوںکو مسترد کرنا ہوگا ، پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرنیوالے ججز اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دینے والوں کو خراج تحسین کے ساتھ یاد رکھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

بہترین منظم فوج اور ایجنسیاںکسی بھی ملک کیلئے ضروری ہے لیکن انہیں آئین میںدیئے گئے حدود میں ہی رہنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہال میںکوئٹہ پریس کلب کی 50ویں سالگرہ گولڈن جوبلی کے موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے PUJFپاکستان یونین آف جرنلسٹ کے عہدیداروں وممبران کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پی یو جے ایف کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے بھی خطاب کیا۔ ظہرانے میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین وان کی کابینہ ، صوبے کے دیگر صحافیوں سمیت پشتونخوامیپ کے مرکزی وصوبائی ایگزیکٹوز بھی شریک تھے۔

محمود خان اچکزئی نے ان صحافیوں کے کوئٹہ کے دورے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا اورپارٹی کی میزبانی قبول کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی تمام انسانیت کو حضرت آدم اور بی بی حوا کی اولاد سمجھتے ہیں اور کسی بھی انسان سے رنگ ، نسل زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتے بلکہ اسے گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں اور ہمارے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ کسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر فوقیت حاصل نہیں۔

بلکہ جو انصاف کا ساتھی ہے وہ اچھاانسان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اس میں آباد مختلف اقوام پشتون ، بلوچ ، سندھی ، پنجابی او رسرائیکی ایک دوسرے کی زبان تک نہیں سمجھتے لیکن ہمیں ایک آئین ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور جیسے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اس وطن سے محبت اور جدوجہد کی وجہ اپنے وجود کے اندر کی روشنی سے ملا کسی باہر کی قوت کے باعث نہیں۔

لہٰذا ہم نے اس وقت بھی اس وطن کی مٹی سے محبت کا عہد کیا تھا جب یہاں انگریز کا راج تھا ۔انہوں نے خان شہید کی جدوجہد کی شروعات کے واقعات اور غازی امان اللہ خان کے افغانستان سے جانے اور چمن میں ان کے استقبال اوربرٹش بلوچستان صوبے کے قیام کے واقعات سناتے ہوئے کہا کہ خان شہید کی شروع کردہ تحریک کے روز اول سے لیکر ان کی شہادت تک مسلسل جدوجہد جاری رکھی اور زندگی کا طویل عرصہ انگریزی اور ملکی جیلوں میں گزارا ۔

ایوب خان کے دور میں 14سال قید بامشقت دی گئی ان کی رہائی کے 2ہفتے بعد دوبارہ انہیں 14سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔ اور انہیں اور ان کے ساتھیوں سمیت ہم سب کو بدترین اذیتیں دی گئی لیکن پھر بھی ہم نے کبھی بھی پاکستان مردہ آباد کا نعرہ نہیں لگایا۔ لیکن آج خدا کا شکر ہے کہ ہمارے اکابرین جو کہتے تھے وہ بات آج نواز شریف پنجاب ، سندھ سمیت سب کی طرف سے ہورہی ہے اور یہ پاکستان کے اقوام وعوام کی کامیابی ہے ۔

لہٰذا پاکستان کو ایک فیڈریشن رہتے ہوئے کسی کی دوسرے پر بالادستی نہیں ہوگی۔ جس طرح قانون میں سب برابر ہے اسی طرح عمل میں بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے بہترین فوج اور ان کے اداروں کی ضرورت ضروری ہے اور اس کیلئے ہر قسم کے وسائل اور اسلحہ کا بندوبست بھی ضروری ہے لیکن دنیا کے اس اصول کو ماننا ہوگا کہ سیاست میں ان کی طرف سے مداخلت نہیں ہوگی ۔

بلوچستان حکومت کا خاتمہ اور سینٹ کے انتخابات کے موقع پر جو ہوا اُسے تمام ملک نے دیکھا ۔ لہٰذا خود ہی اپنے لوگوں کو کرپٹ کرکے ملک نہیں چلائے جاسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کے آئین اور عوام پر کسی سے سمجھوتہ ممکن نہیں بلکہ آئین کے تحت حلف اٹھانے والے کو حلف کی پابندی کرنی ہوگی ۔ انہو ںنے کہا کہ انگریزو ںسے آزادی کی جنگ میں کوئی بھی مسلمان پارٹی اور ان کے رہنماء پاکستان کے حق میں نہیں تھے حتی کہ بانی پاکستان محترم قائد اعظم محمد علی جناح صاحب پہلے کانگریس میں تھے لیکن ملک کے قیام کے بعد ضروری تھا کہ تجربہ کار اور وطن دوست سیاسی لوگوں کے ذریعے ملک چلایا جاتا لیکن روز اول سے غلط بنیادیں رکھ دی گئی اور پشاور میں منتخب اسمبلی کو توڑا گیا ۔

اور اسی طرح پشاور سمیت پنجاب اور ہر علاقے سے سدابہار لوگوں کو جمع کیا گیا اور ا س کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم پہلے دن سے کرپشن کا شکار ہوگئے ۔لیکن اب یہ ضروری ہے اور یہ وعدہ سب نے کرنا ہوگا کہ ان سدا بہار لوگوں سے کسی کو خیر کی توقع نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ یہ وہ پرندے ہیں کہ وہ جس عمارت پر بیٹھ جاتے ہیں انہیں کھنڈرات میں تبدیل کردیتے ہیں بلکہ ہم نے یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ بالخصوص ان بڑی پارٹیوں نے کہ پاکستان کے وہ سدابہار لوگ جو انگریز کے دور سے لیکر آج تک ہر اقتدار میں شامل ہوتے ہیں انہیں مسترد کرنا ہوگا اور پارٹیوں کو بھی یہ اصول اپنانا ہوگا کہ وہ سدابہار لوگوں کو اپنی جماعت میں شامل نہیں کرینگے۔

اور ان لوگوں کو خراج تحسین کے ساتھ یاد کرنا ہوگا جنہوں نے جمہوریت کی بقاء کیلئے قربانیاں دی اور خاص کر وہ ججز جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا اور وہ سیاسی کارکن جوجمہوریت کی جدوجہد کی راہ میں شہید ہوئے انہیں اعزاز کے ساتھ یاد رکھنا ضروری ہے ۔ اور جن جرنلوں نے جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کیا اس کی مذمت اور جن جرنلوں نے اپنا دور پابندی کے ساتھ گزارا انہیں مثبت انداز میں یاد رکھنا ہے ۔

یعنی جو جج ،وزیر، سیاسی، جنرل آئین کا مذاق اڑائیگا ان کی مذمت اور جو جج ، وزیر ،سیاسی، جنرل آئین کا پاس رکھے گا اُسے زندہ آباد کہنا چاہیے اور اس طرح ہم سب نے آئینی حدود میں رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب ساری مسلمان دنیا ماہ سوائے ترک اور افغانستان کے غلام ہوگئے تو افغانستان ہمارے اور خطے کے تمام آزادی پسندوں کی پناہ گاہ تھی اور پاکستان کے خلاف بھارتی جنگوں میں افغانستان ہمیشہ غیر جانبدار رہا ہے۔

لیکن اب افغانستان میں جاری جنگ میں ہمارا نام لیا جارہا ہے جو نیک شگون نہیں۔ بلکہ افغانستان میں امن کا قیام از حد ضروری ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ پشتون قوم کے متعلق غلط پروپیگنڈے اور بالخصوص میڈیا میں ڈراموں وغیرہ میں غلط الفاظ کا چنائو قابل افسوس ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ پاکستان کو بچانے اور اسے چلانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک کے اقوام وعوام کے حقوق واختیارات کو تسلیم کرنا ہوگااور اگر کسی کو مجھ جیسے افراد کی اسمبلی میں موجودگی اچھی نہیں لگتی تو میں کبھی بھی پارلیمنٹ میں نہیں جائونگا لیکن میں پشتونوں ، بلوچوں ، سندھیوں اور وسطی پشتونخوا (فاٹا )سمیت سب کی ذمہ داری لینے کیلئے تیار ہوں لیکن ہمیں یہ ضمانت دینی ہوگی کہ ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی ۔

مختلف اقوام کے وطنوں میں ان کے معدنی وسائل پر ان کے بچوں کا حق تسلیم کرنا ہوگا اور ان کے قومی زبانوں کا احترام کرنا ہوگا ۔ خدا نے بھی چاروں بڑی کتابیں ان کے پیغمبروں کی مادری زبانوں میں بھیجا تھا یعنی خدا بھی اقوام کی زبانوں کو اہمیت دیتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وسطی پشتونخوا (فاٹا) کے مختلف علاقوں میں جو ظلم وجبر اور بربریت کی گئی وہ ناقابل بیان ہیںان کے بازاروں ، گھروں سمیت ہر چیز تباہ وبرباد کرکے ان پر بمباریاں کی گئی ۔

اس دردناک ظلم وستم کے باوجود ان سے زندہ آباد کے نعروں کی توقع رکھنا عبث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف لوگ دن رات دروغ گوہی سے کام لیکر الزامات لگاتے رہتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے اور میں نے کہا بھی تھا کہ جب اقوام متحدہ بنی تو دنیا میں آزاد ممالک کی تعداد تقریباً 60 تھی لیکن اب75سالوں میں تقریباً 200سے زائد ہے اتنی بڑی تعداد میں مملکتوں کا قیام ظلم وجبر کا نتیجہ ہے ۔

اور ہم اس ملک کو توڑنا نہیں چاہتے لیکن ہم پشتون ، بلوچ ، سندھی اس ملک میں غلاموں کی حیثیت سے نہیں رہینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین کہتے رہے کہ پاکستان ایک فیڈریشن اور آپ نہیں مانتے رہے انہوں نے کہا کہ ون یونٹ غلط ہے آپ نہیں مانے لیکن آج سب کچھ ثابت ہوگیا ہے اور آپ کے مارشلائوں نے فوج کی صلاحیتوں کو بھی کند کردیا ۔ لہٰذا راستہ ایک ہی ہے کہ آپ کو پاکستان کے عوام پر اعتماد کرنا ہوگا ،کوئی کسی سے خیرات نہیں مانگ رہا ہمارے اس صوبے میں غریب پشتون اور بلوچ کو ایک وقت کی سوکھی روٹی اور لسی تک میسر نہیں ،ان کی آبادی کی مکمل اکثریت کو تین جوڑے کپڑے میسر نہیں لیکن دوسری طرف سوئی کا گیس ختم ہورہا ہے اور اس صوبے کے باسیوںکو ابھی تک نہیں ملا اس طرح کے بے انصافی سے ملک نہیں چلتے ۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل میں ان کے ساتھ ہیں ہم نے ہمیشہ آزاد صحافت کی تائید کی ہے۔ پی یو جے ایف کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ ملک بھر کے صحافیوں کو ہر سطح پر مشکلات درپیش ہے حتی کہ اس صوبے میں تین ٹی وی چینلز نے اپنے دفاتر بند کردیئے ہیں اور پرنٹ میڈیا میں بھی کارکنوں کو نکالا جارہا ہے ۔پی یو جے ایف کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ، جمہوریت اور صوبائی خودمختیاری کے حصول کی جدوجہد میں محمودخان اچکزئی رول ماڈل ہے پورے پاکستان میں صحافی ، ادیب ، سکالرز سب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ محمود خان اچکزئی جیسے سیاستدان ہمیشہ آمروں سے لڑتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ عبدالصمد خان اچکزئی کا ذکر نہ کیا جائے تو بات مکمل نہیں ہوگی ہم جب سیاسی کارکن تھے تو لوگ ہمیں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی جدوجہد اور قید وبند کی مثالیں دیا کرتے تھے جنہوں نے ایوب خان کی آمریت کے تمام دورکو قید وبند میں گزارا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے کہ اس کی مٹی بہت زرخیر ہے اور اس کی تاریخ مزاحمت کی تاریخ ہے اس کی قیادت اور نوجوان آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں ان کی آئینی جمہوری جدوجہد قابل تحسین ہے لیکن دوسری طرف اس کو غداری کاسرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے جو قابل مذمت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کو رکھنا ہے تو اقوام وعوام کو حقوق دینے ہونگے ورنہ فیڈریشن کمزور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے نے ملک کے آئین کے مطابق رول ادا کرنا ہوگا ۔ محمود خان اچکزئی مسلسل کہتے رہے ہیں کہ آئین پر عمل کرو ۔ انہوں نے کہاکہ میں عبدالصمد خان اچکزئی کوسلام پیش کرتا ہوںجنہوں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری اور محترم محمود خان اچکزئی کی جمہوری جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے جمہوری جدوجہد کو ہر حالت میں درخشاں رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک ڈکٹیشن اور ایجنٹوں کے ذریعے نہیں چلے گی بلکہ ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئین کی حکمرانی ضروری ہے ۔انہو ں نے کہا کہ پریس کی آزادی سمیت تمام جمہوری آزادیاں لازمی ہے اس کے بغیر جمہوریت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ محمود خان اچکزئی کے موجودہ جمہوری اتحاد میں تاریخی رول ہے لہٰذا ان سے کہتا ہوں کہ واضح چارٹر بنایا جائے اور خاص کر آئین پر عملدرآمد کی بات کو آگے لانا ہوگااس سے ہی پاکستان چلے گا اور یہی جدوجہد کا راستہ ہی راہ نجات ہے اور ہر آمریت کے خلاف جب آواز اٹھے گی صحافی اس کے ساتھ ہونگے اور آپ بھی پریس کی آزادی میں معاون ثابت ہونگی