مودی اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے کی مہم میں واضح طور پر ناکام ہو گئے‘ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی 1.3 بلین آبادی اور معاشی طاقت کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں بھارت کیلئے "توسیع کردار" پر زور دیا‘ مودی نے 20 منٹ کے خطاب میں جموں و کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے، کشمیری عوام کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور لاکھوں مسلمانوں سمیت بھارت کی اقلیتوں کو پسماندہ کرنے کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں بولا‘ بین الاقوامی سطح پر مودی کی تقریر شدید تنقید کا نشانہ‘ مودی کے خطاب کے دوران کشمیریوں، پاکستانیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتیوں کا نیویارک میں بڑا احتجاجی مظاہرہ

اتوار 27 ستمبر 2020 01:40

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2020ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی 1.3 بلین آبادی اور معاشی طاقت کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں بھارت کیلئے "توسیع کردار" پر زور دیا ہے تاہم مودی اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل نشست حاصل کرنے کی مہم میں واضح طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ہفتہ کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ میں بامعنی اصلاحات پر زور دیا اور کہا کہ آخر کب تک بھارت کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے سے دور رکھا جائے گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو ہندو قوم پرست حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں نے اپنے 20 منٹ کے خطاب میں جموں و کشمیر پر بھارت کے جابرانہ قبضے، کشمیری عوام کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور لاکھوں مسلمانوں سمیت بھارت کی اقلیتوں کو پسماندہ کرنے کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں بولا جس کے اوپر بین الاقوامی سطح پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے عوام اصلاحات کی تکمیل کیلئے ایک طویل عرصے سے انتظار کر رہے ہیں، آج بھارت کے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں کہ یہ اصلاحاتی عمل کب اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا اور آخر کب تک بھارت کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے سے دور رکھا جائے گا ۔ کورونا وائرس کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے اس وبائی بیماری کے بارے میں بات کی اور اقوام متحدہ کے ردعمل پر تنقید کرتے کہا کہ اقوام متحدہ عالمی وباء کے خلاف مشترکہ جنگ میں کہاں کھڑا ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کے دوران کشمیریوں، پاکستانیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتیوں نے نیویارک میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نازی مودی اور انتہا پسند بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کو نہ صرف مقبوضہ وادی بلکہ پورے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف سنگین خلاف ورزیوں سے روکے۔

ہفتہ کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ورچوئل اجلاس میں نریندر مودی کے خطاب کے موقع پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر کشمیریوں، پاکستانیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں نے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا اور مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے کہا کہ انتہاپسند مودی حکومت کشمیریوں کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور بھارتی مسلح افواج نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر رہی ہیں۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر بھارت کے خلاف اور تحریک آزادی کشمیر اور خالصتان کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، مظاہرین نے مقبوضہ وادی میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے بھارتی فاشسٹ حکومت کی گھنائونی سازش کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ نازی مودی اور انتہا پسند بھارتی اجنتا پارٹی کی حکومت کو نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے روکے۔