میرحاصل خان بزنجو ایک سوچ کا نام تھا جو بابائے بلوچستان کی تربیت سے ہمیں ملی تھی ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کا نظریہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ان کی کاز کو کبھی نہیں چھوڑیں گے ان کی جدائی پر جو خلا پیدا ہوا ہے وہ پرکرنا ممکن نہیں ،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان

اتوار 27 ستمبر 2020 20:40

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2020ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر میر طاہر بزنجو نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان بلیدی نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری واجہ خیر جان بلوچ نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئرنائب صدر سینٹر میر محمد کبیرنیشنل پارٹی کے مرکزی فناس سیکرٹری فدا دشتی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر کہدہ اکرم دشتی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری برائے خواتین یاسمین لہڑی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری براے خواتین ڈاکٹر شمع اسحاق نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ میر جمہوریت نیشنل پارٹی کے قائد مرحوم سینٹر میر حاصل خان بزنجو کے فرزند شاوس بزنجو نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر بلوچستان رجب علی نیشنل کوئٹہ کے صدر عطااللہ بنگلزنی چیئرمین منصور بلوچ چیئرمین اسلم بلوچ نیشنل پارٹی خضدار کے صدر حمید ایڈوکیٹ سابق مئیر خضدار میر عبدالرحیم کرد میر ولید بزنجو میر دیدگ بزنجو نیشنل پارٹی خضدار کے جنرل سیکریٹری میر اشرف علی مینگل سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ میرحاصل خان بزنجو ایک سوچ کا نام تھا جو بابائے بلوچستان کی تربیت سے ہمیں ملی تھی آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کا نظریہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ان کی کاز کو کبھی نہیں چھوڑیں گے ان کی جدائی پر جو خلا پیدا ہوا ہے وہ پرکرنا ممکن نہیں آج ان کی اداسی تمام کارکناں کے چہروں پر عیاں ہے انہوں نے ہمیشہ قوم کے لیے اسمبلیوں میں آواز بلند کرتے رہے۔

(جاری ہے)

قومی سیاستدان، نیشنل پارٹی کے سابق مرکزی صدر میرحاصل خان بزنجو چہلم کی مناسب سے تعزیتی جلسہ۔ بلوچستان بھر سے کارکناں ومرکزی قائدین کی شرکت۔ میرحاصل خان بزنجو کی کمی اے پی سی میں بھی محسوس کی گئی تھی تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میرحاصل خان بزنجو کی چہلم پر پارٹی کی جانب سے نال میں ایک تعزیتی جلسہ کا اہتمام کیاگیا جس میں کارکناں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ میرحاصل خان بزنجو ایک سوچ کا نام تھا جو بابائے بلوچستان کی تربیت سے ہمیں ملی تھی آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کا نظریہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے ان کی کاز کو کبھی نہیں چھوڑیں گے ان کی جدائی پر جو خلا پیدا ہوا ہے وہ پرکرنا ممکن نہیں آج ان کی اداسی تمام کارکناں کے چہروں پر عیاں ہے انہوں نے ہمیشہ قوم کے لیے اسمبلیوں میں آواز بلند کرتے رہے۔

وہ ایک توانا آواز تھا جوکہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہوا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر میر طاہر بزنجو نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان بلیدی نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری واجہ خیر جان بلوچ نیشنل پارٹی کے مرکزی سئنیر نائب صدر سینٹر میر محمد کبیر نیشنل پارٹی کے مرکزی فناس سکریٹری فدا دشتی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینٹر کہدہ اکرم دشتی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری برائے خواتین یاسمین لہڑی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکریٹری براے خواتین ڈاکٹر شمع اسحاق نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک بی ایس او پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ میر جمہوریت نیشنل پارٹی کے قائد مرحوم سینٹر میر حاصل خان بزنجو کے فرزند شاوس بزنجو نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر بلوچستان رجب علی نیشنل کوئٹہ کے صدر عطااللہ بنگلزنی چئیرمین منصور بلوچ چئیرمین اسلم بلوچ نیشنل پارٹی خضدار کے صدر حمید ایڈوکیٹ سابق مئیر خضدار میر عبدالرحیم کرد میر ولید بزنجو میر دیدگ بزنجو نیشنل پارٹی خضدار کے جنرل سیکریٹری میر اشرف علی مینگل سمیت دیگر خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کہنہ مشق سیا ستدان تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی عوام کی آواز بننے اور ان کی نمائندگی میں گزارے۔ وہ تحمل مزاجی، سنجیدہ اور ذمہ دارانہ سیاست کے پیروکار تھے اپنے والد بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کے نقش کے قدم پر چل کر انہوں نے سیاست کے میدان کار زار میں طویل عرصے تک جدوجہد کی وہ بلوچستان میں سیاست کے اہم ستون سمجھیجاتے تھے، ہمیشہ یکجھتی اتحاد و اتفاق اور وفاق کی مضبوطی کی بات کی۔

ان کی رحلت سے نہ صرف بلوچستان کے عوام بلکہ پوری قوم ایک تجربہ کار و منجھے ہوئے سیاستدان سے محروم ہوگئی ہے ان کا خلا مدتوں پر نہیں ہوسکے گا۔ میرحاصل خان بزنجو کی کی رحلت سے ایک علمی اور سیاسی باب بند ہوگیا، وہ بلوچستان سمیت پوری قوم کے لئے پوری دنیائ میں سیاسی سفیر کی حیثیت رکھتے تھے، ان کی وفات سے اہل بلوچستان ایک قومی رہنمائ سیاسی زعمائ سے محروم ہوگیا ہے۔

میرحاصل خان بزنجو نے ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی اور پارلیمنٹ کو سپریم بنانے کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد دلیرانہ انداز میں جاری رکھا، ان کی طرزِ سیاست پوری قوم کی امنگوں کی ترجمان ہوا کرتی تھی، آج جب وہ اس دنیائ سے رخصت ہوئے تو یوں محسوس ہونے لگا جیسے قوم کی آواز ہی مدہم سی ہوگئی ہے۔ ان کاکہنا تھاکہ میر حاصل خان بزنجو نہ صرف بلوچستان بلکہ پوری قوم کے لئے ایک حوصلہ تھے، ان کی سیاسی قد آور شخصیت نے قوم میں جذبہ اور امنگ پید اکر رکھی تھی، وہ جب بھی پارلیمنٹ میں بولتے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ قوم کے احساسات بول رہے ہیں، توانا جمہوریت کے لئے میرصاحب کی طویل جدوجہد تاریخ میں سنہرے الفاظ میں رقم کرنے کے مترادف ہیں۔

ان کا سائیہ ملکی سیاست کے لئے سائبان کی حیثیت رکھتا تھا وہ تمام صوبوں اور وفاق کے درمیان یکجھتی اور اتحاد کی علامت تھے۔ وہ سیاست کے تمام رموز و اوقاف سے آشنا اور سیاسی طبقات کے لئے سیاسی استاذ کی حیثیت رکھتے تھے۔ میر حاصل بزنجو کا رحلت کرجانا نہ صرف بلوچستان بلکہ پوری قوم کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اور ان کی خلامدتوں پر نہیں ہوسکے گا۔