بھارت میں لڈو گیم میں شکست ہونے پر بیٹی باپ کو عدالت میں لے گئی

کورونا لاک ڈاؤن کے دوران باپ بیٹی اور بہن بھائی روزانہ لڈوگیم کھیلتے ، لیکن ایک روزوالد کی جانب سے گوٹیاں مارنے اورمسلسل ہارنے پربیٹی دلبرداشتہ ہوکر فیملی کورٹ چلی گئی۔ بھارتی میڈیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 27 ستمبر 2020 22:57

بھارت میں لڈو گیم میں شکست ہونے پر بیٹی باپ کو عدالت میں لے گئی
بھوپال(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔27 ستمبر2020ء) بھارت میں لڈو گیم میں شکست ہونے پر بیٹی باپ کو عدالت میں لے گئی،کورونا لاک ڈاؤن کے دوران باپ بیٹی اور بہن بھائی روزانہ لڈوگیم کھیلتے ، لیکن ایک روزوالد کی جانب سے گوٹیاں مارنے اورمسلسل ہارنے پربیٹی دلبرداشتہ ہوکر فیملی کورٹ چلی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں کورونا وباء کے باعث لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران لوگ گھروں میں اپنا وقت گزارنے کیلئے مختلف سرگرمیوں جن مین تدریسی یا غیرتدریسی سرگرمیاں ہیں ، ان میں مصروف رہتے ہیں۔

اسی طرح انڈیا کی ریاست مدھیا پردیش کے شہر بھوپال میں ایک ایسا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں پر 24 سالہ لڑکی اپنے والد کو لڈو بورڈ گیم ہارنے پر فیملی کورٹ میں لے گئی۔

(جاری ہے)

حالانکہ لڈو گیم یا کسی بھی دوستانہ میچ یا کھیل میں ہار جیت پر ایک دوسرے کے حوالے سے پلیئر ، کھلاڑی مختلف خیالات اور تاثرات کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن یہاں لڑکی اس قدر دلبرداشتہ ہوئی کہ اپنے باپ کو فیملی کورٹ میں لے گئی۔

بتایا گیا ہے کہ بھارت میں چونکہ کورونا لاک ڈاؤن ابھی جاری ہے، اس لیے ایک گھر میں بہن بھائی اپنے والد کے ساتھ چار پلیئر بن کر روزانہ لڈو بورڈ گیم کھیلتے تھے۔ فیملی کورٹ کی کونسلر سریتا رنجانی نے بتایا کہ لڑکی نے والد سے لڈوکی ایک گیم ہارنے کے بعد اس قدر ناراض ہوئی کہ معاملے کو فیملی کورٹ میں لے گئی۔ لڑکی نے کہا کہ گیم ہارنے کے بعد اس کو اپنے والد پر اعتماد نہیں رہا، اس کو اپنے والد پر بڑا بھروسہ تھا کہ ان کو کبھی شکست نہیں ہوگی۔

لیکن میرے والد نے گیم کے دوران لڈو گیم کے دوران بار بار گوٹیاں مار کر اور مجھے مسلسل شکست دے کر میرا بھروسہ توڑ دیا ہے۔ میں نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ مجھے میرے والد سے کبھی شکست ہوگی۔ فیملی کورٹ کی کونسلر کا کہنا ہے کہ آج کل اس طرح کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ لوگ شکست کو برداشت نہیں کرتے، دراصل شکست کو برداشت کرنا سیکھنا چاہیے کیونکہ شکست کو تسلیم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا جیت کا دعویٰ کرنا ہوتا ہے۔