ملک میں گندم کاایک اوربحران، فلور ملز ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا جائے: میاں زاہد حسین

کھاد کا بحران فوڈ سیکورٹی کی صورتحال کو تشویشناک کر ڈالے گا، نازک صورتحال کے باوجود ٹی سی پی گندم درآمد نہیں کر رہی ہے

بدھ 30 ستمبر 2020 16:49

ملک میں گندم کاایک اوربحران، فلور ملز ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دو ماہ بعد ملک میں گندم کے ایک اور بحران کی وارننگ پریشان کن ہے جبکہ ملک میں کھاد کی کمی کی خبریں بھی تشویشناک ہیں جس سے کمزور زرعی شعبہ مزید متاثر ہو گا اور فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ مزید تشویشناک ہو جائے گا اس بحران کو ٹالنے کیلئے فوری طور پرفلور ملز ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا جائے۔

گندم کی درآمد میں تیزی اور کھاد کی درآمد کے فوری اقدامات کئے جائیں۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس نے دسمبر میں نہ صرف ملک میں گندم کے بحران کی وارننگ جاری کی بلکہ یہ بھی کہا کہ گندم کی درآمد میں بڑے پیمانے پر مس مینجمنٹ کی گئی جس سے آٹے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

حکومت نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور نجی شعبے کو گندم کی درآمد کی اجازت دی تاہم ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کو ختم کرنے سمیت کئی معاملات میں تاخیر کی گئی جس کے نتیجہ میں درآمدات میں وہ تیزی نہ آ سکی جو ضروری تھی۔

نجی شعبہ اب تک 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کر چکا ہے جبکہ ایک ملین ٹن کا آرڈر دے چکا ہے مگر یہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے جو منافع خوروں کی حوصلہ شکنی اور مارکیٹ میں گندم کی قیمت کو معتدل رکھنے میں ناکام رہا ہے۔دوسری طرف ٹی سی پی ابھی تک سست روی کا شکار ہے اور اس نے ابھی تک گندم کی درآمد کے لئے کوئی آرڈر جاری نہیں کیا جو حیران کن ہے۔

ٹی سی پی کے حکام روائتی سست روی سے کام لے رہے ہیں جس سے ملک میں مہنگائی اور بے چینی بڑھ رہی ہے جس کا نوٹس لیاجائے۔ سرکاری ادارے فصلوں کی تباہی اور مارکیٹ کی صورتحال پر نظر نہ رکھنے اوربروقت اقدامات نہ کرنے کے مرتکب ہیں جسکی وجہ سے مہنگائی میں پسنے والے عوام کو اناج کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔اگر حکومت گندم کی قیمت میں مزید اضافہ روکنا چاہتی ہے تو اسے نجی شعبہ کے درآمدکنندگان پر انحصار کرنے کے بجائے فوری طور پر ازخود گندم درآمد کرنا ہو گی ورنہ گندم کی قیمت میں مزید اضافہ یا اس کے نایاب ہونے کی صورت ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔