سعودی حکومت نے سعودائزیشن کے حوالے سے اہم وضاحت کر دی

سعودی وزارت افرادی قوت کے مطابق سعودی شہری کی غیرملکی اہلیہ کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 1 اکتوبر 2020 11:33

سعودی حکومت نے سعودائزیشن کے حوالے سے اہم وضاحت کر دی
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم اکتوبر2020ء) سعودی عرب میں وژن 2020ء کے تحت سعودی دائزیشن کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت لاکھوں غیر ملکیوں کو مخصوص شعبوں سے فارغ کر کے ان کی جگہ مقامی لوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں جبکہ کچھ شعبوں میں سو فیصد ملازمتیں سعودیوں کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں، جن کے بعد ان شعبوں میں غیرملکیوں کو ملازمت کی اجازت نہیں ہے۔

سعودی حکومت کی جانب سعودائزیشن کے معاملے پر اہم وضاحت کر دی گئی ہے۔ سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر کسی مقامی شہری کی غیر ملکی اہلیہ ملازمت کرتی ہو، تو اسے سعودائزیشن پالیسی کے تحت ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائے گا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرایک صارف نے سوال کیاکہ کیا سعودی شہری کی اہلیہ اور سعودی بچوں کی ماں کو بھی سعودائزیشن میں رکھا جائے گا؟ جس پر سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی کی غیرملکی اہلیہ کو سعودائزیشن کے دائرے میں شامل نہیں کیا جائے گا البتہ مقامی شخص کی غیرملکی ماں پر سعودائزیشن پالیسی کا نفاذ ہو گا۔

(جاری ہے)

کسی سعودی کی غیرملکی ماں کو ایسے کسی بھی پیشے میں ملازمت کی اجازت نہیں ہوگی جو سعودیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے البتہ سعودی کی غیرملکی بیوی کو سعودیوں کے لیے مختص پیشے پر کام کی اجازت ہوگی۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ دو سال کے دوران مقامی آبادی کو روزگار دلانے کے لیے لاکھوں غیرملکی کی ملازمتیں ختم کر کے انہیں مملکت سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔

چونکہ سعودی عرب میں سب سے زیادہ غیر ملکی ملازمین پاکستانی ہیں اس لیے سعودائزیشن کے نتیجے میں سب سے زیادہ وہی بے روزگار ہوئے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بیشتر سعودی شہروں میں جیولرز شاپ، رینٹ اے کار، زنانہ ملبوسات، موبائل شاپس اور آٹو سپیئر پارٹس میں پاکستانیوں اور دیگر تارکین کی جگہ مقامی افراد بھرتی کر لیے گئے ہیں۔ ان شعبوں میں پہلے سعودیوں کی گنتی بمشکل 20فیصد تھی تاہم اب یہ گنتی 95 فیصد تک جا پہنچی ہے