عوام کے ریلیف کیلئے بجلی کے شعبہ میں بھی مناپلی ختم کی جائے،میاں زاہد حسین

سردیوں میں بحران شدید تر ہوگا،ایل این جی مقامی گیس سے سستی ہے تو ملک میں بحران کیوںہے ،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 2 اکتوبر 2020 16:48

عوام کے ریلیف کیلئے بجلی کے شعبہ میں بھی مناپلی ختم کی جائے،میاں زاہد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے گیس کے شعبے میں سرکاری کمپنیوں کی مناپلی کے خاتمے کی کوششیں خوش آئند ہیں جس سے گیس کی قیمت کم اور سپلائی متواتر ہو جائے گی۔ نجی شعبے کو گیس کی درآمد اور تقسیم کی اجازت دینے سے اس شعبے میں بھاری ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی جبکہ ماحول، روزگار، پیداوار اور برآمدات پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ سرکاری گیس کمپنیاںنااہلی، کام چوری، کرپشن اور اقرباء پروری کی وجہ سے سفید ہاتھی بنی ہوئی ہیں جو اس شعبے میں ڈھائی سو ارب کے گردشی قرضہ کی ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

یہ نہ تو خود کام کرتی ہیں اور نہ کسی اور کو کام کرنے دیتی ہیں۔اب حکومت نے انکی مناپلی توڑنے کے لئے اقدامات شروع کر دئیے ہیں جس سے صورتحال بہتر ہو جائے گی جبکہ سرکاری کمپنیوں پر بھی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے دبائو پڑے گا۔

آمدہ سرما میں گیس بحران کم اور اگلے موسم سرما میں گیس کی کمی کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ گیس کی طرح پاور سیکٹر میں بھی سرکاری کمپنیوں کی مناپلی ختم کی جائے۔کراچی پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ ہے اور سمندر کے کنارے واقع ہے اس لئے اس شہر میں بجلی یا گیس کی کمی کا کوئی جواز نہیں مگر زمینی صورتحال یہ ہے کہ یہ شہر توانائی کی کمی کے سبب بلک رہا ہے اور بجلی اور گیس کی کمپنیاں ایک دوسرے کو الزام دینے کے علاوہ کچھ نہیں کرتیں۔

کے الیکٹرک کو صرف بجلی کی ترسیل کا کام دیا جائے جبکہ بجلی کی پیداوار کا کام اس سے لے لیاجائے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گیس کی درآمدات کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے کیونکہ مقامی پیداوار طلب کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے ۔ 2023 تک گیس کا شارٹ فال 2.7 ارب کیوبک فٹ روزانہ جبکہ 2028 تک 5ارب مکعب فٹ تک ہو جائے گا جس کا حل نکالنا ضروری ہے ۔

انھوں نے کہا یہ الزام کہ ایک صوبائی حکومت ایل این جی پراجیکٹ میں غیر ضروری رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، اس مسئلے کو باہمی مفادات کونسل میں حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی مفادات کو اولین ترجیح دی جاسکے۔انھوں نے مزید کہا کہ قطر گیس کی قیمت زیادہ ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت مقامی گیس سے بھی کم ہے اور اس کی قیمت میں کمی کا کوئی فوری امکان نہیں ہے۔ایل این جی کی قیمت مقامی گیس سے سستی ہونے کے باوجود ملک میں گیس بحران سمجھ سے بالا تر ہے۔اگر کسی طرح ایل این جی پراجیکٹ کو سرکاری گیس کمپنیوں کی مداخلت سے بچایا جا سکے تو صورتحال میں راتوں رات ڈرامائی تبدیلی آ سکتی ہے۔