حقیقی احتساب ہویا آئین کی دفعہ 62/63پر عمل ہوجائے تو اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئوں کی اکثریت جیلوں میں ہوگی‘سراج الحق

جو پی ٹی آئی میں ہوتا ہے اس سے کرپشن کا حساب کتاب نہیں لیاجاتا، حکومتی وزیر مشیرکرپشن کریں تو نیب دوسری طرف منہ پھیر لیتا ہے

اتوار 4 اکتوبر 2020 18:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2020ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چور سابقہ ہوں یاموجودہ ،سرکاری یا غیر سرکاری سب کا احتساب ہونا چاہیے ،حقیقی احتساب ہو یا آئین کی دفعہ 62/63پر عمل ہوجائے تو اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئوں کی اکثریت جیلوں میں ہوگی،جو پی ٹی آئی میں ہوتا ہے اس سے کرپشن کا حساب کتاب نہیں لیاجاتا، حکومتی وزیر مشیرکرپشن کریں تو نیب دوسری طرف منہ پھیر لیتا ہے ،پانامہ لیکس میں اپوزیشن و حکومت کے لوگ شامل ہیں ، عوام کو آستینوں کے انہی سانپوںنے ڈس لیا ہے جنہیں وہ دودھ پلاتے رہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوہر ٹائون میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے ناشتہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لاہور کے امیر ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد اور چوہدری عبدالقیوم گجر بھی موجود تھے ۔انہوںنے کہاکہ جس ظلم و جبر کے نظام کی وجہ سے عوام رو رہے ہیںیہ انہی لوگوں کا مسلط کیا ہوا ہے۔

ووٹرپہلے اپنے ضمیر کا سودا کرکے ان ظالموں کو ووٹ دیتے ہیں اور پھر دوماہ بعدہی رونا دھونا شروع کر دیتے ہیں۔ قوم مایوسی سے دوچار ہے ہر کوئی مہنگائی اوربے روزگاری کا رونا رورہا ہے۔سیاسی ٹھگوں نی73 سال سے پاکستان کو یرغمال بنارکھاہے ۔ ملکی نظام کی وجہ سے نوجوان ڈگریاں جلانے پر مجبور ہیں ۔مزدور اورکسان سارادن محنت کرتے ہیں مگر پھر بھی ان کے بچے بھوکے سوتے ہیں ۔

عام پاکستانی بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے کے قابل نہیں رہا ۔کرپٹ جاگیردار،سرمایہ دار اورجرنیل قوم کے بربادی کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کو مسلکی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔قوم کو دو حصوں میں تقسیم بٹ گئی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اپوزیشن کے نظریات، کلچر خارجہ و داخلہ پالیسیاں ایک ہیں ۔پی ٹی آئی اور اپوزیشن میں صرف اقتدار کی جنگ ہے۔

مسلم لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا سینیٹ چئیرمین کے انتخابات،آرمی چیف کی مدت ملازمت اور ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی کے موقع پر اتحاد رہا۔ایک دوسرے کو چورڈاکو کہنے والے ایک دوسرے کو ووٹ دیتے رہے۔انہوں نے کہا کہ ا یک شوگر مل والے کی ستائیس شوگر ملیں کیسے بن جاتی ہیںاور ان لوگوں کے ہر شہر میں محل اور بنگلے کہاں سے بنتے ہیں۔

ان کے پاس الہ دین کا چراغ ہے جس کے ذریعے گریڈ سترہ کا افسر اربوں پتی بن جاتا ۔حکومت عام آدمی کو بھی وہی چراغ دے دے ہوسکتا ہے عوام کی بھی قسمت سنور جائے ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد سیاستدان اپنے منصب کو لوٹ مار کیلئے استعمال کرتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں آستین کے ان سانپوں کا علاج کرنا ہوگا جن کے زہر نے ہماری نسلوں کو تباہ کردیا ہے ۔

اس وقت قوم کے ہاتھوں میں ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں ہیں ۔لاکھوں نوجوان بے روزگار ہیں۔ عوام کی جیب میں بچوں کی فیس کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ بچوں اور بچیوں کی زندگیا محفوظ ہیں نہ عزتیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے مسائل حل کرنے اور دکھ درد بانٹنے والی جماعت ہے ۔ جماعت اسلامی عوام کی طاقت سے حکومت میں آئے گی ۔عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں تو ملک میں اسلامی انقلاب کیلئے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا کہ ووٹ کو عزت اس وقت ملے گی،جب کارکن کو عزت دی جائے گی۔جمہوریت سیاسی جماعتوں سے مضبوط ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں جمہوریت نہیں بچہ جمہورا ہے۔ پیپلزپارٹی ن لیگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں ہیںسب خاندان اکٹھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ علی بابا کو جیل میںڈال دیا جائے لیکن چالیس چور دائیں بائیں کھڑے ہوں تو جمہوریت پٹڑی پر نہیں، تاریخ کے کوڑے دان میں چلی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن ومہنگائی بے روزگاری بدامنی میں اضافہ ہوا۔