پاکستان میں توانائی کے شعبے کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بروقت پالیسیوں کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے، ماہرین

بدھ 7 اکتوبر 2020 16:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2020ء) : پاکستان میں توانائی کے شعبے کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بروقت پالیسیوں کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’’آئی جی سی ای پی2017 کا منصوبہ اور درپیش چیلینجز‘‘ کے زیر عنوان آن لائن مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مکالمے کا انعقاد انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)، رورل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (آر ڈی پی آئی)، دی ورلڈ ونڈ انرجی ایسوسی ایشن (ڈبلیو ڈبلیو ای ای) اور ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر، پاکستان کے تعاون سے کیا گیا۔ انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس انالسز کے سائمن نکلوس نے موضوع کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں توانائی کو معیشت کے ساتھ منسلک کر کے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں مجوزہ منصوبہ معیشت کے ضمن میں پائیداریت سے عاری تو نہیں۔ این ٹی ڈی سی کے نمائندے توصیف احمد نے کہا کہ توانائی کے ضمن میں مستقبل کی ضروریات کا بروقت تعین بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ آئی جی سی ای پی 2047 کے حوالے سے بھی یہی پہلو اہمیت کا حامل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ہر سال اپ ڈیٹ ہونے کے مرحلے سے گزرے گا اور اس میں جی ڈی پی اور بجلی کی فروخت جیسے پہلو شامل ہوں گے۔

رورل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (آر ڈی پی آئی) کی نمائندہ حنا اساد کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبے میں لاگت کا جامع تجزیہ شامل نہیں کیونکہ ہائیڈرو پاور کو شاید ایک حد ے زیادہ نہ بڑھایا جا سکے۔ اسی طرح بجلی کی ترسیل کو بھی منصوبے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ری نیو ایبل انرجی کے ضمن میں بھی واضح صورتحال کا تعین نہیں کیا گیا۔ گلاسکو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد آصف نے کہا کہ تونائی کے شعبے کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پالیسیوں کو درست سمت میں اور بروقت وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم نے اس موقع پر موضوع کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجوزہ منصوبے پر مزید گفتگو کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :