حکومت کیخلاف تحریک کا فیصلہ اٹل ہے ،مرحلہ وار شدت لا کر گھیرا تنگ کیا جائے گا ‘ پی ڈی ایم

جلسوں میں عوامی مسائل اور حکومتی نااہلیوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا‘ مولانا فضل الرحمان اور لیگی اکابرین کا عزم

جمعرات 8 اکتوبر 2020 00:05

حکومت کیخلاف تحریک کا فیصلہ اٹل ہے ،مرحلہ وار شدت لا کر گھیرا تنگ کیا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2020ء) جمعیت علمائے اسلام (ف)اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وفد کے ہمراہ مسلم لیگ(ن) کی مرکزی قیادت سے جاتی امراء رائے ونڈ میں ملاقات کی ، وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال، نیب کیسز ،شہباز شریف کی گرفتاری ، حکومت مخالف تحریک میں شدت لانے ،پی ڈی ایم کے 16اکتوبر کو ہونے والے جلسے بارے تبادلہ خیال اور آئندہ کی حکمت عملی بارے مشاورت کی گئی ، رہنمائوںنے اس عزم کااظہار اور اتفاق کیا کہ حکومت کے خلا ف تحریک کا فیصلہ اٹل ہے ،پی ڈی ایم کے جلسوں میں عوامی مسائل اور حکومتی نااہلیوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا اورتحریک میں مرحلہ وار شدت لاکر حکمرانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت نے وفد نے جاتی امراء رائے ونڈ میں مسلم لیگ(ن) کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی ۔مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ شاہ اویس نورانی، مولانا امجد خان، مفتی ابرار، ڈاکٹر عتیق رحمن، مولانا سیف اللہ اور مولانا یوسف جبکہ مسلم لیگ(ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال ، مریم نواز ،خواجہ آصف، محمد زبیر، ایاز صادق، پرویز رشید ،رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب ملاقات میں شریک ہوئے ۔

جاتی امراء آمد پر لیگی کارکنوں نے وفد پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ،مریم نواز نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا ۔ مریم نواز کی جانب سے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا ۔مریم نواز اور دیگر رہنماوئں نے مولانا فضل الرحمن کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی ۔

مریم نواز نے کہا کہ ہم سب اس فیصلے پر بے حد خوش ہیں، عوام بھی اس فیصلے پر بے حد خوش ہوئے ہیں کیونکہ آپ کی قیادت میں عوام کے حق حکمرانی، انہیں درپیش مسائل اور آئین کے حق میں آزادی مارچ کا ولولہ انگیز مرحلہ وہ دیکھ چکے ہیں۔مجھے مولانا صاحب کے اتحاد کا صدر بننے پر اس لئے بھی اور زیادہ خوشی ہے کہ وہ ہمارے انتہائی قابل احترام بزرگ ہیں۔

پارٹی صدراور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی گرفتاری کی شدید مذمت پر آپ کے شکر گزار ہیں ،یہ گرفتاری قومی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ ہے۔ شہباز شریف کو نوازشریف کا بھائی ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ شہبازشریف کو نظریے، آئین اور عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کی سزا مل رہی ہے۔ وہ ضمیراو روفا کے قیدی ہیں۔ آپ سب اہل علم ہیں اور ما شااللہ، اللہ تعالی نے بے پناہ تجربے اورسیاسی بصیرت سے بھی آپ سب کو نواز رکھا ہے، ایک طالب علم کے طورپر میںسمجھتی ہوں کہ آئین کی امانت اب اگلی نسلوں کو منتقل کرنے کی ذمہ داری ہم سب کے کاندھوں پر ہے،پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ سیاستدان ہیں،یہ ذمہ داری بانی پاکستان حضرت قائداعظم نے عوام کے منتخب نمائندوں کو سونپی تھی۔

مریم نواز نے کہا کہ پاکستان بنانے والوں کی اس بصیرت کو آئین کہتے ہیں، اس عہد کو دستاویز کی شکل دستور بنانے والوں نے دی،جمہوری، آئینی اور اسلامی شناخت کے حامل پاکستان کی آنے والی نسلوں کو منتقلی کے لئے یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے، آئین کی پاسداری اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے،محمد نوازشریف محافظ دستور بن کر سامنے آئے ہیں،عوام سے یہ حق کوئی نہیںچھین سکتا کہ وہ اپنے نمائندے خود منتخب کریں۔

یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ وہ اپنا قائد، اپنا راہنما اور اپنا وزیراعظم کسے بنائیں، اللہ تعالی نے قیادت منتخب کرنے کا یہ حق اپنے بندوں کو دیا ہے جو ووٹ کی صورت وہ استعمال کرتے ہیں، اب یہ فیصلہ ہوگا کہ عوام ہی اس ملک کے فیصلے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج معیشت تباہ ہے، عوام تاریخ کی بدترین مہنگائی کا شکار ہیں،آٹا، چینی، خوراک، بجلی گیس ہر چیز مہنگی ہے جس نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے، تعلیم اور صحت تو دور کی بات ہے، دو وقت کی روٹی سے عوام محروم ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج خارجہ پالیسی کا دھڑن تختہ ہوچکا ہے، سقوط کشمیر ہوچکا،نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ آزادجموں وکشمیر کے منتخب وزیراعظم پر لاہور میں غداری کا مقدمہ درج کیاگیا،یہ کشمیریوں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ،میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔نیب ، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی طرح پیمرا کو استعمال کیاجارہا ہے ، ان سب اوچھے ہتھکنڈوں کا ایک ہی مطلب ہے کہ سچ کوئی نہ بولے،سر کوئی نہ اٹھائے، حق بات کوئی نہ کرے۔

آئین، جمہوریت، شہریوں کے حقوق، مہنگائی، معیشت کی تباہی،سقوط کشمیر، سیاسی مداخلت،ووٹ، آٹا،چینی،دوائی چوری پر خاموش ہوجائیں لیکن یہ نہیں ہوگا۔ ظلم، فسطائیت اور آمریت کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہاکہ عوام پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ انہیںاوراس وطن عزیز کو اس عذاب سے نجات دلائی جائے، سلیکٹڈ عوام دشمن حکومت سے نجات ہی ملک وقوم کے لئے سب سے بڑا ریلیف ہوگا،میں سمجھتی ہوں کہ آپ کی مخلص اور دوراندیش قیادت میں پی ڈی ایم عوام کو ان کا حق دلانے میں تاریخی کردار ادا کرے گی اور انشااللہ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے فتح وکامرانی سے ہمکنار ہوگی،میں آپ سب کی یہاں آمد پرشکریہ ادا کرتی ہوں اور یقین دلاتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں ہم اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

ملاقات ک بعد مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز نے اپنے وفود کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ بھی دی ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مریم نواز نے ہمیں رائے ونڈ آنے کی دعوت دی اور خوش آمدید کہا جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ جانتے ہیں اس وقت پاکستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں، یہ ایک ایسی حکومت جس کے بارے میں روز اول سے تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ یہ تاریخ کی بد ترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے ،یہ حکومت اپنی دو سالہ کارکردگی کی بنیاد پر نا اہل اورنا لائق ثابت ہوئی اور اس نے پاکستان کی معیشت کی عمارت کو زمین بوس کر دیا ہے ۔

آج عام آدمی چیخ رہا ہے ، اس کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ،وہ اپنے بچوںکے لئے ضروریات زندگی گھر لانے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے ۔ لوگ خود کشیوں پر اتر آئے ہیں ، کہیں چھوٹے چھوٹے بچوں کے ذبح ہونے کے واقعات، کہیں برائے فروخت ہیں ، کیا پاکستان کے بنانے کا مقصد یہ تھا کہ قوم کو یہ دن بھی دیکھنا پڑے گا ۔ اسی انتہائی کربناک صورتحال میں سیاسی جماعتوں نے حالات کا صحیح ادراک کر کے اتحاد قائم کیا ہے اوراس حوالے سے مشاورت بھی ہوئی ہے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آل پارتیز کانفرنا کا جو اعلامیہ جاری ہوا اس کے مندرجات کے حوالے سے بھی کچھ چیزوں کو مزید واضح کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی یہ اور یہ ٹاسک احسن اقبال کو دیا گیا ہے ،وہ دوسری جماعتوں سے رابطہ کر کے جو ہمارا پہلا ابتدائی موقف تھا جو اس وقت آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ تھا اس میں سے بنیادی نکات ہائی لائٹ کئے جائیں گے تاکہ اس کو مشترکہ منشور یا کاز کی حیثیت دی جائے ،انشا للہ 16اکتوبر کو گوجرانوالہ کے جلسہ عام سے آغاز ہوگا اور عوام اس میں بھرپور طورپر شریک ہوں گے اور یہ عوام کی شرکت سے تاریخ ساز تحریک کا آغاز کیا جائے گا،اس کے بعد 18اکتوبر کو کراچی میں بہت بڑا مظاہرہ ہوگا اس کے لئے مختلف پارٹیاں بیٹھی ہوئی ہیں اور انتظامات کا جائزہ لیا جارہا ہے، انشا اللہ 25اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ ہوگا اورپوری سڑکوں پر آئے گی ۔

فضل الرحمان نے کہا کہ میں سرکاری ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ہماری تحریک سے پہلے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جمع ہوئے اور مظاہرہ کیا جس کی کوریج میڈیا پر کوریج نہیں تھی لیکن بہر حال لوگوں کی اس طرح کی آواز ،آہ و بکا اور ان کی فریاد کو روکا نہیں جاسکتا وہ دنیا کے کانوں تک ہر قیمت پر پہنچ جاتی ہے ،آنے والے حالات میں تنگ نظر لوگ ایسے اقدامات کا سہارا لینے کی کوشش کریں گی کیونکہ ایسی حکومتیںایسی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں لیکن ہم ہر طرح کے ہتھکنڈوں سے بے بناز ہو کر میدان میں نکلے ہیں، ہم نے ہر مشکل کو عبور کرنے کا تہیہ کر لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان میں آئین کی عملداری ،جائز آئینی حکومت چاہتے ہیں تاکہ وہ خود اعتمادی سے پالیسیاںبنا سکیں، آج ہم خارجہ پالیسی کے حوالے سے تنہا ہیں ، داخلی پالیسیاں بد نظمی کا شکار ہیں، اداروں میں نظم و فقدان ہے ،گڈ گورننس کا نام و نشان نہیںہے ، ہم عام آدمی کی امید کی کرن بننا چاہتے ہیں،اللہ کی نصرت سے جب پر عزم ہوں گے تو قوم کو ایک تابناک اور روسن مستقبل دے سکیں گے ، یہ معرکہ کامیابی سے سر کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکوں میں مشکلات آتی ہیں لیکن ان کا راستہ نہیں روکا جا سکتا ۔ انہوںنے ایک سوال کے جوا ب میںکہا کہ ہمارا یا مسلم لیگ(ن) کا فوج یا اس کی قیادت سے کوئی جھگڑا یاتنازعہ نہیںہے ، ہم اس کے لئے کوئی مشکلات پیدا نہیں کر رہے ۔ انہوں نے اپنی تحریک کو سول نا فرمانی میں بدلنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سول نا فرمانی ایک خاص مقام پرہوتی ہے اور یہ حکومت اس سے پہلے ہی اپنے انجام کو پہنچ جائے گی ۔

مریم نواز نے مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کی سربراہی سنبھالنے کے بعد پہلا شرف ملاقات مجھے بخشا ، ملاقات میں بہت ساری باتیں ہوئیں، مولانا فضل الرحمان ہمارے لئے شفیق بزرگ کی حیثیت رکھتے ہیں، یہ میرے والد کے ساتھی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ طویل گفتگو ہوئی اور اے پی ڈی ایم اور اے پی سی کے اعلامیے پر بات ہوئی ۔

پی ڈی ایم کوئی چھوٹی تحریک نہیںہے ،یہ آئین کے دفاع ،عوام کے حق حکمرانی کے دفاع ، ووٹ کی عزت اور اس کی حرمت کی تحریک ہے ،جو عوام لا قانونیت میںپس رہے ہیں یہ ان کا بھی مقدمہ ہے ، یہ عام عوام کا مقدمہ ہے۔ 2018ء میں جو ووٹ چو ری ہوا پی ڈی ایم اس کابھی مقدمہ بھی لڑے گی، آج جو معیشت کا جو حال ہے ہم اس کابھی مقدمہ لڑیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کبھی بھی ہزاروں سرکاری ملازمین ریڈ زون میں داخل نہیںہوئے لیکن لوگ اپنے حق کے لئے نکلے ہیں، تاجر، غریب ، ریڑھی بان اسلام آباد کی سڑکوں پر نکلے ، انہیں میڈیا نہیں دکھایا ، پی ڈی ایم ان کا بھی مقدمہ لڑے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مہنگائی ہے ،لا قانونیت اور بنیادی اور آئینی حقوق معطل ہیں ،میڈیا ،عدلیہ اور اداروں پر بھی جو دبائو ہے ہم ان کا بھی مقدمہ لڑیں گے ۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف اور اپوزیشن رہنما جب آئین کی بات کرتے ہیں ،ووٹ کی حرمت کی بات کرتے ہیں ،انتخابات چوری ہونے کی بات کرتے ہیںتوآپ انہیں غداری کے الفاظ سے نوازتے ہیں ،جب آپ سے ان مقدمات بارے سوال ہوتا ہے تو آپ کہتے ہیں ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

نواز شریف نے جو تقاریر کیں اس کے بعد مسلط شدہ سلیکٹڈ وزیر اعظم اس نے دو گھنٹے کے انٹر ویو میں کہا کہ نواز شریف یا اپوزیشن رہنما بھارت کی زبان بول رہے ہیںاس سے بھارت خوش ہو رہا ہوگا،نواز شریف نے آئین ، عوام کے حق حکمرانی ،رول آف لاء کی بات کی کیا بھارت اس سے خوش ہوتا ہے یا جس دن سقوط کشمیر ہو ا، ٹرے میں رکھ کر کشمیر حوالے کرتے ہو، جب آزادکشمیر کے وزیراعظم پر غداری کا پرچہ کٹتا ہے، تین دفعہ کے سابق وزیر اعظم اورسیاستدانوں پر غداری کے مقدمے بنتے ہیں بھارت اس سے خوش ہوتا ہے ،ووٹ چوری ہوتا ہے اور مسلط شدہ کمزور حکومت مسلط کردی جاتی ہے جب ملک کمزور ہوتا ہے معیشت کا دیوالیہ نکلتا ہے تب بھارت خوش ہوتا ہے ،گلگت بلتستان میں جب دھاندلی دھاندلی کی آوازیں آتی ہیں بھارت تب خوش ہوتا ہے۔

جب آپ کے پاس جواب نہیں ہے تو غداری کا کارڈ کھیلنا کھیلنا شروع کر دیتے ہو ، سامنے آ کر جواب دو ۔ ایف آئی اے کے سابق ڈی جی کا انٹر ویو سب نے سن لیا ہے جنہیں کہا گیا کہ نواز شریف ،مریم نواز کے خلاف مقدمات بنائو ،کیا ایف آئی اے ادارہ نہیں، انہیں کہتے ہو کہ فارن فنڈنگ کے حوالے سے سختی ہٹائو اوران کو این آر او دیدو ، یہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا نہیں ہے اسی کو اداروںکو سیاست میں گھسیٹنا کہتے ہیں ۔

مریم نواز نے کہاکہ تم نے عوام کو اداروںکے بالمقابل لا کھڑا کیاہے ، ایسا کوئی ان عاقبت اندیش دوست ہی کرسکتا ہے ۔ مولانا فضل الرحمان گوجرانوالہ کے جلسے میں تشریف لائیں گے ، میں بلاول بھٹو کو بھی ذاتی حیثیت میں دعوت دوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں جب انتظامیہ ایک حد سے آگے جانے کیلئے تیار نہیں ہوئی تو انتظامیہ کو تبدیل کر دیاگیا ، تم جو مرضی طاقت استعمال کر لو جلسے ضرور ہوں گے اور یہ تحریک کامیاب ہو گی ۔

اب عوام فیصلہ کریںگے حکومت کون کرے گا ، یہ فیصلے ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر سازشی نہیںکریں گے بلکہ عوا م کریں گے۔ ، آئین کی دیواریں پھلانگنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ، اب عوام کی امیدوں کامرکز پی ڈی ایم ہے اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ نواز شریف ،مولانا فضل الرحمان اور دوسرے رہنما اس امید کو ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ جب شاہ محمود قریشی سے لندن میں نواز شریف کی ملاقاتوںکا سوال ہوا تو انہوںنے کہاکہ مجھے ایسی کوئی اطلاع نہیںہے ۔

نواز شریف کو خود کو محب وطن ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ، مجھے بھی کسی سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے ، نواز شریف اس وطن کا بیٹا ہے ، میں اس وطن کی بیٹی ہوں ،72سالوں سے یہ کارڈ پٹارے میںرکھے ہوئے ہیں ، کبھی غداری کا کارڈ ،کبھی مذہب کارڈ اورکبھی دھرنے ہو جاتے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ حکومت بیساکھیوں کے سہارے کھڑی ہے ، اب عوام کے پاس مقدمہ ہے اور عوام انہیں کھینچنے میں زیادہ دیر نہیںلگائیں گے ، یہ حکومت اپنے وزن سے گرے گی ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کی پوری جماعت یہاں ہے ، نوازشریف لندن سے بیٹھ کر اسے لیڈرکریں گے۔