کے ایم یو نے 3 ملین پائونڈ کی لاگت سے ذہنی صحت سے متعلق تحقیقی منصوبہ شروع کردیا

جمعہ 9 اکتوبر 2020 23:08

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2020ء) : خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور نے یونیورسٹی آف یارک برطانیہ کے اشتراک سے ''جنوبی ایشیائ میں ذہنی امراض اور ذیابیطس کے شکار افراد کی تشخیص اور علاج'' کے عنوان سے 3 ملین پائونڈلاگت سے ذہنی صحت کے ایک تحقیقی منصوبے کا آغاز کردیا ہے۔ اس ملٹی کنٹری، ملٹی سنٹر ریسرچ پراجیکٹ کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ہیلتھ ریسرچ، برطانیہ کے مالی تعاون سے مکمل کیاجائے گا۔

دیگر شراکت دار تنظیموں میں یونیورسٹی آف ساؤتیمپٹن یوکے، یونیورسٹی کالج لندن یوکے، ہل یارک میڈیکل اسکول یوکے، انسٹی ٹیوٹ آف سائکاٹری راولپنڈی، ذیابیطس ایسوسی ایشن آف بنگلہ دیش، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پشاور، ٹیز، ایسک اینڈ وئر ویلی این ایچ ایس ٹرسٹ یوکے، یونیورسٹی آف لیڈز برطانیہ اور آرک فاؤنڈیشن بنگلہ دیش شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس منصوبے کا مرکزی موضوع ''دماغی صحت کے بغیر صحت نہیں '' ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد بنگلہ دیش اور پاکستان میں روایتی ایکٹیویشن کی بنیاد پر ذیابیطس کے شکار افراد میں ذہنی صحت اور ان کے علاج کے لیئے سماجی طور پر مناسب نقطہ نظر کی نشوونما اور جانچ پڑتال کرنا ہے۔ اس پروجیکٹ کی کور ٹیم چیف انویسٹی گیٹر ڈاکٹر نجمہ صدیقی یوکے، پرنسپل انوسٹی گیٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیائ الحق، شریک پرنسپل انوسٹی گیٹرز پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر اور ڈاکٹر صائمہ آفاق پر مشتمل ہے۔

مذکورہ پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب گزشتہ روزکے ایم یو ملٹی پرپز ہال میں منعقد ہوئی جس کے مہان خصوصی سیکریٹری صحت خیبرپختونخوا سید امتیاز علی شاہ تھے جبکہ کے ایم یو کے بانی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد داؤد خان نے بطور اعزازی مہمان تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر دیگر کے علاوہ وی سی کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق، رجسٹرار کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم گنڈا پور، ممبر سینیٹ کے ایم یو ضیا الحق سرحدی، صدر سائیکائٹرکس ایسوسی ایشن پروفیسر ڈاکٹر مختار الحق اور مشہور ماہرذیابیطس پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر بھی موجود تھے۔

تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرین صحت نے بتایا کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو ذیابیطس اور ذہنی امراض میں تیزی سے پھیلائو کا سامنا ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس تیزی سے بڑھ رہی ہے، خاص طور پر جنوبی ایشیائی ممالک میں ٹائپ 2 ذیابیطس سے ذہنی امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو ہم سب کے لیئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ماہرین کاکہنا تھا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ 2?3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

افسردگی اور ذیابیطس کے نتائج دونوں حالتوں کے لیئے نمایاں طور پر بدتر ہوتے ہیں خاص کر ان دونوں امراض کا ملاپ ذیادہ خطرات کاباعث بنتا ہے جس کی بروقت تشخیص اور علاج بہت ضروری ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان امراض کی تشخیص کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اور اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ DiaDeM ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے، کمزور طبقات میں عدم مساوات کو کم کرنے اور معاشی فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس پراجیکٹ سے ذہنی امراض کی تحقیق اور پالیسی سازی کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ متاثرہ افراد اور خاندانوں کو بروقت تشخیص اور علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہونے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔