وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی شروع کردی

دلہن کے خاندان سے فرنیچر، گاڑیوں، زمین جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کیا جاسکے گا، جہیز یا سامان کی قیمت 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہیں ہوگی، قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پر کیا جائے گا۔ ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 10 اکتوبر 2020 21:13

وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی شروع کردی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر2020ء) وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی شروع کردی ہے، دلہن کے خاندان سے فرنیچر، گاڑیوں، زمین جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کیا جاسکےگا، جہیز یا سامان کی قیمت 4  تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہیں ہوگی، قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کیلئے تجاویز دی گئی ہیں کہ دولہے کا خاندان مہنگا فرنیچر، گاڑیاں، زمین جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کرسکے گا۔

دلہن کے کچھ کپڑے جہیز میں شامل ہوں گے۔ جہیز میں اسلامی تعلیمات کے مطابق بنیادی ضروریات کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ مہمانوں کی طرف سے دیے گئے تحائف کی قیمت کا بھی تعین کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جہیز کی رقم یا سامان کی قیمت 4  تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہ ہو۔ جہیز کی رقم یا سامان کی قیمت 4  تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہ ہو۔ جہیز پر پابندی کے قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پرہونا چاہیے۔

 دوسری جانب خواتین کو جہیز دینے سے متعلق قانون پر عملدرآمد نہ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار وکیل ندیم سرور کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں پنجاب حکومت ،وزات قانون سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق والدین اپنی بیٹی کو صرف 5 ہزار روپے تک جہیز دے سکتے ہیں جبکہ معاشرے میں لاکھوں روپے جہیز دینے کا رواج عام ہوچکا ہے، لاکھوں کا جہیز نہ ہونے سے سینکڑوں خواتین بغیر شادی کے زندگی گزار رہی ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت پنجاب حکومت کو جہیز سے متعلق قانون پر عملدرآمد کا حکم جاری کرے۔اسی طرح چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا بھی کہنا ہے کہ جہیز کے خاتمے کابل جب ایکٹ کی صورت اختیار کرے گا تو سزا دینا لازم ہوگا۔ جہیز کی نوعیت دکھاوا یا نمائش نہیں ہونا چاہیے۔ شریعت میں نمائش اور دکھاوے کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔

جہیزکی ممانعت سے متعلق نصابوں میں شعور بیدار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے جہیزخاتمے سے متعلق کام ہو رہا ہے۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے معاشرے میں جہیز کی بڑھتی مانگ کو روکنے اور دلہن کو تحفظ دینے کے لئے امتناع جہیز ایکٹ 1976 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔جہیز اور دلہن کے تحائف کے امتناع کے ترمیمی بل 2020 کے تحت وزارت مذہبی امور نے دولہا کی جانب سے جہیز کے مطالبے اور نمائش پر پابندی کی سفارش کی ہے۔بل کے تحت جہیز اور دلہن کو دیے جانے والے تحائف کی قیمت 4تولے سونا سے زائد نہیں ہو گی۔ اس پابندی کو یقینی بنانے کے لئے ایکٹ کے سیکشن 3میں ترمیم کی جائے گی۔