وزیراعظم نے پورا اسپتال ٹک ٹاکر کے والد کے حوالے کر دیا

ٹک ٹاکر کے والد نے اسپتال کا وہ حال کیا کہ عمران خان کو مجبوراََ فیصلہ واپس لینا پڑا۔سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 12 اکتوبر 2020 11:18

وزیراعظم نے پورا اسپتال ٹک ٹاکر کے والد کے حوالے کر دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔12 اکتوبر2020ء) سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے دلچسپ دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹک ٹاکر کے والد کو اسلام آباد کا پورا اسپتال دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں معروف ایپ ٹک ٹاک پر بندش کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے انتہائی دلچسپ دعویٰ  کرتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم ڈیجیٹل میڈیا کے لیے کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے اتنا کام ضرور کیا کہ انہوں نے ایک ٹک ٹاکر کے والد کو اسلام آباد میں پورا اسپتال دے دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس اقدام کے بعد ٹک ٹاکر کے والد نے اسپتال کا جو حال کیا تو مجبورا عمران خان کو ان سے وہ اسپتال واپس لینا پڑا۔

(جاری ہے)

یہ ایک بہت دلچسپ کہانی ہے۔صحافی کی جانب سے اس معاملے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں نہ ہی مذکورہ ٹک ٹاکر کا نام بتایا گیا۔

ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکا میں ٹک ٹاک بند کرنے کی مختلف وجوہات تھیں۔ہمارے ہاں ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ چو چیز پسند نہ ہو اسے بین کر دیں۔ٹک ٹاک کے لیے لوگوں کا فن بھی سامنے آ رہا تھا،کچھ لوگ اپنے گلوکاری کی ویڈیوز اپلوڈ کر رہے تھے تو کوئی کھلاڑی اپنا ٹیلنٹ دکھا رہا تھا۔،ٹک ٹاک انتظامیہ نے پی ٹی اے کی شکایت پر کوئی کام نہیں کیا۔

پی ٹی اے نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو 3 بار وارننگ کے طور پر خط لکھا تھا۔۔دوسری جانب فاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیونیکیشن امین الحق نے ٹک ٹاک کی دوبارہ بحالی کا مشروط اعلان کردیا۔وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق کا اپنے بیان میں کہا کہ آئی ٹی منسٹری کسی بھی ایسی پابندی کے خلاف ہے جو ترقی کے عمل میں رکاوٹ بنے مگر ہم نے ٹک ٹاک کو پچھلے تین ماہ میں شیئرہونے والے مواد کے حوالے سے 2 بار خبردار کیا۔

انہوں نے کہاکہ وارننگ کے باوجود ٹک ٹاک انتظامیہ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی شکایت اور پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا۔امین الحق نے واضح کیا کہ حکومت پاکستان سوشل میڈیا پر تین چیزیں برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ غیر اخلاقی مواد ، نفرت انگیز تقریر یا ایسا مواد جو ریاست پاکستان کے خلاف ہو اسے کے خلاف کارروائی ہوگی۔