حساس ادارے پر سیاستدانوں کے احتساب کا الزام لگا کر سیاست میں گھسٹنے کی کوشش کی گئی: حافظ حسین احمد

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 12 اکتوبر 2020 11:47

حساس ادارے پر سیاستدانوں کے احتساب کا الزام لگا کر سیاست میں گھسٹنے ..
جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اکتوبر2020ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے آئی ایس آئی کو احتسابی ادارہ قرار دیکراور اس ادارے پر سیاستدانوں کے احتساب کا الزام لگا کر حساس اداروں کو سیاست میں گھسٹنے کی ایک اور کوشش کی ہے۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے کہا کہ 126دن کے نیازی پلس قادری دھرنے میں بھی دونوں پارٹیوں کے سربراہ عمران نیازی اور طاہرالقادری نے نہ صرف ایمپائر (آرمی چیف) کی انگلی کا اعتراف کیا بلکہ انگلی اٹھانے کی خوشخبری بھی دی گئی، جنرل راحیل شریف سے ملاقات کے بعد تو نہ صرف مبارک، سلامت کا شور بلند کیا گیا بلکہ مٹھائیاں تقسیم کی گئی، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی خطابات میں عمران نیازی نے طالبان اور اسامہ بن لادن کو لانے اور ان کی حمایت کا براہ راست الزام آئی ایس آئی پر لگایا جبکہ جے یو آئی نے اس حوالے سے کبھی بھی شکایات کے باوجود میڈیا میں ایسے معاملات کو لانے سے اجتناب کیا لیکن جب شیخ رشید کی جانب سے میڈیا میں اس حوالے سے ”پون سچ“ اور باقی جھوٹ تواتر سے بولا گیا تب بھی ہم نے شیخ رشید بارے جو اپنے آپ کو فوج کا ترجمان قرار دے رہے تھے، کہا کہ اگر اس میں کوئی سچائی نہیں ہے تو وہ ادارہ اس کو ”پٹہ“ ڈال کر اسے باز رکھے لیکن وہاں سے خاموشی کے بعد مجبوراً جے یو آئی پورا سچ سامنے لانے پر مجبور ہوئی اور مولانا عبدالغفور حیدری نے آزادی مارچ روکنے بلکہ نواز شریف کے خلاف اقدامات کے حوالے سے جنرل باجوہ کی خواہش پر بلائی گئی میٹنگ کی تفصیلات میڈیا میں عوام کے سامنے رکھے اور وہ اپنے موقف پر آج بھی قائم و دائم ہیں جبکہ حساس ادارے کی جانب سے واضح تردید یا تصیح سامنے نہیں آئی، جمعیت کے ترجمان نے کہا کہ یہ سب کچھ نہ صرف ریکارڈ کی درستگی بلکہ عمران نیازی کی جانب سے آئی ایس آئی کے بارے جو تازہ دعویٰ کیا گیا اس کا رد عمل ضروری تھا کہ حقائق ”مشتے نمونہ از خروار“ کے طور پر سامنے لایا جائے اگرعمرانی ٹولہ اور خصوصاً شیخ رشید کی جانب سے یہ سلسلہ جاری رہتاہے تو پھر اور کچھ حقائق بھی منظر عام پر لائے جاسکتے ہیں اس سے ہونیوالے نقصانات کے ذمہ دار وہ عناصر ہونگے جو اپنی نااہلی اور پے در پے ناکامی، کرپشن وغیرہ کو اداروں کی آڑ میں چھپانا چاہتے ہیں لیکن ان کے دیگر دعووٴں، وعدوں اور بیانیہ سے یوٹرن اور انحراف سے عوام اس طریقہ ”واردات“ کو اب سمجھ چکے ہیں۔