جو بائیڈن کی صدارت سے کچھ فرق نہیں پڑے گا ،سروے میں فلسطینیوں کی رائے

پیر 12 اکتوبر 2020 13:05

جو بائیڈن کی صدارت سے کچھ فرق نہیں پڑے گا ،سروے میں فلسطینیوں کی رائے
غزہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2020ء) : مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مقیم 35 فی صد فلسطینیوں کی رائے کے مطابق امریکا کی ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں حالات مزید ابتر ہوجائیں گے جبکہ صرف 21 فی صد کو یقین ہے کہ ان کی صدارت میں امریکہ کی پالیسی میں مثبت تبدیلی رونما ہوگی۔انھوں نے اس رائے کا اظہار فلسطینی مرکز برائے پالیسی اور سروے ریسرچ (پی ایس آر) کے زیر اہتمام ستمبر میں منعقدہ رائے کے ایک جائزے میں کیا ہے۔

اس سروے میں غربِ اردن اور غزہ سے تعلق رکھنے والے 1270 افراد سے سوالات پوچھے گئے تھے۔البتہ بیرون ملک مقیم فلسطینیوں سے امریکہ کے صدارتی انتخابات سے متعلق رائے نہیں پوچھی گئی ہے۔سروے میں 34 فی صد فلسطینیوں نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ امریکا کی پالیسی میں کوئی تبدیلی رونما ہوگی۔

(جاری ہے)

ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن اسرائیل کے فلسطینی سرزمین کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے کی مخالفت کرچکے ہیں۔

انھوں نے اپنے حریف ری پبلکن صدارتی امیدوار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبہ کی مذمت کی تھی۔فلسطینی بھی اس کو اسرائیل نواز قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں۔تاہم جو بائیڈن یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر منتخب ہوگئے تو امریکی سفارت خانہ کو مقبوضہ بیت المقدس (یروشلیم) ہی میں برقرار رکھیں گے۔صدر ٹرمپ نے مئی 2017ئ میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلیم میں منتقل کیا تھا۔

انھوں نے عالمی برادری کی مخالفت کرتے ہوئے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا متنازع فیصلہ کیا تھا۔ سروے میں62 فی صد فلسطینیوں نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ صدر محمودعباس کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے،جبکہ31 فی صد فلسطینی صدر کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔53 فی صد فلسطینیوں کی رائے میں یو اے ای اوراسرائیل کے درمیان معمول کے تعلقات فلسطینی قیادت کے درمیان تقسیم اوراس کے اپنے فیصلہ کی بنیاد پر استوارکیے گئے ہیں۔