گردشی قرضوں کا حجم 2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے ، پاور ڈویڑن

پیر 12 اکتوبر 2020 13:41

گردشی قرضوں کا حجم 2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے ، پاور ڈویڑن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2020ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کو پاور ڈویڑن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گردشی قرضوں کا حجم 30 جون 2018 میں 1126 ارب تھا جو اب بڑھ کر2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن علی رضا بھٹہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر گردشی قرضوں میں کمی کے لئے 2023 تک کا جامع منصوبہ بنا رہے ہیں۔

اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینر راجہ ریاض احمد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان نور عالم خان ، حنا ربانی کھر اور شاہدہ اختر علی سمیت متعلقہ سر کاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے پی اے سی کی جانب سے کرپشن سے متعلقہ بھجوائے گئے کیسز کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا دونوں اداروں کو کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام کیسز پر تحقیقات فاسٹ ٹریک پر کی جائیں۔

(جاری ہے)

نور عالم خان نے کہا کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اجلاس میں پاور ڈویڑن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے سیکرٹری پاور ڈویڑن علی رضا بھٹہ نے کہا کہ گردشی قرضوں میں کمی کے لئے وزیر اعظم کی ہدایت پر 2023 تک کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی بنانے پر جتنا خرچہ آتا ہے صارفین سے ریکوریاں بھی اسی حساب سے ہونی چاہئیں۔

اگر چوری کا ایشو نہ بھی ہو تو دنیا بھر میں 100 فیصد ریکوری نہیں ہوتی۔ ڈسٹری بیوشن کے نظام میں نقصانات کے ازالے کے لئے اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ نور عالم خان نے کہا کہ ڈسکوز پر حکومت کی431 ارب روپے کا قرضہ ہے۔سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ آپ کی کسی بھی بات سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا۔ ڈسکوز کی اپریشنل نظام کو بہتر کرنے کے لئے ان کے بورڈز کو اختیارات دینا ہونگے اور یہ بورڈز اپنے سی ای اوز کو کارکردگی کے حوالے سے جوابدہ بنائیں۔

اسلام آباد میں بیٹھ کر بورڈ حیدرآباد اور دیگر علاقوں کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ گردشی قرضوں میں اضافہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ امیر ہو یا غریب بجلی کی قیمت بس سے باہر ہے۔ اس وجہ سے معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ اس وقت گردشی قرضوں کا مجموعی حجم بڑھ کر 2100 ارب سے زائد ہو گیا ہے۔ ڈسکوز کی ریکوریوں میں بہتری آئی ہے۔

شاہدہ اختر علی کے سوال کے جواب میں سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ گردشی قرضہ 2.15 ٹریلین ہو گیا ہے۔ 30 جون 2018 میں گردشی قرضے 1.126 ٹریلین تھے۔پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی کہ ریکوریوں کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ اصلاحات کے پیکیج کے حوالے سے ہمیں اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔ پی اے سی نے ہدایت کہ پاور سیکٹر ہر ماہ باقاعدگی سے ڈی اے سی کا انعقاد یقینی بنائے۔ نورعالم خان نے کہا کہ قانون کے تحت صارف کا میٹر نہیں اتارا جا سکتا صرف بجلی منقطع ہو سکتی ہے۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے کہا کہ جب ہمارے پیسے مل جاتے ہیں تو ہم وہی آلات دوبارہ لگاتے ہیں۔