قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ، ٹرانسفارمرز نہ دینے پر شازیہ مری برہم ، وزیرتوانائی سے تلخ جملوں کا تبادلہ

منگل 13 اکتوبر 2020 00:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے ٹرانسفارمرز نہ دینے پر رکن کمیٹی شازیہ مری برہم ہوگئی ،وزیر توانائی عمر ایوب کیساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ۔پیر کو چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

وزیر توانائی عمر ایوب نے بریفنگ میں بتایا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جا رہی ہے، پہلے مرحلے میں پیسکو اور آئیسکو کی نجکاری کی جائیگی۔وزیر توانائی عمر ایوب نے بوسیدہ ترسیلی نظام مسائل کی وجہ قرار دیدیااور بتایا کہ واجبات کی عدم وصولیوں سے بھی پاور سیکٹر کے مسائل بڑھ رہے ہیں، صرف پیسکو میں 100 ارب کے واجبات کی عدم وصولی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے غلط معاہدوں کی وجہ سے بھاری کپیسٹی چارجز برداشت کرنا پڑ رہے ہیں،کے الیکٹرک حکام کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان نے اظہار برہمی کیا،شازیہ مری نے کہاکہ آپ بجلی کمپنیوں کی نجکاری کر رہے ہیں، کے الیکٹرک کی مثال آپ کے سامنے ہے،لوگ چندہ جمع کر کے ٹرانسفارمرز خرید رہے ہیں، الزام تراشی سے کام نہیں چلے گا لوگ مسائل کا حل چاہتے ہیں، عمر ایوب نے کہا کہ بارشوں کے دوران سندھ حکومت نے بروقت پانی نہیں نکالا، جب تک پانی کھڑا ہو گرڈ سٹیشن فعال نہیں کر سکتے، ہمارے لوگوں پر حملے ہوتے ہیں سندھ حکومت ایف آئی آر درج نہیں کرتی، شازیہ مری نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ حیدر آباد والوں کو ٹرانسفارمر نہ دیں، ہمیں دس ٹرانسفارمرز درکار تھے حیسکو نے صرف ایک دیا، میں کمیٹی کی ممبر ہوں ایک سوال دس بار پوچھ سکتی ہوں، وزیر توانائی نے کہا کہ کمیٹی تحقیقات کرے حیسکو کی کوتاہی ہوئی تو ایکشن لیں گے، اگر سندھ حکومت کی نااہلی ثابت ہو تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔