شازیہ مری اور عمر ایوب کے درمیان تلخ کلامی

اداروں کی نجکاری سے کس کو فائدہ ہو گا؟عوام رُل گئے

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 13 اکتوبر 2020 06:47

شازیہ مری اور عمر ایوب کے درمیان تلخ کلامی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2020ء) عوام سڑکوں پر ذلیل ہو رہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن سڑکوں پر آنے نہ آنے کے فیصلے کے درمیان لٹکے ہوئے ہیں۔مہنگائی کا جن کسی کے قابو میں نہیں آ رہااور کرسی کی لڑائی بھیانک ہوتی جا رہی ہے۔عوام حکومت اور اپوزیشن کے نمائندگان کو ہونقوں کی طرح دیکھ رہے ہیں کہ یہ کرسی کی جنگ سے فارغ ہوں تو ان کی طرف توجہ کریں۔

حکومت اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینے کی منصوبہ سازی میں مصروف نظر آتی ہے جبکہ اپوزیشن کے ارکان تنظیم سازی میں مصروف نظر آتے ہیں۔ادارے دن بہ دن تباہ ہوتے جا رہے ہیں اور خسارہ بڑھتا جا رہا ہے جسے مینیج کرنے کے لیے عوام کے کاندھوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔ایسے میں حکومت کے لیے سب سے آسان کام اداروں کی نجکاری کرنا ہے اور اسی نجکاری کے ایشو پر گزشتہ روز حکومتی وزیر اور اپوزیشن کی خاتون راہنما کے درمیان خوب نوک جھوک بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کے نجکاری سے متلعق سوال پر وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے سندھ حکومت پر الزامات عائد کردیے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت ہوا۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب اور شازیہ مری میں تلخ کلامی ہوئی، شازیہ مری نے کہا کہ بتایا جائے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا فائدہ کیا ہوگا؟ کے الیکٹرک کی نجکاری کا عجلت میں کیا گیا فیصلہ ہمارے سامنے ہے، کیا بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری سے عوام کو فائدہ ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ عوام بجلی کے بل اور مہنگائی پر رو رہے ہیں، سیلابی صورتحال میں حیسکو اور کے الیکٹرک کی صورت حال دیکھی ہوگی، ہم کسی سیاسی پارٹی کی نہیں عوامی تکلیف کی بات کر رہے ہیں۔

اس دوران وفاقی وزیرعمر ایوب نے شازیہ مری سے کہا کہ کراس ٹاک نہ کریں۔جس پر شازیہ مری کا کہناتھا کہ میں سیلاب کے دنوں میں حیسکو کے علاقے میں تھی، اس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پانی کس نے نکالنا تھا؟ شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں ٹرانسفارمر نہ دیے گئے۔وفاقی وزیر عمر ایوب نے جواب دیا کہ سندھ حکومت نے بیڑا غرق کیا ہوا تھا، اس پر پی پی رکن اسمبلی نے کہا کہ آپ سندھ حکومت پر الزام لگائیں حیسکو کو ٹھیک نہ کریں۔

اس پر بھی عمر ایوب نے جواب دیا کہ سندھ میں پانی نکالنے کی بجائے پیسے کھائے گئے۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کا ٹیرف ملک کے دیگر حصوں کے برابر کردیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا تھاکہ کے الیکٹرک کا ٹیرف 1.09 روپے سے 2.89 روپے فی یونٹ تک بڑھایا گیا۔خیال رہے کہ رواں برس مون سون بارشوں کے دوران کراچی اور حیدر آباد کے متعدد علاقوں میں کئی روز بجلی کی فراہمی بند کی گئی تھی جس کا جواز پانی کی نکاسی کو بنایا گیا تھا۔