منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف 20 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے ،

نیب کو ایک ہفتے میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں27 اکتوبر تک توسیع ،نصرت شہباز کی مستقل حاضری کیلئے درخواست دائر ،سلمان شہباز کو پیش ہونے کی وارننگ کمرہ عدالت میں شور ہونے پر فاضل جج کا اظہا ربرہمی، اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے ، پولیس کی جانب سے راستوں کو بند رکھا گیا

منگل 13 اکتوبر 2020 18:42

منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف 20 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2020ء) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کو 20 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے ایک ہفتے میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت جبکہ ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں27 اکتوبر تک توسیع کردی،وکلاء نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی مستقل حاضری کی درخواست دائر کر دی ۔

احتساب عدالت کے جج جوا د الحسن نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت شریک ملزمان قاسم قیوم، فضل داد عباسی، نثار احمد، مسرور انور، شعیب قمر، محمد عثمان و دیگر ملزموں کی حاضری مکمل کی گئی جبکہ جویریہ علی کے پلیڈر محمد نعمان ایڈووکیٹ نے حاضری مکمل کرائی ۔

(جاری ہے)

عدالت نے زیر حراست ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور استفسار کیا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف ابھی تک کیوں پیش نہیں ہوئے ،جس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ کوشش ہوتی ہے جلدی لایا جائے مگر ملزم خود جلدی نہیں نکلتا۔

جیل حکام کی جانب سے حمزہ شہباز کو عدالت کے رو برو پیش کیا گیا ۔کمرہ عدالت میں شور شرابے پر فاضل جج نے برہمی کا اظہار کیا اورکمرہ عدالت سے اٹھ کر چیمبر میں چلے گے ۔شہباز شریف کے وکیل کی استدعا پر فاضل جج دوبارہ کمرہ عدالت میں آئے اور سماعت شروع کی ۔دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آپ کے گزشتہ نوٹس پر میرے کھانے کا معاملہ حل ہو گیا ہے لیکن مجھے کمر کا مسئلہ ہے،مجھے نماز پڑھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ، مجھے خود گھر سے ریوالونگ چیر منگوانی پڑی تاکہ نماز پڑھ سکوں ،کرسی کی اجازت نہیں دی جارہی ،عمران خان اور شہزاد اکبر کے حکم پر مجھے تکلیف دی جارہی ہے، ایک شخص کو وہاں تکلیف پہنچائی جارہی ہے جہاں اسے پہلے ہی تکلیف ہے ۔

میری کمر میں درد کی وجہ سے تھیراپی کروانے کی اجازت دی جائے۔ سرکاری وکیل نے موقاف اختیار کیا کہ شہباز شریف کو مکمل سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،شہباز شریف کو میڈکل بیڈ فراہم کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ آپ باقاعدہ درخواست لکھ کر دیں تفصیلی حکم عدالت جاری کردے گی ۔فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ نصرت شہباز کیوں پیش نہیں ہوئیں ۔امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ نصرت شہباز بیمار ہیں اور ان کا بیرون ملک علاج جاری ہے ،لندن کے ڈاکٹرز نے میڈیکل رپورٹس فراہم کیں ہیں جو عدالت میں جمع کروا دی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ایک بار خاتون کو پیش کردیںبعد میں جویریہ کی طرح حاضری معافی منظور کرلیں گے ۔ وکیل نے کہا کہ نصرت شہباز خود چل کر واش روم بھی نہیں جا سکتیں،عدالت نصرت شہباز کی حاضری سے مستقل معافی کی درخواست منظور کرے ۔ دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ میں کینسر کی سرجری کروا کر وطن واپس لوٹا ،مجھے پتہ تھا کہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف مجھے جیل میں ڈال دے گا اگر میرے پاس اتنا پیسہ ہوتا تو ملک واپس آنے کی بجاے لندن میں عیش کرتا ،ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے پاکستان اترنے کی اجازت نہیں دی،جب مجھے واپس جدہ بھجوایا گیا تولندن جا کر سوچا کہ کوئی کام کرنا چاہیے ،میں نے اپنا کاروبار شروع کیا تاکہ زندگی گزاری جا سکتی ،2005 سے پہلے میرا ایک پیسے کا کاروبار انگلینڈ میں نہیں تھا ۔

نیب پراسکیوٹر عثمان جی راشد اور عاصم ممتاز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوران تفتیش شہباز شریف نے بیرون ملک پراپرٹی کا تاحال ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔بیرون ملک رقم دو ماہ قبل تک اکائونٹس سے بیرون ملک جا رہی تھی ،شہباز شریف گزشتہ چھ ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم کردیں ،شہباز شریف چھ ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم نہیں کررہے ،شہباز شریف نے عام انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن میں بھی حقائق چھپائے ،شہباز شریف بیرون ملک میں فلیٹس خریدنے کے ذرائع بتائیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف سے دوران تفتیش فلیٹس سے متعلق پوچھا گیا،شہباز شریف نے اپنے جواب میں بتایا کہ فلیٹس خریداری کے لئے مختلف شخصیات سے رقم ادھار لی،شہباز شریف نے جواب میں بتایا کہ رقم انیل مسرت اور اور اجمل عاصی سے لی،شہباز شریف سے ان فلیٹس سے متعلق پوچھا گیا کہ تب ان کاذرائع آمدن کیا تھا،شہباز شریف نے بحریہ ٹائون کو 136 کنال اراضی 2011 میں فروخت کی،شہباز شریف نے الیکشن کمشن گوشواروں میں حقائق کو چھپایا۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ بیرون ملک خریدے گئے فلیٹس کی 85 فیصد رقم بنکوں سے لی گئی، فلیٹس خریدنے کے لئے رقم کہاں سے آئی ،کس نے دی مکمل تفصیلات جمع کروا چکے ہیں،جو رقم پرائیویٹ افراد سے لی ان کو اثاثوں میں ڈکلیئر کیا گیا ہے،جو سوالنامہ نیب آج پیش کر رہی ہے اس کے جواب تو پہلے ہی دے چکے ہیں، 2007 میں اپنے داماد سے تحفے میں 20 ہزار پائونڈ لیے اس کی رسیدیں مانگتے ہیں، اب کہہ رہے ہیں،بحریہ ٹائون کو بیچی گئی اراضی سے متعلق تحقیقات کرنا چاہتے ہیں،یہ سوال بھی نیا نہیں ہے اس کا بھی جواب دے چکے ہیں،بحریہ ٹائون کو فروخت کی گئی اراضی کی ایک رجسٹری گم ہو چکی ہے ،اس کی نقل 2018 میںبنائی گئی وہ بھی فراہم کر چکے ہیں،یہ تفصیلات فراہم کر چکے ہیں ،ریفرنس فائل ہو چکا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اثاثوں کا ہونا کوئی مسلہ نہیں لیکن اس کے ذرائع کیا ہیں اس سے متعلق تفتیش کرنا ہے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ان کو ذرائع بتایا ہوا ہے کیا انہوں نے فلیٹ ریکور کرنا ہے، فارن فلیٹ کے ٹیکس ریٹرن میں بتا چکے ہیں ۔ایک ایک دھیلا بتا چکے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالی نے مجھے تین مرتبہ صوبے کی خدمت کا موقعہ دیا،میرے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر تھے وہ ابھی بھی حیات ہیں،2008 میں ڈاکٹر توقیر کو سامنے بٹھا کر کہا کہ میرے خاندان کو ایک دھیلا بھی قرضہ نہیں دینا،پنجاب بنک سے میرے خاندان کو کوئی قرض نہیں دیا گیا،میں نے کہیں بھی اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا،اس سے زیادہ میری دیانت کی اور کیا مثال ہوسکتی ہے۔

فاضل جج نے نیب تفتیشی سے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا نیب کو دوبارہ ریمانڈ کس گرائونڈ پر چاہیے ۔عدالت نے کہا کہ جب شہباز شریف آپ کے سوالات کا جواب نہیں دیتے تو ملزم اپنا خود نقصان کرے گا ۔نیب کے تفیشی افسر نے کہا کہ ایچ بی ایل بنک جیل روڑ سے افضال بھٹی کو پیسے جاتے ہیں ،افضال بھٹی ان کا یو کے میں اکائونٹنٹ ہے،ہم نے سوال کرنا ہے کہ یہ رقم کن ذرائع سے باہر جاتی رہی ،اگر شہباز شریف اس سوال کا جواب نہیں دیتے تو ہم نے کچھ ریکارڈ سے سامنا کروانا ہے،لندن کے بنک کو کاغذات اور دستاویزات کے لیے خط لکھ دیا ہے،لندن کے بنک کا جواب آنا ہے وہ دستاویزات سے بھی سامنا کروانا ہے ۔

فاضل جج نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیاجبکہ شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو ایک بار پھر پیش ہونے کی وراننگ دیدی ۔ عدالت نے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 27اکتوبر تک توسیع کر دی ۔ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں20اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے لیگی رہنمائوں، اراکین اسمبلی اور کارکنوں کی کثیر تعداد احتساب عدالت پہنچی ۔ پولیس کی جانب سے احتساب عدالت آنے والے راستے کو کنٹینرز ، بیرئیر اور خاردار تاریں لگا کر بند رکھا گیا ۔