عدالتوں نے 1856 ارب روپے کی ٹیکس ریکوری روک رکھی ہے ،

پی اے سی کو ایف بی آر نے 345 ارب روپے کے ریفنڈ کی ادائیگی کرنی ہے پورے ٹیکس نظام کو آٹومیٹک کر رہے ہیں ایف بی آر میں بھی برے لوگ موجود ہیں ، اصلاحات افسران کو اعتماد میں لئے بغیر کامیاب نہیں ہوں گی، ایف بی آر چیئرمین کی بریفنگ

منگل 13 اکتوبر 2020 19:59

عدالتوں نے 1856 ارب روپے کی ٹیکس ریکوری روک رکھی ہے ،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اکتوبر2020ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ 1856 ارب روپے ٹیکس ریکوری کے مقدمات میں عدالتوں نے حکم امتناعی دے رکھا ہے ۔ عدالتی احکامات کی وجہ سے اربوں روپے کی ریکوری رکی ہوئی ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکس ریکوری کے مقدمات میں حکم امتناعی کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ ایک سرگرم کردار ادا کرے جبکہ اٹارنی جنرل کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی استدعا کی جائے گی کہ وہ حکم امتناعی کے مسئلہ کا کوئی قابل عمل حل نکالیں تاکہ ٹیکس ریکوری کو یقینی بنایا جا سکے ۔

پی اے سی کو ایف بی آر کے چیئرمین نے بتایا ہے کہ موجودہ حکومت اصلاحات کے لئے سرگرم ہے لیکن ایف بی آر کے افسران کو اعتماد میں لئے بغیر اور افسران سے ان پٹ لئے بغیر کوئی اصلاحات کامیاب نہیں ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں جس قدر کرپٹ اور بدکردار لوگ موجود ہیں اس طرح ایف بی آر میں بھی کالی بھیڑیں اور گندے لوگ موجود ہیں ۔ پی اے سی کا اجلاس رانا تنویر کی صدارت میں ہوا جس میں ایف بی آر میں اربوں روپے کی ریفنڈ اہم اور دیرینہ مسئلہ پر قائم مقام چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دی اور ریفنڈ کی مد میں 345 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے ۔

جس کے لئے فنڈز وزارت خزانہ سے مانگے ہیں ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں ریفنڈ کی مد میں 118 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے جبکہ سیلز ٹیکس شعبہ میں ریفنڈ کے مزید 78 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے ۔ جبکہ 52 ارب روپے کے کلیم کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انکم ٹیکس کی مد میں 56 ارب روپے سے ریفنڈ کرنے ہیں اس حوالے سے ایف بی آر کے پاس 24113 کیسز کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔

قائم مقام چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ پورے نظام ٹیکس کو اپ گریڈ کر کے ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے ۔ جس سے پیچیدگیاں ختم ہوں گی ۔ ریفنڈ کے کیسز کو جلد نمٹایا جائے گا پورے ٹیکس نظام کو آٹومیٹک کرنے سے شفافیت آئے گی اس کے علاوہ موبائل ایپ بھی بنا رہے ہین جس کے ذریعے ٹیکس دہندگان اپنی ٹیکس معلومات حاصل کر سکیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس ریفنڈ 45 ارب روپے کے مزید ادائیگی کرنی ہے ۔

چیئرمین نے کہا کہ حکومت ایف بی آر میں اصلاحات لانے میں سنجیدہ ہے جبکہ ایف بی آر کے حکام اور افسران سے ان پٹ لئے بغیر اور اعتماد میں لئے بغیر اصلاحات ناممکن ہیں ایک سوال کے جواب میں قائم مقام چیئرمین نے کہاکہ ایف بی آر میں بھی معاشرے میں برے افراد کے لوگ موجود ہیں جس پر حنا ربانی کھر نے شدید غصے کا اظہار کیا اور کہاکہ معاشرے سے زیادہ ایف بی آر میں گند موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں مزید 700 افراد کو بھرتی کیا جا رہا ہے ۔ ایف بی آر نے پارلیمنٹیرین کو بتایا کہ مختلف عدالتوں نے 1856 ارب روپے کی ریکوری پر حکم امتناعی جاری رکھا ہے جس پر پی اے سی نے کہاکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اور اٹارنی جنرل سے استدعا کریں گے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس مسئلے کے حل کے لئے ملاقات کر کے لائحہ عمل بنائے ۔ وزارت قانون و انصاف نے کہاکہ ایف بی آر کے ٹریبونل میں ممبران کی تعیناتی کے لئے ٹ*سمری متعلقہ فورم پر بھجوا دی ہے ۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ کسٹم ایلیٹ ٹریبونل میں 3391 مقدمات زیر التواء ہیں کلکٹر کسٹم کے پاس 6 ارب 61 کروڑ روپے کی ریکوری کے مقدمات پڑے ہیں۔۔