قطر کی وساطت سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد معاہدہ طے پانے کا امکان

قطر نے حماس کو 10 کروڑ ڈالر ادا کیے جس کے بعد حماس کی قیادت اور موساد کے چیف کے درمیان ڈیل ہوئی،رپورٹ

بدھ 14 اکتوبر 2020 13:01

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2020ء) اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر جنگ بندی کے حوالے سے فلسطینی تنظیم حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچ چکا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق قطر کی وساطت سے طے پانے والا یہ سمجھوتا اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کے دوحہ کے دورے کے بعد سامنے آیا ۔موساد کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ قطر نے حماس کو 10 کروڑ ڈالر ادا کیے جس کے بعد حماس کی قیادت اور موساد کے چیف کے درمیان ڈیل ہوئی۔

فریقین کے درمیان غیر سرکاری طور پر معاہدہ اگست سے ہی طے پایا گیا تھا۔ اس موقع پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں اعلان کیا گیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے ذمے داران نے اسرائیلی عہدے داران کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کی ہیں۔

(جاری ہے)

غزہ میں حماس کے دفتر کے سربراہ یحیی السنوار کا کہنا تھا کہ حماس نے فائر بندی کی ان شرائط کو قبول کر لیا ہے جن پر قطر کی جانب سے مذاکرات کیے گئے۔

اس وقت اسرائیل کی جانب سے ضمناً اعلان کیا گیا تھا کہ وہ اگست کے آغاز سے غزہ کی پٹی پر عائد پابندیاں اور قیود اٹھا لینے پر آمادہ ہے۔معاہدے کے باوجود گذشتہ ہفتے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی سمت راکٹ داغا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں حماس کے ایک عسکری ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی میڈیا نے رواں سال اگست میں بتایا تھا کہ اسرائیلی فوج میں جنوبی بریگیڈ کے کمانڈر جنرل ہرتسی ہلیفی نے کچھ عرصہ قبل دیگر سیکورٹی افسران کے ہمراہ دوحہ کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے تصفیے یا فائر بندی کے واسطے مفاہمت پر کام کیا۔ اس مفاہمت پر بیرون ملک یعنی قطر کے دارالحکومت میں مقیم حماس کی قیادت بالخصوص تنظیم کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے نائب صالح العاروری نے آمادگی کا اظہار کیا۔عرب ٹی وی کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اسرائیلی وفد نے دوحہ جا کر قطر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مالی کردار ادا کر کے اور غزہ کو ماہانہ ادائیگیاں جاری رکھنے کے وعدے کے ساتے جارحیت کا سلسلہ روکنے کے واسطے مداخلت کرے۔