مصطفی کمال کا حلف نامہ جھوٹا نکلا تو نتائج خطرناک ہوں گے،الیکشن کمیشن

بدھ 14 اکتوبر 2020 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2020ء) الیکشن کمیشن نے سابق سٹی ناظم کراچی اور چیئرمین پی ایس پی مصطفیکمال کی نااہلی سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ اگر مصطفی کمال کا حلف نامہ جھوٹا ثابت ہوتا ہے تو اس کے خطرناک نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔بدھ کو چیئرمین پاک سر زمین پارٹی مصطفی کمال کو نااہل قرار دینے سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔

درخواست گزار سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ مصطفی کمال 1994 سے 2002 تک کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں ملازمت کرتے تھے، مستقل غیر حاضری اور مس کنڈکٹ پر مصطفی کمال کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔سلمان مجاہد بلوچ نے کہاکہ قانون کے مطابق ملازمت سے برطرف شخص کسی عوامی عہدے یا الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود مصطفی کمال نے پی ایس 117 اور سٹی ناظم کے لیے الیکشن لڑا۔

(جاری ہے)

سابق ممبر قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے درخواست میں یہ مؤقف بھی اپنایا کہ مصطفی کمال کا الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی تھے، لہذا مصطفی کمال سے تنخواہیں اور مراعات واپس لی جائیں۔سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ مصطفی کمال کو پی ایس پی چیئرمین کی حیثیت سے بھی کام سے روکا جائے۔اس موقع پر الیکشن کمیشن نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا جس میں بتایا گیا کہ مصطفی کمال نے 2002 اور 2005 کے انتخابات میں حصہ لیا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا کہ اگر مصطفی کمال کا حلف نامہ جھوٹا ثابت ہوتا ہے تو اس کے خطرناک نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ای سی پی کے جواب میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے، عدالت جو حکم جاری کرے عملدرآمد کریں گے۔سندھ ہائی کورٹ نے دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 18 نومبر تک ملتوی کر دی۔