سپریم کور ٹ اقلیتوں کیلئے حکومتی کمیشن کی تشکیل پر برہم ، وزارت مذہبی امور کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار

ہم نے اپنے فیصلے میں جن چیزوں کی نشاندہی کی ان پر کام ہونا چاہیے، چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس

جمعرات 15 اکتوبر 2020 15:11

سپریم کور ٹ اقلیتوں کیلئے حکومتی کمیشن کی تشکیل پر برہم ، وزارت مذہبی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2020ء) سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں اقلیتوں کیلئے حکومتی کمیشن کی تشکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ۔ جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔عدالت نے اقلیتوں کیلئے حکومتی کمیشن کی تشکیل پر اظہار برہمی کیا ۔

چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ عدالت پہلے ایک کمیشن بنا چکی ہیں، حکومت نے نیا کمیشن کیسے بنا دیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ اس معاملے پر مجھے بھی ابہام ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت جتنے مرضی کمیشن بنائے مگر عدالتی کمیشن کو نہیں چھیڑ سکتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ حکومت دوسرے کاموں کیلئے جتنے مرضی کمیشن بنائے مگر ایک دوسرے کے راستے میں نہیں آنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ نیا کمیشن کس کے ماتحت ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ کمیشن وزارت مذہبی امور کے ماتحت ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی مذہبی امور سیکرٹری کو بلا کر معلوم کر لیتے ہیں کہ کمیشن کیسا بنا۔عدالت نے نئے کمیشن کی تشکیل پر سیکرٹری مذہبی امور کو فوری طلب کر لیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وقفے کے بعد سیکرٹری مذہبی امور عدالت میں موجود ہوں۔

بعد ازاں سماعت دوبار ہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہاکہ سیکرٹری مذہبی امور کہاں ہیں ۔ جوائنٹ سیکرٹری ارشد فرید نے کہاکہ سیکرٹری صاحب اسلام آباد میں نہیں اس لیے پیش نہیں ہوئے،عدالت نے وزارت مذہبی امور کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہمیں مفصل رپورٹ دیں جس مین تمام چیزوں کی معلومات ہو،آپ نے کمیشن تو بنا دیا ہے مگر کمیشن نے کیا کام کیا وہ بھی تو بتائیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپکو بتانا ہو گا کہ کس علاقے میں کون کون سی کمیونٹی رہتی ہے،یہ بھی بتائی کہ کس کمینٹی کو کیا فائدہ ہو رہا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کمیشن منڈیٹ کے مطابق کام کرے۔ ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور ارشد فرید خان نے کہاکہ ہم نے اس سلسلے میں نئی تعیناتیاں کی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو بتائیں کس گردوارے کس مندر میں کون لوگ تعینات کیے ہیں،آپ کو زمین تک جانا پڑیگا،ایسے نہیں ہو گا کی صرف کہہ دیا کہ کر دیا کام،اس کمیشن کے کیا ثمرات ہیں بتانا ہو گا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ صرف کمرے میں بیٹھ کر لکھ دیا کہ کام ہو گیا ہے ایسے نہیں ہو گا،اگر آپ کہیں کی چینی سستی کر دی ہے اور مارکیٹ میں 105 روپے ملے تو اس کا کیا فائدہ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے اپنے فیصلے میں جن چیزوں کی نشاندہی کی ان پر کام ہونا چاہیے۔