اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت

عدالت نے ایک کمیشن بنایا ،حکومت نے دوسرا کمیشن کیسے بنایا ،چیف جسٹس حکومت دوسرے کاموں کیلئے جتنے مرضی کمیشن بنائے مگر ایک دوسرے کے راستے میں نہیں آنا چاہئے،جسٹس فیصل عرب کے ریمارکس،سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی

جمعرات 15 اکتوبر 2020 21:15

اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2020ء) اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخودنوٹس پر سماعت ، عدالت عظمیٰ نے اقلیتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر شعیب سڈل سمیت سیکرٹری مذہبی امور اور سیکرٹری تعلیم کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔ از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے اقلیتوں کیلئے حکومتی کمیشن کی تشکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ عدالت پہلے ایک کمیشن بنا چکی ہیں حکومت نے نیا کمیشن کیسے بنا دیا،حکومت جتنے مرضی کمیشن بنائے مگر عدالتی کمیشن کو نہیں چھیڑ سکتی،نیا کمیشن کس کے ماتحت ہے،حکومت کو بتانا ہو گا کہ کس علاقے میں کون کون سی کمیونٹی رہتی ہے ، یہ بھی بتائیں کہ کس کمیونٹی کو کیا فائدہ ہو رہا ہے، یہ بھی بتائیں کس گردوارے کس مندر میں کون لوگ تعینات کیے ہیں،آپ کو زمین تک جانا پڑے گا،ایسے نہیں ہو گا کی صرف کہہ دیا کہ کر دیا کام،اس کمیشن کے کیا ثمرات ہیں بتانا ہو گا،صرف کمرے میں بیٹھ کر لکھ دیا کہ کام ہو گیا ہے ایسے نہیں ہو گا،اگر آپ کہیں کہ چینی سستی کر دی ہے اور مارکیٹ میں 105 روپے ملے تو اس کا کیا فائدہ،ہم نے اپنے فیصلے میں جن چیزوں کی نشاندہی کی ان پر کام ہونا چاہیے،اگر تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی گئی ہے تو اس بارے میں بھی بتائیں،اب تو پورے ملک میں ایک تعلیمی نصاب ہونے جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس فیصل عرب نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے کہ حکومت دوسرے کاموں کیلئے جتنے مرضی کمیشن بنائے مگر ایک دوسرے کے راستے میں نہیں آنا چاہئے،ہمیں مفصل رپورٹ دیں جس میں تمام چیزوں کی معلومات ہو، حکومت نے کمشن تو بنا دیا ہے مگر کمیشن نے کیا کام کیا وہ بھی تو بتائیں،ہم چاہتے ہیں کمیشن مینڈیٹ کے مطابق کام کرے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ایک موقع پر کہا کہ کمیشن کے قیام پر مجھے بھی ابہام ہے، کمیشن وزارت مذہبی امور کے ماتحت ہے۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ سیکرٹری مذہبی امور کو بلائیں، ان سے پوچھ لیتے ہیں ، جس پر جوائنٹ سیکریٹری ارشد فرید نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری صاحب اسلام آباد میں نہیں اس لیے پیش نہیں ہوئے،ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور ارشد فرید خان نے بتایا کہ ہم نے اس سلسلے میں نئی تعیناتیاں کی ہیں۔وکیل ہندو کونسل نے اس موقع پر بتایا کہ نئے نصاب میں اتنا مذہبی مواد ڈالا گیا ہے کہ بچوں کو سمجھنا مشکل ہو جائے گا۔

حکومتی ایم این اے رمیش کمار نے حکومتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اپنایا کہ میں وفاق میں موجود ہوں لیکن وزارت مذہبی امور ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی، اگر وزارت مذہبی امور کا یہی رویہ رہا تو کام نہیں ہو گا،چاروں صوبوں کے چیف منسٹرز نے کہا تھا کہ وہ عدالتی فیصلے میں ہمارے ساتھ ہیں۔عدالت عظمیٰ نے ایک ہفتے میں اقلیتی کمیشن سے متعلق وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔توصیف