سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ آمرانہ رویہ ترک کرکے اپنی قانونی حدود میں رہ کر احکامات جاری کرے، سید ذوالفقار شاہ

کے ایم سی میں نئی 490 گریڈ 16 تا گریڈ 20 کی اسامیاں تخلیق کرنے کی مزاحمت کی جائے گی کونسل کی منظور شدہ اسامیوں پر SCUG کے افسران کی تعیناتی غیرقانونی عمل ہے۔ جلد اسے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا

اتوار 18 اکتوبر 2020 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2020ء) سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے مرکزی صدر سید ذوالفقار شاہ نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کا ذیلی شعبہ لوکل گورنمنٹ بورڈ آمرانہ رویہ اختیار کرکے لوکل گورنمنٹ کے سیکریٹری و سیکشن افسران کے اختیارات بھی ازخود استعمال کررہا ہے۔ 13 سال کے بعد لوکل گورنمنٹ بورڈ کو شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ بنانے کا خیال آیا تاکہ اپنے بھرتی کردہ غیرقانونی 13 سو SCUG کے افسران کو بلدیاتی اداروں میں کھپایا جاسکے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی جسے تنخواہوں، پنشن کی ادائیگی کے سلسلے میں ہر ماہ پہلے ہی 25 کروٹ کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کی وجہ سہ وے 20 ماہ کا فائر رسک الائونس، 3 ماہ کے 2016 میں اضافہ شدہ تنخواہ، 2019 کے 15 فیصد تنخواہ میں اضافے کے 10 ماہ کے بقایا جات کے ساتھ پنشنرز کے 15 فیصد، 10 فیصد اضافے، بحالی پنشن کے 12 سال کے بعد آنے والے کیسز کے واجبات 6 ہزار سے زائد ریٹائر، وفات یافتہ پنشنرز کے قانونی واجبات، لیو انکیشمنٹ، فنانشل اسسٹنٹس، گروپ انشورنس کے واجبات بھی ادا نہیں کیے جاسکے۔

(جاری ہے)

ٹھیکیداروں کی اربوں روپیوں کی ادائیگیاں، ہائوس آفیسرز، پوسٹ گریجویٹس ڈاکٹرز کی تنخواہیں اس کے علاوہ ہیں۔ اب کے ایم سی میں نئی 490 گریڈ 16 تا گریڈ 20 کی اسامیاں تخلیق کرنے کا حکم دینے سے اخراجات میں مزید 5 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ پولیس سروسز سے تعلق رکھنے کے باعث بلدیاتی اداروں کو بھی پولیس کی طرز پر چلانے کیلئے اپنے اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں لیکن وہ ایکس کیڈر ہونے کے باعث عنقریب عدالتی کارروائی کا شکار ہوجائیں گے کیونکہ وہ براہ راست احکامات دے کر سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کا اختیار استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ان کے غیرقانونی احکامات کو جہاں افسران چیلنج کررہے ہیں وہیں سجن یونین آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے اپنے صوبائی جنرل سیکریٹری اکرم راجپوت کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں ان احکامات اور شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کررہے ہیں۔ جبکہ بلدیاتی ملازمین اپنے حقوق کیلئے 17 نومبر کو کراچی میں تاریخی دھرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے صورتحال کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔