آزاد جموں و کشمیر متنازعہ ریاست ، الیکشن میں حصہ لینا تمام جماعتوں کا بنیادی حق ہے ،متحدہ جموں و کشمیر

ڈیموکریٹک مومنٹ آزاد امیدوار بھی اپنے حقوق کیلئے لڑ سکتے ہیں مگر عوام ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہ دہرائے،غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی جماعت کو ووٹ دیں ، بیان

پیر 19 اکتوبر 2020 17:30

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2020ء) ریاست آزاد جموں و کشمیر ایک متنازعہ ریاست ہے ، الیکشن میں حصہ لینا تمام جماعتوں کا بنیادی حق ہے ، آزاد امیدوار بھی اپنے حقوق کیلئے لڑ سکتے ہیں مگر عوام ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہ دہرائے،غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی جماعت کو ووٹ دیں ، حلقہ ایک کوٹلہ میں گزشتہ 70سالوں سے سیاسی جنگ جاری ہے جس سے تعمیر و ترقی سمیت تمام چیپٹرز بند ہوگئے ،کشمیر کونسل کے فنڈز ممبر لے جاتا ہے جبکہ دیگر کام بھی بندر بانٹ کی نظر ہوجاتے ہیں ،ریاست آزادکشمیر کے اندر الیکشن لڑنے کیلئے آزادکشمیر کا باشندہ ہونا ضروری ہے ، اور جس حلقے سے الیکشن لڑ رہا ہو اُس میں اُس کی زمین و جائیداد بھی ہونی ضروری ہے ، سسرال انڈیا اور امریکہ میں نیشنلٹی حاصل کرنے والوں کی آزادکشمیر میں کوئی جگہ نہیں ،متحدہ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک مومنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق آزادکشمیر کی ریاست متنازعہ ریاست ہے جس میں بنیادی حق ریاستی باشندوں کو دیا جانا ضروری ہے ،الیکشن میں کھڑا ہونا ہر کسی کا حق ہے مگر رولز اور قانون بھی لاگو ہونا ضروری ہے ، امیدوار جس علاقے سے کھڑا ہوتا کم از کم اُس علاقے میں اس کی جائیداد اور باپ دادا کی زمینیں ہونی ضروری ہیں جبکہ جن کا سابق سسرال اور موجودہ بچوں کا ننیال انڈیا جو پاکستان اور آزادکشمیر کا بدترین دشمن ہے ، ہو اور امریکہ میں نیشنلٹی حاصل کرنے کیلئے بچوں کا سہارا لے وہ کشمیری عوام کی کبھی بھی مدد نہیں کرسکتا نہ ہی ترقیاتی منصوبے پر کام کرسکتا ہے ،تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ 5سالوں میں حلقہ ایک کوٹلہ میں کشمیر کونسل کی جانب سے دی جانے والی اسکیمیں بھی بندربانٹ کی نظر ہوگئی ہیں ، اُن کی اسکیمیں کہاں گئی کوئی پتا نہیں نہ ہی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے ہوئے ہیں ، پریس ریلیز میں متحدہ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک مومنٹ نے آزادکشمیر کی عوام سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے قبل 70سالوں سے آزادکشمیر میں سیاسی نوراکشتی جاری ہے جس کے باعث برادریوں اور قبیلوں کو نوازا جارہا ہے ، اِس مرتبہ ووٹ عوام اُن کو دے جن کی جماعت کے سربراہ متوسط اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہو اور وہی اس کے صحیح حقدار ہونگے ۔