گنے کی قیمت گزشتہ سال 180 تھی جو اب 200 کی ہے ،صرف 20 روپے بڑھائی گئی‘رائو طار ق اشفاق

ہم سے گندم 1400 روپے فی من خریدی گئی مارکیٹ میں 2ہزار سے 2300 تک بک رہی ہے ،اس سے کسان اور آرھتی کو فائدہ نہیں ملا ٹیوب ویل کی بجلی 4 روپے فی یونٹ دی جائے اورآلو اور مکئی کی بجائی شروع ہے فاسفورس ، ڈی اے پی، پوٹاش کھادیں سستی کی جائیں ‘پریس کانفرنس

پیر 19 اکتوبر 2020 19:10

گنے کی قیمت گزشتہ سال 180 تھی جو اب 200 کی ہے ،صرف 20 روپے بڑھائی گئی‘رائو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2020ء) چیئرمین پاکستان کسان اتحاد رائو طارق اشفاق نے کہا ہے کہ گنے کی قیمت گزشتہ سال 180 تھی جو اب 200 کی ہے ،صرف 20 روپے بڑھائی گئی ،دوسری جانب چینی کی قیمت مزید بڑھائی گئی ،چینی کی قیمت 60 سے 110 روپے کی ہوگئی ہے ،ہم سے 190 روپے کا گنا لے کر 60 روپے فی کلو بنائی گئی ،جسے 50 روپے کا اضافہ کردیا گیا کوئی پوچھنے والا ہے ۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین پاکستان کسان اتحاد رائو طارق اشفاق نے کہاکہ ہم سے گندم 1400 روپے فی من خریدی گئی مارکیٹ میں 2ہزار سے 2300 تک بک رہی ہے ،اس سے کسان اور آرھتی کو فائدہ نہیں ملا جو سرمایہ دار تھے وہ امیر ہوگئے ۔انہوںنے کہاکہ ملک کی گوڈ سکیورٹی ہمارے زمہ ہے لیکن اس کو قائم کرنے کے لئے ہم مسائل کا دو چار ہیں ،ہم جانور ، زیور بیچ کر ایک فصل پر لگاتے ہیں جب فصل پکتی ہے تو اس کی قیمت ہی ہمیں نہیں ملتی،ہمیں ٹیوب ویل کی بجلی 4 روپے فی یونٹ دی جائے اورآلو اور مکئی کی بجائی شروع ہے فاسفورس ، ڈی اے پی، پوٹاش کھادیں سستی کی جائیں جب بجائی کا سیزن ہوتا ہے کھادیں مہنگی ہوجاتی ہیں ،کھادوں پر ڈبل ڈبل منافع کمایا جاتا ہے ،اب کھادوں پر سبسڈی کی ضرورت پے جن فصلیں کاشت ہوجائیں گی حکومتیں کھادو پر سبسڈی دے دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہمارا مطالبہ ہے کہ کھادوں کی قیمتیں ابھی سبسیڈائز کی جائیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت 1600 گندم کی قیمت رکھنے جارہی ہے جبکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم کی قیمت 2100 ہے ،یہ گندم ساری سمگل ہوجائے گی جس سے گندم کی قلت کا سامنا ہوگا اور حکومت کو 2100 روپے فی من دوسرے ممالک سے خریدنی پڑے گی ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ گندم کی قیمت 2000 روپے فی من رکھی جائے تاکہ گندم سمگل نہ ہو،حکومت 400 روپے سبسڈی دے کر گندم کی قیمت 2000 مقرر کرے ورنہ گندم غائب ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :