حکومت نے سوشل میڈیا کے لیے نئے قواعدوضوابط جاری کردیئے
نئے قوانین کو رموول اینڈ بلاکنگ ان لا فل آن لائن کنٹینٹ 2020 کا نام دیا گیاہے. رپورٹ
میاں محمد ندیم منگل 20 اکتوبر 2020 16:15
(جاری ہے)
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن کی جانب سے 16 اکتوبر کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قوانین کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت منظور کرکے نافذ کردیا گیا‘نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قوانین فوری نافذ العمل ہوں گے اور ان پر عمل درآمد کروانے کے لیے حکومت نے اقدامات بھی شروع کردیے. حکومت کی جانب سے جاری کردہ ضوابط کے مطابق سوشل میڈیا سائٹس پر ہر طرح کے فحش اور نازیبا مواد کی اشاعت تا تشہیر پر پابندی ہوگی جب کہ غلط معلومات کے شیئر کرنے پر بھی پابندی لاگو ہوگی قوانین کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان کی سلامتی، وقار اور دفاع کے خلاف ہر طرح کا مواد ہٹانے کی پابندی ہوں گی. قوائد میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا سائٹس پر کسی طرح کے حکومت مخالف مواد کی اشاعت پر پابندی ہوگی جب کہ کسی بھی شخص کی شخصیت کی نقل اتارنے جیسے مواد کو بھی شائع یا نشر نہیں کیا جا سکے گا نئے قوائد کے مطابق مذہبی منافرت اور توہین مذہب، توہین رسالت سے متعلق ہر قسم کے مواد پر پابندی ہوگی، ساتھ ہی پاکستان کے ثقافتی و اخلاقی رجحانات کے خلاف مواد پر بھی پابندی ہوگی. نئے قوانین میں بتایا گیا ہے کہ ہر طرح کے تشدد، دہشت گردی اور استحصال پر مبنی مواد پر بھی پابندی ہوگی جب کہ بچوں کو متاثر کرنے والے مواد کو بھی شائع یا نشر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم یہ پرتشدد، فحش، غیر اخلاقی، خلاف پاکستان، خلاف حکومت اور پاکستانی اقدار کے خلاف مواد سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ ایسے مواد کو کیسے جانچا جائے گا؟. قوانین میں بتایا گیا کہ ضوابط نافذ ہونے کے تین ماہ کے اندر فیس بک، ٹوئٹر، ٹک ٹاک اور گوگل سمیت دیگر کمپنیاں اپنے نمائندے پاکستان میں تعینات کریں گی جب کہ آئندہ 9 ماہ کے دوران وہ مقامی دفاتر کھولنے کی پابند ہوں گی ساتھ ہی سوشل میڈیا کمپنیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قوانین نافذ ہونے کے 18 ماہ کے اندر ڈیٹا سرور کی مقامی طور پر تشکیل دیں گی اور ساتھ ہی وہ صارفین کو آسان زبان میں سوشل میڈیا کے ضوابط بھی سمجھائیں گی. قوانین میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی طرح کے دہشت گردی کے مواد کو براہ راست نہیں دکھایا جائے گا اور ساتھ ہی کسی طرح کے فحش مواد کو بھی براہ راست نشر نہیں کیا جاسکے گا اس سے قبل حکومت پاکستان نے رواں برس فروری میں سٹیزن پروٹیکشن رولز 2020 نامی قوانین متعارف کرائے تھے، جن پر ملکی و غیر ملکی انٹرنیٹ حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے سخت تنقید کی تھی. ملکی و غیر ملکی اداروں اور اہم شخصیات کی جانب سے تنقید کے بعد حکومت نے مذکورہ قوانین کو واپس لے کر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نئے ضوابط نافذ کرنے کا اعلان کیا تھاحکومت نے سٹیزن پروٹیکشن رولز 2020 کو مارچ میں معطل کرکے نئے قوانین کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا آغاز کیا تھا. سٹیزن پروٹیکشن رولز 2020 میں بتایا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں کسی تفتیشی ادارے کی جانب سے کوئی معلومات یا ڈیٹا مانگنے پر فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور کوئی معلومات مہیا نہ کرنے کی صورت میں ان پر 50 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد ہوگا. قواعد و ضوابط کے تحت اگر کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے ’غیر قانونی مواد‘ کی نشاندہی کی جائے گی تو وہ اسے 24 گھنٹے جبکہ ہنگامی صورتحال میں 6 گھنٹوں میں ہٹانے کے پابند ہوں گے.
مزید اہم خبریں
-
سی ویو کے ساحل پر نوجوان کی مبینہ خودکشی کا ڈراپ سین ،نوجوان گھر واپس پہنچ گیا
-
سائفر کیس میں سزا سنانے والے جج کو واپس لاہور ہائیکورٹ بھیجنے کی سفارش
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کے پرائیویٹ لیب سے طبی معائنے کا حکم
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے ریکارڈز، تاریخ میں انڈیکس پہلی بار 72 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا
-
حکومت کا چینی کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
-
پاکستان ایران نئے معاہدوں پر پیشرفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، امریکہ کی وارننگ
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.