بھارت میں اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں ، بابر مسجد کو شہید کر نے میں ملوث افراد کو عدلیہ نے چھوڑ دیا ہے ،وزیرخارجہ

بھارت میں پاکستانی لوگوں کے قتل پر تفصیلی مانگی گئی ہیں ، بچنے والی خاتون تک قونصل رسائی مانگی ، بھارت نے مناسب جواب نہیں دیا ،پاکستان ہندو کمیونٹی کے قتل کے حوالے سے معاملے انٹرنیشنل اداروں کیساتھ اٹھائینگے ، شاہ محمود قریشی کا سینٹ میں اظہار خیال یواین کی ہیومن رائٹس کونسل سے اسطرح رابطہ نہ کیا گیا جیسے کرنا چاہیے تھا، یہ دفتر خارجہ کو چٹھی بھیجنے والا واقعہ نہ تھا، راجہ ظفر الح ق

منگل 20 اکتوبر 2020 19:26

بھارت میں اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں ، بابر مسجد کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت میں اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں ، بابر مسجد کو شہید کر نے میں ملوث افراد کو عدلیہ نے چھوڑ دیا ہے ،بھارت میں پاکستانی لوگوں کے قتل پر تفصیلی مانگی گئی ہیں ، بچنے والی خاتون تک قونصل رسائی مانگی ، بھارت نے مناسب جواب نہیں دیا ،پاکستان ہندو کمیونٹی کے قتل کے حوالے سے معاملے انٹرنیشنل اداروں کیساتھ اٹھائینگے ۔

منگل کو سینٹ میں بھارت میں پاکستانی فیملیز کے قتل عام پر پر توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹر مشتاق احمد نے پیش کیااور کہاکہ قتل ہونے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کیا گیا،کیا پاکستان نے اس معاملے کو ہندستان کے سامنے اٹھایا ،کیا اس قتل عام کو عالمی برادری کو اعتماد میں لیا ،وقت آگیا ہے اب ہمیں وزارت خارجہ کو اپنی پالیسیوں کو نظر ثانی کی ضرورت ہے،آج بھارت میں ہندو سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں۔

(جاری ہے)

جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہندوستان میں اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں، بابری مسجد کا افسوسناک واقعہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ جو افراد مسجد کو شہید کرنے میں ملوث سے عدلیہ نے انہیں چھوڑ دیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل مقبوضہ کشمیر میں جرائم کو سامنے لا رہی تھی ۔انہوںنے کہاکہ 2012 میں سندھ سے جو لوگ ہندوستان گئے،حکومت پاکستان کے علم میں جب چیزیں آئی تو اسکا نوٹس لیا، ہم نے ہندوستان سے ان فیملی ممبرز کی تفصیلات مانگی جن کو وہاں قتل کیا گیا، ہم نے ہندوستان سے اموات کی وجوہات پوچھی، ہم نے بچنے والی خاتون تک قونصل رسائی مانگی ہے ۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت ابھی تک قونصلر رسائی نہیں دے رہا ،اس کیس میں بھارت کے کچھ مقاصد تھے ،ہندو کمیونٹی ہزاروں کی تعداد میں اسلام آباد میں اکٹھی تھی ،ہندو کمیونٹی کی قرارداد پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ہندو کمیونٹی کے قتل کے حوالے سے معاملے انٹرنیشنل اداروں کیساتھ اٹھائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ایف آئی آر کا اندراج بھی کروا دیا گیا ہے ،اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی ۔

انہوںنے کہاکہ 11 اموات کا پوسٹ مارٹم جو ہوا وہ ہمارے ہائی کمیشن نمائندے اور ڈاکٹر کی موجودگی میں ہونا چاہیے، ہندوستان کی وزارت ایکسٹرنل افیئرزنے اس پر کوئی مناسب جواب نہ دیا،ہمارا مطالبہ ہندوستان سے کونسل رسائی کا تھا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کلبھوشن کے معاملے پر ہندوستان نے واویلا کیا، یہاں بھی ہم کونسل رسائی مانگ رہے ہیں، ہم پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اس پر بھی پیش رفت نہیں ہو رہی۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ اسلام آباد کے احتجاج کو مدنظر رکھ کردوبارہ جواب مانگا، ہندوستان اس خاندان کو اپنے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان اپنا بیانیہ انکے ذریعے پھیلانا چاہتا تھا کہ پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں انڈیا کا سیکولر انڈیا کا بیانیہ ختم ہو گیا، انڈیا کا بیانیہ آگے بڑھ نہیں پا رہا۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جن اقدامات کا وزیر خارجہ نے ذکر کیا وہ ناکافی ہیں، یواین کی ہیومن رائٹس کونسل سے اسطرح رابطہ نہ کیا گیا جیسے کرنا چاہیے تھا، یہ دفتر خارجہ کو چٹھی بھیجنے والا واقعہ نہ تھا