کراچی واقعہ ریاست کے اوپر ریاست کا کھلا ثبوت ہے، نوازشریف

ایڈیشنل آئی جی پولیس کا یہ خط آئین سے آپ کی بغاوت کا ثبوت ہے، آپ نے منتخب صوبائی حکومت کے اختیارات کا مذاق اڑایا، سینئرترین پولیس افسران سے زبردستی آرڈرز لیے، اس سے پاک فوج کو بدنام کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کا ٹویٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 20 اکتوبر 2020 19:40

کراچی واقعہ ریاست کے اوپر ریاست کا کھلا ثبوت ہے، نوازشریف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی واقعہ ریاست کے اوپر ریاست کا کھلا ثبوت ہے، ایڈیشنل آئی جی پولیس کا یہ خط آئین سے آپ کی بغاوت کا ثبوت ہے، آپ نے منتخب صوبائی حکومت کے اختیارات کا مذاق اڑایا اور پاک فوج کو بدنام کیا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ کا خط بھی شیئر کیا اور کہا کہ جو کراچی میں ہوا ہمارے بیانیے” ریاست کے اوپر ریاست ہے‘‘ کا کھلا ثبوت ہے۔

آپ نے منتخب صوبائی حکومت کے اختیارات کا مذاق اڑایا۔ چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ سینئر ترین پولیس افسران کو اغواء کرکے زبردستی آرڈر لیے اور پاک فوج کو بدنام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی پولیس کا یہ خط آئین سے آپ کی بغاوت کا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی واقعے کا نوٹس لے لیا، کورکمانڈر کراچی کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، واقعے کی جلدازجلد شفاف تحقیقات کی جائیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ کورکمانڈر کراچی واقعے کے تمام پہلوؤں کا تعین کرکے حقائق کا تعین کریں۔ یادر ہے کراچی میں کیپٹن ر صفدر کی گرفتاری کے معاملے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ سندھ پولیس پر دباؤ ڈال کر گرفتاری کروائی گئی۔ جس کے باعث آئی جی پولیس سندھ مشتاق مہرغیرمعینہ مدت کیلئے چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ 15روز کیلئے چھٹی پر گئے ہیں۔

اسی طرح ایڈیشنل آئی جی نے بھی دو ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی ہے۔اسی طرح معلوم ہوا ہے کہ آئی جی پولیس سندھ مشتاق مہر15 روز کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔آئی جی سندھ آج دفتر بھی نہیں آئے۔اسی طرح ا یڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے بھی دو ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی ہے۔بتایا گیا ہے کہ عمران یعقوب بھی اپنی نوکری سے دلبرداشتہ ہوگئے ہیں۔ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب نے کہا کہ سندھ پولیس کے کام میں بے جا مداخلت ہوئی ہے۔

کیپٹن ر صفدر کی ایف آئی آر کے واقعے میں پولیس افسران کو بے عزت کیا گیا۔دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے۔اس دباؤ سے نکلنے کیلئے مجھے 60 روز کی رخصت چاہیے۔ایسے ماحول میں کام نہیں کرسکتا۔ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب اور سی سی پی او کراچی غلام نبی میمن بھی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماء کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزراء پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے۔ رفقاء کے صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔ اسی طرح اس سے قبل پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا تھا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی انکوائری کریں، کون آئی جی کوساتھ لے کرگیا، وزیراعلیٰ سندھ بھی تحقیقات کررہے ہیں، پولیس افسران کی عزت کا مسئلہ ہے وہ چھٹی پر جا رہے ہیں یہ ادارے کی عزت کا سوال ہے،ہمارا ہر پولیس افسر قابل احترام ہے، سب آئین کے دائرے میں کام کریں۔