فحش مواد میں ہزاروں خواتین کی جعلی تصاویر آن لائن شیئر کی گئیں، انکشاف

ْمجھے اس کی پرواہ نہیں، یہ ایسی تفریح ہے جس میں تشدد نہیں،سروس چلانے والے منتظم کا ردعمل

بدھ 21 اکتوبر 2020 13:00

فحش مواد میں ہزاروں خواتین کی جعلی تصاویر آن لائن شیئر کی گئیں، انکشاف
ْواشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) سوشل میڈیا کی تصویروں سے ایک لاکھ سے زیادہ خواتین کی جعلی عریاں تصاویر تیار کرنے کے بعد آن لائن شیئر کی گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مصنوعی ذہانت (اے آئی)کے ذریعے خواتین کی تصاویر سے کپڑے ڈیجیٹل طریقے سے ہٹا دیے جاتے ہیں اور میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر انھیں پھیلایا جاتا ہے۔انٹیلیجنس کمپنی سینسِٹی کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں سے کچھ بظاہر کم عمر ہیں۔

لیکن یہ سروس چلانے والوں کا کہناتھا کہ یہ محض تفریح کے لیے کیا گیا ہے تاہم اس سافٹ ویئر کو ٹیسٹ کیا لیکن اس کے نتائج اچھے نہیں تھے۔سینسِٹی کا دعوی ہے کہ اس میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ ڈیپ فیک بوٹ ہے۔

(جاری ہے)

ڈیپ فیکس اصل ٹیمپلیٹس کی بنیاد پر کمپیوٹر سے تیار کردہ تصاویر اور ویڈیوز ہوتی ہیں اور اکثر اس کا استعمال مشہور شخصیات کی جعلی فحش ویڈیو بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

لیکن سینسِٹی کے چیف ایگزیکٹو جورجیو پٹرینی نے کہا کہ پرائیویٹ لوگوں کی تصاویر کا استعمال نئی بات ہے۔انھوں نے خبردار کیا کہ اگر آپ تصویروں کے ساتھ سوشل میڈیا اکانٹ رکھتے ہیں تو آپ کو بھی اس کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔مصنوعی ذہانت سے چلنے والا بوٹ، ٹیلی گرام پرائیویٹ میسجنِگ چینل کے اندر ہوتا ہے۔ صارف بوٹ کو عورت کی تصویر بھیج سکتے ہیں اور وہ بغیر کسی قیمت کے منٹوں میں ڈیجیٹل طریقے سے اس کے کپڑے ہٹا دے گا۔

اس سروس کو چلانے والے منتظم جنھیں صرف پی کہا جاتا ہے، کا کہنا تھا مجھے اس کی پرواہ نہیں، یہ ایسی تفریح ہے جس میں تشدد نہیں۔اس سے کوئی بھی کسی کو بلیک میل نہیں کرے گا کیونکہ اس کا معیار غیر حقیقی ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیم اس بات پر نظر رکھتی ہے کہ کونسی تصاویر شیئیر کی جا رہی ہیں اور اگر ہم کسی کم عمر صارف کو دیکھتے تو اسے بلاک کر دیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تصویر کو دوسروں کے ساتھ بانٹنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ اس کا ہوتا ہے، جس نے بوٹ کو اس کی تخلیق کے لیے پہلے استعمال کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جنگیں، بیماریاں اور بہت سی بری چیزیں ہیں جو نقصان دہ ہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی تمام تصاویر کو ہٹا دیں گے۔ٹیلیگرام نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ۔