امریکہ افغانستان کو اپنا مضبوط بیس بنا کر پورے خطے کو کنٹرول کر نا چاہتا تھا ، القاعدہ صرف بہانہ تھی ،گلبدین حکمت یار

امریکی خود تسلیم کرتے ہیںموجودہ حکومت ناکام اور کرپٹ ہے ،امریکی کابل حکومت کو اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتے ہیں،امریکہ کی موجودگی میں ہم امن استحکام کا تصور نہیں کر سکتے، افغانستان کے سابق وزیراعظم کا خطاب

بدھ 21 اکتوبر 2020 14:50

امریکہ افغانستان کو اپنا مضبوط بیس بنا کر پورے خطے کو کنٹرول کر نا چاہتا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) افغانستان سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان کو اپنا مضبوط بیس بنا کر پورے خطے کو کنٹرول کر نا چاہتا تھا ، القاعدہ صرف بہانہ تھی ،امریکی خود تسلیم کرتے ہیںموجودہ حکومت ناکام اور کرپٹ ہے ،امریکی کابل حکومت کو اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتے ہیں،امریکہ کی موجودگی میں ہم امن استحکام کا تصور نہیں کر سکتے،اسلامی قوانین اور انصاف کے مطابق جنہوں نے دھائیوں تک جہاد کیا وہ حکومت کرنے کے حقدار ہیں،امریکہ اور طالبان کے درمیا ن معاہدہ خوش آئند ہے ،حزب اسلامی اور طالبان کے درمیان جلد مذاکرات ہونگے ،افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال کی اجازت نہیں دیں گے ،فغانستان کی ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دوہرایا جانا چاہیے،افغانوں کو ایک غیر جانبدار جگہ پر غیر جانبدار مذاکرات کرنا ہوں گے،کشمیر کا مسئلہ بغیر مداخلت کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

بدھ کو انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز کے زیراہتمام مباحثہ افغان حزب اسلامی کے رہنما انجینئر گلبدین حکمت یار نے مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے جن آیات قرانی کا انتخاب کیا میری گفتگو کا محور وہی ہوں گی،ہمارے باہمی دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ انہوںنے کہاکہ سوویت یونین کے خلاف جدوجہد میں ہماری مشترکہ جدوجہد کی طویل تاریخ ہے،امریکہ نے افغانستان کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ ان کے پاس دیگر کوئی آپشن نہیں ،امریکہ کو افغانستان مین شکست ہو چکی ہے ،امریکہ افغانستان کو اپنا مظبوط بیس بنا کر پورے خطے کو کنٹرول کرنا چاہتا تھا ،القاعدہ صرف ایک بہانہ تھی۔

انہوںنے کہاکہ القاعدہ کب کی ختم ہو چکی تاہم امریکہ افغانستان میں موجود رہا ،امریکہ افغانستان میں ناکام ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ اب امریکی خود تسلیم کرتے ہیں کہ کابل حکومت ناکام اور کرپٹ حکومت ہے،امریکی کابل حکومت کو اپنی شکست کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ انہوکںنے کہاکہ سویت یونین کی طرح امریکی یہاں سے نکل رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کی موجودگی میں ہم امن استحکام کا تصور نہیں کر سکتے۔

انہوںنے کہاکہ جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا روس نے ان کی حمایت کی۔ انہوںنے کہاکہ شروع میں ان کے ہتھیار، افرادی قوت روس کے راستے افغانستان آتی رہے،پاکستان نے بھی شروع میں امریکیوں کی مدد کی جس کی ذمہ داری پرویز مشرف پر تھے۔ انہوںنے کہاکہ امریکی حملے کے بعد دس ملین افغان ہلاک،ساٹھ لاکھ زخمی اور 30 لاکھ بے گھر ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ ایران جو امریکہ کو شیطان بزرک کہتا تھا وہ بھی افغانستان کے امریکی تصور کی حمایت کرتا رہا ،ایرانی صدور خاتمی اور رفسنجانی امریکیوں کو کہتے تھے کہ ہمارے بغیر افغانستان میں امن ناممکن ہے،امریکی افغانستان چھوڑ رہے ہیں تاہم انہیں سویت یونین والی غلطیاں نہیں کرنا چاہیں۔

انہوںنے کہاکہ سویت یونین کے افغانستان چھوڑنے کے بعد باقی رہنے والی کٹھ پتلی حکومت جنگ جاری رہنے کا باعث بنی۔ انہوںنے کہاکہ سویت نے کہا کہ وہ اپنے افغانستان چھوڑنے کے بعد مجاہدین کی کابل میں حکومت برداشت نہیں کریں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ اسلامی قوانین اور انصاف کے مطابق جنہوں نے دھائیوں تک جہاد کیا وہ حکومت کرنے کے حقدار ہیں۔

انہوکںنے کہاکہ چند افراد کہتے ہیں کہ ہم امریکیوں کو مجاہدین کی حکومت کو تسلیم کرانے پر رضامند کرنے میں ناکام رہے۔افغان حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہاکہ افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال کی اجازت نہیں دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم امریکہ اور طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں،اس معاہدے میں خوش آئندہ بات یہ ہے امریکہ افغانستان چھوڑے گا ،ہم افغانستان میں تحفظات کے باوجود امن معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔

۔ انہوںنے کہاکہ حزب اسلامی اور طالبان کے درمیان جلد مذاکرات ہونگے ،ان مذاکرات سے دوحہ مذاکراتی عمل متاثر نہیں ہو گا ،ہم امن عمل کو مزید مستحکم کرنا چایتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ خوشی ہو گی کہ امریکیوں کو سمجھا سکیں کہ پاکستان امریکہ کا ایک قابل اعتباد دوست ہے،سپر پاورز کے اپنے ڈیزائن ہوتے ہیں،ایٹمی طاقتیں مذموم عزائم کے لیے اپنے دوستوں کو بھی نشانہ بنا دیتی ہیں،اب افغانستان کی ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دوہرایا جانا چاہیے،افغانستان کے مسئلے کا دیرپا حل امریکیوں کا افغانستان سے انخلاء میں ہے،دیرپا استحکام کیلئے ضروری ہے افغانستان کی مستقبل کی حکومت کسی بڑی طاقت کی ہم رکاب نہ ہو ،افغانستان میں غیر جانبدار حکومت ضروری ہے۔

انہوںنے کہاکہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے،نہ روسی امریکیوں، نہ امریکی روسیوں، نہ بھارت پاکستان نہ پاکستان بھارت کے خلاف استعمال کرے۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کی زمین ایران عربوں یا عربوں کے ایرانیوں کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہئے ،افغانوں کو ایک غیر جانبدار جگہ پر غیر جانبدار مذاکرات کرنا ہوں گے۔گلبدین حکمت یار نے کہاکہ بھارت اور ایران اشرف غنی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں ،افغانستان میں جنگ کسی کے مفاد میں نہیں نہ ہی بھارت کے مفاد میں ہے۔

انہوکںنے کہاکہ امریکی انخلاء کے بعد کابل حکومت کے اقتدار میں رہنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ اشرف غنی سے دوسری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ایسا نہ ہوا تو نجیب حکومت کا حال ہمارے سامنے ہے،یہ ناممکن ہے کہ مسئلے کا حصہ رہنے والی حکومت وہاں رہے،دوسری صورت جنگ ہو سکتی ہے،اس صورتحال سے بچنے کیلئے تمام افغان جماعتوں کو بات چیت کرنا ہو گی۔

انہوںنے کہاکہ میں تمام،مسلم و غیر مسلم مستضعفین کی حمایت کرتا ہوں،کشمیر کا مسئلہ مظالم اور بربریت سے حل نہیں ہو سکتا۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ بغیر مداخلت کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے،مسائل کو طاقت، بربریت اور مظالم سے حل کرنے کا دور چل گیا ،ہم نے بارہا تجدید کی ہے کہ افغانستان کی جنگ کشمیر میں منتقل نہیں ہو گی۔