کراچی واقعہ ، پی ڈی ایم کا وزیراعظم کی خاموشی پر سخت تشویش کااظہار

آئین کی بالادستی ہوتی تو وزیراعظم خود وزیراعلی سے پوچھتا، وزیراعظم پورے معاملے میں غائب ہیں ، آئی جی سندھ کے ساتھ کیا ہوا وقت بتائیگا ، وفاقی وزرا کراچی معاملہ کو سپورٹ کررہے ہیں، آیا ان کے گھر پر ایسے ہو تو وہ سپورٹ کریں گے، یہ وفاق اور صوبے کے درمیان ٹکراو اور آئین توڑنے کی بات ہے، شاہد خاقان عباسی ، راجہ پرویز اشرف ، احسن اقبال ، اکرم درانی ، مولانا عبد الغفور حیدری کی گفتگو

بدھ 21 اکتوبر 2020 16:09

کراچی واقعہ ، پی ڈی ایم کا وزیراعظم کی خاموشی پر سخت تشویش کااظہار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )نے کراچی واقعہ پر وزیر اعظم عمران خان کی خاموشی پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی ہوتی تو وزیراعظم خود وزیراعلی سے پوچھتا، وزیراعظم پورے معاملے میں غائب ہیں ، آئی جی سندھ کے ساتھ کیا ہوا وقت بتائیگا ، وفاقی وزرا کراچی معاملہ کو سپورٹ کررہے ہیں، آیا ان کے گھر پر ایسے ہو تو وہ سپورٹ کریں گے، یہ وفاق اور صوبے کے درمیان ٹکراو اور آئین توڑنے کی بات ہے، انتشار پیدا کرنے کی بات ہے،سندھ پولیس کے افسران نے جو اصولی موقف اپنایا ان کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں اداروں پر بھروسہ ہے سارے معاملہ کی درست تحقیقات ہوں گی، پی ڈی ایم احتجاج جاری رہے گااور ملک کو اس گھٹیا سوچ رکھنے والوں سے نجات دلائیں گے، سندھ اور بلوچستان کے جزیرے وفاق کو ہضم نہیں کرنے دیں گے،اگر بلاول جلسے میں نہ پہنچ سکے تو ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق وزرائے اعظم شاہدخاقان عباسی ، راجہ پرویز اشرف ، سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری ، جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا محمد اکرم درانی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا، آئی جی سندھ کے ساتھ کیا ہوا، وقت بتائے گا، پرچہ کا درج ہونا، ہوٹل کا دروازہ توڑنا سب کے سامنے ہے ،حقیقت یہ کہ یہ وفاق اور صوبے کے درمیان ٹکراو اور آئین توڑنے کی بات ہے، انتشار پیدا کرنے کی بات ہے۔

انہوںنے کہاکہ سندھ پولیس کے افسران نے جو اصولی موقف اپنایا ان کی حمایت کرتے ہیں، پی ڈی ایم احتجاج جاری رہے گا، انہوںنے کہاکہ آئین کی بالادستی ہوتی تو وزیراعظم خود وزیراعلی سے پوچھتا، رینجرز اور انٹیلی جنس وزیراعظم کو رپورٹ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو نے آرمی چیف اور آئی ایس آیی چیف کو فون کیا، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آئین کیا کہتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے فوج کو اس میں ملوث کردیا، آرمی چیف مصالحت کی کوشش کررہے ہیں، پھر فوج کو ملک کی سیاست میں ملوث کردیا۔انہوںنے کہاکہ ملک کے وزیراعظم کے سر پر صرف انتقام چھایا ہوا ہے، پی ڈی ایم کی برف سے سارے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ملک کو اس گھٹیا سوچ رکھنے والوں سے نجات دلائیں گے۔

نائب صدر پی ڈی ایم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ایسا واقعہ ہوا اور اسکے باوجود وزیر اعظم یا وفاقی حکومت کی طرف سے ذمہ دارانہ بیان نہیں آیا،جس طرح کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا گیا عوام نے اس وقعہ کی مذمت کی،سندھ میں جہاں پوری قیادت موجود تھی وہاں یہ واقعہ ہونا معولی بات نہیں تھی،لگتا ہے وفاقی حکومت سوچ سمجھ سے یہ کام کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو نے حالات کو دانشمندی سے کنٹرول کیا،آرمی چیف نے احسن طریقہ سے معاملہ کی انکوائری کا کہا ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ ہوا کیوں یہ ذمہ داری وزیر اعظم کی تھی،وزیر اعظم اس پورے معاملہ میں غائب ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کیا یہ سمجھا جائے کہ وزیر اعظم جان بوجھ کر سندھ میں یہ حالات پیدا کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم جلسے میں اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر بوکھلا اٹھے ہیں،وہ سارا دن ہمارے اداروں کو سیاست میں ملوث کرتے ہیں،وزیر اعظم کے رویہ سے محسوس ہوتا ہے وہ غیر یقینی میں مبتلا ہیں۔ راجہ پر ویز اشرف نے کہاکہ وزیر اعظم صاحب ہم بھی وزیر اعظم رہے ہیں آپکو ایک مدبر سیاستدان کی طرح ہونا چاہے،آپ جو پیش کررہے ہیں اسے سے لوگوں میں منفی رجحان پیدا ہوتا ہے،سڑکوں پر مائیں بیٹیاں بیٹھی ہیں آپکے کان پر جوں بھی نہیں رینگ رہی،پاکستان کے عوام تنگ آکر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

اکرم خان درانی نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ملک میں سنگین بحران ہے، ملکی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا جیسا موجودہ حکومت کے دور میں ہوا، ہم نے انتخابات کے فوری بعد بتادیا تھا کہ یہ جعلی اور سلیکٹڈ حکمران ہیں۔اکرم درانی نے کہاکہ سب سے بڑا وار تو موجودہ حکومت نے صحافیوں پر کیا ہے، کراچی واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔انہوںنے کہاکہ وفاقی وزرا کراچی معاملہ کو سپورٹ کررہے ہیں، آیا ان کے گھر پر ایسے ہو تو وہ سپورٹ کریں گے۔

اکرم درانی نے کہاکہ صوبہ کے آئی جی پر اعتماد کرنے کی بجائے ایجنسیوں کے ذریعہ اس پر دبائو ڈالیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم صرف مذمت نہیں کرتے ساتھ سندھ حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کرتے ہیں، چاروں صوبوں میں یہی حال ہے، صوبوں پر براہ راست وفاق اثرانداز ہے۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں اطلاعات کا ذمہ دار اشتہاروں پر کمیشن مانگتا ہے، پشاور بی آر ٹی کی بسیں جل رہی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کراچی واقعہ پر کوئٹہ جلسے میں بات کریں گے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات میں صحافی اس حکومت کو سپورٹ نہ کریں، وزرا ء فوج کو بدنام کر رہے ہیں، کبھی بوٹ لاکر ٹاک شو میں رکھ دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے اداروں کو ایسے کاموں میں ملوث نہ کریں کے اس کا تقدس متاثر ہو۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ وزیراعظم بہت کچھ کر رہا، وہ اپوزیشن کو دھمکیاں دے رہا، وزیراعظم نے براہ راست جیل حکام کو شہباز شریف سے چارپائی چھیننے کا کہا۔

انہوںنے کہاکہ ایک آرڈیننس کے ذریعہ سندھ کے جزیروں پر غاصبانہ حکم دیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان کے جزیرے وفاق کو ہضم نہیں کرنے دیں گے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ حکومتی وزرا کی باتوں کو سنجیدہ لینا ہی دکھ کی بات ہے۔انہوںنے کہاکہ واقعہ کے حقائق سامنے آئیں گے تو سزا کا تعین ہوگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وفاق نے صوبے پر حملہ کیا ہے، کس نے رینجرز کو پولیس کے آئی جی پر ایکشن کا حکم دیا۔

احسن اقبال نے کہاکہ سپریم کورٹ سارے واقعہ پر نوٹس لے تو وفاقی حکومت گھر جاسکتی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ بلاول نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ کراچی معاملہ کو طے کریں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہمیں اداروں پر بھروسہ ہے کہ سارے معاملہ کی درست تحقیقات ہوں گی،۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہمیں توقع ہے کہ سینٹ خصوصی کمیٹی بنائے گی سارے معاملہ پر۔

راجہ پرویز اشرف نے 25 اکتوبر کو بلاول بھٹو زرداری کا پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کرنے کے معاملے پر کہاکہ بلاول گلگت کے دورے پر جا رہے ہیں ،بلاول کی بھرپور کوشش ہو گی کہ وہ 25 کے جلسے میں جا سکیں ،اگر بلاول جلسے میں نہ پہنچ سکے تو وہ ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کریں گے ،ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کے حوالے سے بھی انتظام دیکھے جا رہے ہیں۔