اصولی طور پر آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹا دینا چاہئیے

ایک بندہ جس کے پاس سوا لاکھ بندوں کی فورس موجود ہے وہ کسی کے دباؤ میں کیسے آ سکتا ہے۔معروف صحافی عامر متین کا تجزیہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 21 اکتوبر 2020 16:05

اصولی طور پر آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹا دینا چاہئیے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اکتوبر2020ء) سینئر صحافی عامر متین کا کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ محمد صفدر پاک فوج سے ریٹائرڈ کیپٹن بھی ہیں۔ملٹری کا اپنا پینل کوڈ ہوتا ہے جس کے تحت چاہے کوئی فوجی افسر ہو یا سپاہی جب تک وہ فوت نہیں ہوتا،اس وقت تک وہ اس پر لاگو رہتا ہے،اس کو سول قوانین کی ضرورت ہی نہیں ہوتی،اگر کسی فوجی کی جانب سے ان قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو انہیں بغیر کسی عدالت کے خود بلا کر پوچھا جاتا ہے اور اس کی اپنی سزائیں بھی ہیں۔

اور ماضی میں کافی لوگوں کا کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔عامر متین نے مزید کہا کہ آئی جی صاحب اتنے مظلوم نہیں ہیں،سوا لاکھ فورس کے انچارج ہیں وہ،ان کے گھر پر بھی 200 سے زائد فورس موجود ہو گی،اصولی طور پر آئی جی سندھ کو ہٹا دینا چاہئیے۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت کو پوچھنا چاہئیے کہ آپ کو سوا لاکھ کی فورس دی گئی،آپ کیسے اس بات کی اجازت دے سکتے ہیں۔ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی آئی جی سندھ کو لے گیا ہو اور وہ چلنے کو مان بھی گئے ہوں۔

۔۔واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو ن لیگ کی قیادت نے مزار قائد پر حاضری دی تھی۔اس دوران کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے نعرے بازی کی گئی تھی۔بعدازاں انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔اس کے بعد ایک تاثر دیا گیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پولیس نے رینجرز کے دباؤ پر کی۔ جس کے بعد سندھ کے ایڈیشنل آئی جی اور ڈی جی آئی جی رینک کے تمام افسران نے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کی تھی۔

تاہم آرمی چیف نے واقعے کانوٹس لیا اور اس طرح آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے اپنی چھٹی کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔آئی جی پولیس نے دیگر افسران کو بھی 10 دن کے لیے چھٹی کی درخواست مؤخر کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ سندھ پولیس کے مطابق چھٹی کی درخواست مؤخر کرنے کا فیصلہ وسیع تر ملکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ پولیس کے افسران نے انکوائری مکمل ہونے تک چھٹی کا فیصلہ مؤخر کیا ہے۔