فرانس میں مسلم خواتین پرحملہ

یورپی ممالک میں اسلاموفوبیا کے واقعات دن بہ دن بڑھنے لگے

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 22 اکتوبر 2020 06:08

فرانس میں مسلم خواتین پرحملہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اکتوبر2020ء) فرانس جتنا ترقی یافتہ ہے اسی قدر اپنے ملک میں مذہب فوبیا نہیں روک سکا۔فرانس میں خاص طور پر مسلمانوں کے لیے دن بہ دن زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے۔کبھی اسکارف پہننے پر پابندی تو کبھی برقعہ پہننے پر،کبھی ثقافت کی خلاف ورزی تو کبھی کسی چیز کا بہانہ کر کے مسلمانوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔اس وقت فرانس نے پچاس سے زائد مساجد اور مدارس بند کر رکھے ہیں اور مسلمان خواتین کی اسکارف لینے پر بھی پابندی ہے۔

اسلاموفوبیا اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ انتہاپسندوں کے سامنے حکومت بے بس دکھائی دیتی ہے۔فرانس میں اسلاموفوبیا کے واقعات تیزی سے بڑھنے لگے، سفید فام خواتین حملہ آوروں نے دو مسلمان خواتین پرایفل ٹاور کے نزدیک تیز دھار آلے سے حملہ کردیا۔

(جاری ہے)

فرانس میں تازہ ترین حملوں کا نشانہ بننے والی خواتین کا تعلق الجزائر سے ہے جن کی شناخت 49 سالہ کینزا اور امیل کے نام سے ہوئی ہے۔

فرانسیسی پولیس کے مطابق کینزا کو 6بار تیزدھار آلے سے کئی بار مار کے زخمی کیا گیا جبکہ امیل کے ہاتھوں پر چوٹ آئی ہے۔فرانسیسی پولیس کی جانب حملے کے بارے میں ابتدائی طور پر کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں جبکہ نسل پرستانہ حملوں کے بعد 2خواتین کو گرفتار کیا ہے۔پیرس پولیس کاکہنا ہے کہ ایفل ٹاور کے قریب چاقو سے زخمی ہونے والی دو خواتین کی ہنگامی کال کے بعد موقع پر پہنچی تو متاثرہ افراد میں سے ایک نے چہرہ ڈھانپ رکھا تھا تاہم یہ واضح نہیں کہ انھوں نے کورونا وبا کی وجہ سے یا ثقافتی و مذہبی وجوہات کی بنا پر چہرے ڈھانپ رکھے تھے۔

دوسری جانب فرانس میں 2مسلم خواتین پر حملے کیخلاف شدید ردعمل پایا جارپا ہے۔فرانس کی 50لاکھ سے زیادہ مسلم کمیونٹی کے افراد نے مساجد اور مسلم تنظیموں پر بندش کی وجہ سے ‘اسلاموفوبیا’ کی شکایت کی ہے۔