نئے نظام کے تحت گزشتہ سال کھیلی گئی قائداعظم ٹرافی کی جھلکیاں

سنٹرل پنجاب نے فائنل میں ناردرن کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا

جمعرات 22 اکتوبر 2020 11:39

نئے نظام کے تحت گزشتہ سال کھیلی گئی قائداعظم ٹرافی کی جھلکیاں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اکتوبر2020ء) 18 اکتوبر کو مکمل ہونے والے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے بعد قومی کرکٹ کے مایہ ناز کھلاڑی اب 25 اکتوبر سے کراچی میں شروع ہونے والی قائداعظم ٹرافی میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے بعد اب قائداعظم ٹرافی بھی کوویڈ19 پروٹوکولز کے تحت کھیلی جائے گی۔
اس سے قبل پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں چھ ایسوسی ایشنز کی ٹیموں پر مشتمل نظام متعارف کروایا تھا۔

اس نظام کے تحت کھیلی گئی پہلی قائداعظم ٹرافی میں معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملی۔عمومی طور پر باؤلنگ کے لیے سازگار پچز کی بجائیپی سی بی نے گزشتہ سال ایسی پچز کی تیاری کو یقینی بنایاجو بلے بازوں اور باؤلرز دونوں کے لیے سازگارتھیں۔
اس دوران ٹورنامنٹ کے تمام 31 میچوں میں عالمی معیار کی کوکابورا کی گیند کا استعمال کیا گیا۔

(جاری ہے)

بیک وقت ملک کے مختلف شہروں میں کھیلے جانے والے ایونٹ کے 10 میچز پی سی بی کے یوٹیوب چینل پر لائیو اسٹریم کیے گئے جبکہ ایونٹ کا فائنل ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔


گزشتہ سال کھیلے گئے ایونٹ میں 11 سال بعد بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ کو بھی وینیوز کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا جبکہ ایونٹ کا فائنل نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا جہاں بابراعظم کی زیرقیات میدان میں اترنے والی سنٹرل پنجاب نے ناردرن کو ایک اننگز اور 16 رنز سے شکست دی۔
گزشتہ سال کھیلی گئی قائداعظم ٹرافی کی چند جھلکیاں مندرجہ ذیل ہیں:
بیٹنگ:
گزشتہ سیزن میں3 بلے بازوں نے 900 سے زائد رنز بنائے۔

بلوچستان کے عمران بٹ17 اننگز میں 934 رنز بناکرسرفہرست رہے۔ دائیں ہاتھ کے بلے باز نے ٹورنامنٹ میں 4 سنچریاں بنائیں۔
سنٹرل پنجاب کے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے 15 اننگز میں 906رنز بنائے۔ایونٹ میں کُل46 بلے بازوں نے مجموعی طور پر 77 سنچریاں اسکور کیں۔
سندھ کے عابد علی نے ٹورنامنٹ کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ 249 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی۔

گیارہ مرتبہ ٹورنامنٹ کی ایک اننگز میں 500 یا اس سے زائد کامجموعہ سجایا گیا۔ایونٹ کی سب سے طویل ترین شراکت ناردرن کے ذیشان ملک اور عمر امین کے درمیان قائم ہوئی۔ دونوں بلے بازوں نے دوسری وکٹ کے لیے 358 رنز بنائے۔
باؤلنگ:
ایونٹ کے دوران مجموعی طور پر 26 مرتبہ کسی باؤلر نے ایک اننگز میں 5 یا اس سے زائد مرتبہ وکٹیں حاصل کیں جبکہ میچ کے دوران باؤلرزکی جانب سے تین مرتبہ دس یا اس سے زائد وکٹیں بھی حاصل کی گئیں۔


سنٹرل پنجاب کے ظفر گوہر کی ناردرن کے خلاف 133 رنز کے عوض 11 وکٹیں حاصل کرنا ٹورنامنٹ کے کسی بھی میچ کی بہترین باؤلنگ اور ناردرن کے نعمان علی کی سنٹرل پنجاب کے خلاف 71 رنز کے عوض 8 وکٹیں حاصل کرنا ٹورنامنٹ کے دوران کسی بھی اننگز کی بہترین باؤلنگ تھی۔
ناردرن کے کپتان نعمان علی 10 میچوں میں 54 وکٹیں حاصل کرکے ایونٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر تھے۔

سنٹرل پنجاب کے آف اسپنربلال آصف نے 9 میچوں میں 43 اور ظفر گوہر نے 11 میچوں میں 38 وکٹیں حاصل کیں۔
فیلڈنگ:
ایونٹ میں 16 کیچز پکڑنے والے بلوچستان کے عمران بٹ بہترین فیلڈر رہے۔ ناردرن کے عمر امین نے 9 کیچز پکڑے۔
سنٹرل پنجاب کے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے وکٹوں کے پیچھے 41 شکار (38 کیچز اور 3 اسٹمپس) کیے۔سدرن پنجاب کے عدنان اکمل کے وکٹوں کے پیچھے شکار کی تعداد 33 اور سندھ کے سرفراز احمد نے وکٹوں کے پیچھے 26 شکار کیے۔