ن لیگ نے آئی جی سندھ کے اغواء کا ذمہ دار وزیرعظم عمران خان کو قرار دے دیا

کمرے کا دروزہ توڑنے کی تحقیقات آرمی چیف کے دائرہ اختیار میں نہیں، آرمی ایکٹ کے تحت وہ صرف اپنے افسران کی تفتیش کرسکتے ہیں ، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ وزیراعظم نے چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کا حکم دیا ، اس لیے اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری عمران خان پر ہی عائد ہوتی ہے ، ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 22 اکتوبر 2020 13:48

ن لیگ نے آئی جی سندھ کے اغواء کا ذمہ دار وزیرعظم عمران خان کو قرار دے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اکتوبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ن نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کے مبینہ اغواء کا ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دے دیا ، شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ آئی جی سندھ کے گھر کے محاصرے اور اغوا کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدراعوان والا معاملہ 4 دن سے چل رہا ہے ، اس حوالے سے واقعے کی کئی پیچیدگیاں اور حقائق اب سامنے آرہے ہیں ، جہاں معاملات بہت سنگین معلوم ہوتے ہیں ، کیوں کہ آئین کو توڑاگیا ، اور حقیقت یہ ہے کہ حکومت چادراور چار دیواری کو پامال کررہی ہے ، جس کا حکم براہ راست وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دیا جا رہا ہے ، ایسے واقعات کی وجہ سے وزیراعظم نے ناصرف خود حلف توڑا بلکہ اپنے ساتھ افسران کو بھی حلف توڑنے کا حکم دیا، جب کہ افسر کو اغوا کرنے اور آئین کو توڑنے پرعدالتوں کی طرف سے سوموٹو ایکشن بھی نہیں لیا گیا، حالانکہ اس واقعے کے ذریعے سے وفاق ایک صوبے پر حملہ آور ہوا جو ایک حقیقت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کو اغواء کرکے مقدمہ درج کرنے کا دباؤ ڈالا گیا، آئی جی کے گھر کا محاصرہ کرنے والے دونوں ادارے وفاق کے ماتحت ہیں ، دونوں اداروں کے سربراہان وزیراعظم سے ہدایات لیتے ہیں، آئی جی سندھ تمام واقعے کا مقدمہ درج کرانے سے قاصر ہیں، جس ملک میں اعلیٰ افسران کو اغوا کیا جائے وہاں کون خود کو محفوظ تصور کرسکتا ہے ، دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے اس سارے معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اسی لیے بلاول بھٹوزردری کی طرف سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے تمام واقعے کی تحقیقات کی درخواست کی گئی ، لیکن ہوٹل کے کمرے ک دروزہ توڑنے کی تحقیقات آرمی چیف کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ، آرمی ایکٹ کے تحت وہ صرف اپنے افسران کی تفتیش کرسکتے ہیں۔