ہمارے پاس 2675وینیلیٹرز ابھی بھی موجود ہیں ، ڈیمانڈ 10ہزار وینٹیلیٹرز کی آئی تھی ، این ڈی ایم اے

وینٹیلیٹرز موجود ہیں ، چلانے کیلئے تربیت یافتہ سٹاف موجود نہیں ، پڑے ہوئے وینٹیلیٹرز تو خراب ہو جائینگے ،چیئر مین قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی پاکستان میں بننے والا وینٹیلیٹر کیا پاکستانی مریض کو لگا ہے، نہ تو این ڈی ایم اے کے پاس اس کا جواب ہے اور نہ وزارت صحت کے پاس ہے ، ڈاکٹر اسد اشرف

جمعرات 22 اکتوبر 2020 14:14

ہمارے پاس 2675وینیلیٹرز ابھی بھی موجود ہیں ، ڈیمانڈ 10ہزار وینٹیلیٹرز ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2020ء) سینٹ کی قومی کمیٹی برائے منصوبہ بندی کو بتایاگیا ہے کہ ہمارے پاس 2675وینیلیٹرز ابھی بھی موجود ہیں ، ڈیمانڈ 10ہزار وینٹیلیٹرز کی آئی تھی جس پر چیئر مین کمیٹی ڈاکٹر اسد اشرف نے کہاہے کہ وینٹیلیٹرز موجود ہیں ، چلانے کیلئے تربیت یافتہ سٹاف موجود نہیں ، پڑے ہوئے وینٹیلیٹرز تو خراب ہو جائینگے ،پاکستان میں بننے والا وینٹیلیٹر کیا پاکستانی مریض کو لگا ہے، نہ تو این ڈی ایم اے کے پاس اس کا جواب ہے اور نہ وزارت صحت کے پاس۔

جمعرات کو سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہواجس میں ممبر آپریشن این ڈی ایم اے بریگیڈیئر سلیم نے کورونا کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی ،۔

(جاری ہے)

بتایاگیاکہ کورونا سے پہلے ٹڈی دل کے تدارک کیلئے این ڈی ایم اے لیڈنگ ایجنسی تھی، این سی او سی نے کورونا وبائو کے بعد این ڈی ایم اے کو کورونا سے نمٹنے کا ٹاسک دیا گیا۔

کمیٹی چیئر مین نے کہاکہ دیگر متعلقہ ادارے موجود تھے تو این ڈی ایم اے کو ٹاسک کیوں دیا گیا کمیٹی چیئر مین نے کہاکہ کیا دنیا کے کسی ملک میں اس حوالے سے کوئی این سی او سی بنائی گئی۔ ممبر آپریشن این ڈی ایم اے نے کہاکہ یہ میرے علم نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اس وقت کام شروع کیا جب تمام دنیا صرف اپنے لئے کام کرتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے 25.3 ارب روپے کورونا کے دوران فراہم کیا، اب تک 13.43 ارب روپے اس میں سے خرچ کئے جاچکے ہیں، 11 ارب روپے اب بھی اس میں سے باقی ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 8 ارب روپے فراہم کئے گئے، چین کی جانب سے 40 لاکھ ڈالر ہسپتال بنانے کیلئے دیئے گئے، 62 کروڑ روپے سے زائد وزیر اعظم ریلیف فنڈ حاصل کرکے ہسپتال بنایا گیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے انجیکشن منگوایا گیا، ہم نے مقامی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو اس حوالے سے انجکشن بنانے کی ہدایت کی۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہاکہ مجھے دو دن پہلے یہ انجکشن نہیں ملا، میں وزارت صحت سے سوال پوچھ رہا ہوں کہ اگر انجکشن نہیں مل رہا تو وزارت صحت کیا کررہی ہی ۔ ممبر آپریشن این ڈی ایم اے نے کہاکہ پاکستان میں جتنے بھی آلات، ماسک فراہم کئے وہ این ڈی ایم اے نے فراہم کئے، ہمارے پاس 2675 وینٹیلیٹرز ابھی بھی پڑے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ 4 ہزار وینٹیلیٹرز پڑے ہیں وہ تو خراب ہوجائیں گے اگر تقسیم نہ کئے گئے۔

کمیٹی کو بتایاگیاکہ ہمارے پاس ڈیمانڈ 10 ہزار وینٹیلیٹرز کی آئی تھی۔ سینیٹر گیان چند نے کہاکہ وینٹیلیٹرز کہاں رکھے گئے ہیں ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ وینٹیلیٹرز موجود ہیں لیکن چلانے کیلئے تربیت یافتہ سٹاف موجود نہیں ۔ این ڈی ایم اے حکام نے کہاکہ 2600 سے زائد وینٹیلیٹرز موجود ہیں جو چھوٹے ہسپتال بنائیں جائیں گے ان کو دیئے جائیں گے۔

سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ بحیثیت قوم ہمیں سٹیٹ آف دی آرٹ لفظ پر پابندی عائد کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر اسد اشرف نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے کہ ہماری سٹیٹ کا کیا آرٹ ہے۔ این ڈی ایم اے نے بتایاکہ پاکستان میں ماسک کی محدود استعداد تھی، کورونا شروع ہوا تو کوئی 30 روپے میں ماسک دینے کو تیار نہیں تھا، جولائی میں ہم نے 12 روپے کا ماسک خریدا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ پاکستان میں بننے والا وینٹیلیٹر کیا پاکستانی مریض کو لگا ہے، نہ تو این ڈی ایم اے کے پاس اس کا جواب ہے اور نہ وزارت صحت کے پاس،