بھارت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کر کے فوجی قبضہ جمانے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، سردار مسعود خان

آزادکشمیر اور گلگت بلتستان جذبہ حریت سے سرشار جن لوگوں نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر آزاد کرایا تھا اُن کی اولاد نے وہی خون اور جذبہ آج بھی موجود ہے ، صدر آزاد کشمیر

جمعرات 22 اکتوبر 2020 17:53

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2020ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے ایک بار پھر بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کر کے فوجی قبضہ جمانے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان جذبہ حریت سے سرشار جن لوگوں نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر آزاد کرایا تھا اُن کی اولاد نے وہی خون اور جذبہ آج بھی موجود ہے اور وہ اپنی سرزمین اور آزادی کی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز خیبر پختونخواہ میں وویمن یونیورسٹی صوابی کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سمینار سے وویمن یونیورسٹی صوابی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی اور صوابی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید مکرم شاہ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں صدر آزادکشمیر نے خیبر پختونخواہ اور ملحقہ قبائلی عوام کا خاص طور پر تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 1947کی جنگ آزادی کشمیر میں اسلامی جذبہ اخوت کی بنیاد پر اہل کشمیر کی مدد کرنے والے قبائل کے کشمیری عوام آج بھی شکر گزار ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ بھارت نے آزادکشمیر یا گلگت بلتستان پر کسی قسم کی مہم جوئی کی حماقت کی تو نہ صرف خیبر پختونخواہ بلکہ ہر علاقے کے لوگ ہماری بھرپور مدد کریں گے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے قیام پاکستان سے ایک ماہ قبل ہی آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کر کے ریاست کو پاکستان کا حصہ بنانے کا جو عہد کیا تھا وہ اُ س عہد پر آج بھی قائم ہیں اور مقبوضہ ریاست کے چپہ چپہ پر آج بھی جو دو نعرے سب سے زیادہ بلند آواز میں گھونجتے ہیں وہ آزادی اور پاکستان کے نعرے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد الحاق پاکستان کے بعد مسلمانان کشمیر نے جو مسلح جدوجہد شروع کی اُس کے نتیجے میں 24اکتوبر 1947ء کو آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کا قیام عمل میں لایا گیا اور کشمیری حریت پسند پوری ریاست کو آزادکرانے کے قریب تھے جب مہاراجہ ہری سنگھ اور شیخ عبداللہ نے بھارتی حکمرانوں کے ساتھ خفیہ ساز باز کر کے بھارت کے کشمیر پر فوجی قبضہ کی راہ ہموار کر دی۔

انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر 1947میں بھارتی فوج کے کشمیر میں داخل ہونے کے بعد نومبر 1947میں انسانی تاریخ کا ایک بڑا المیہ اُس وقت رونما ہوا جب بھارتی فوج، ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر دولاکھ پچاس ہزار کشمیریوں کو جموں میں ذبح کر دیا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت جس کشتو وخون کا آغاز 1947میں کیا تھا وہ آج بھی جاری ہے اور اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے آزادی اور باوقار زندگی گزارنے کی خواہش میں مسلسل قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں کشمیریوں کے اس جذبہ آزادی کو دیکھتے ہوئے بھارتی حکمرانوں نے گزشتہ سال اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے نہ صرف کشمیر پر ایک بار پھر حملہ کیا، اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا بلکہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا اور اب کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لئے بھارتی شہریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل دے کر وہاں آباد کرنے کا ایک مذموم منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ آبادی کا تناسب مکمل طور پر تبدیل کر کے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کے قتل عام، ان کی نسل کشی اور آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی سازشوں میں مصروف ہے بلکہ ہندوتوا کی پالیسی کی تحت تمام ہمسایہ ممالک خاص طور پر پاکستان کو کمزور کر کے پورے جنوبی ایشیاء پر ہندو بالادستی اور اکھنڈ بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کی تفصیلات سے شرکاء سیمینار کو آگاہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی نو لاکھ فوج کشمیریوں کو قتل کرنے، انہیں آنکھوں کی بصارت سے محروم کرنے اور خواتین کی عزت وحرمت تار تار کرنے میں آزاد ہے اور یہ سب کچھ کشمیریوں کے ساتھ اس لئے کیا جارہا ہے کہ وہ بھارت کی غلامی و بالا دستی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

صدر آزادکشمیر نے شرکاء سیمینار کو خاص طور پر طلبا اور طالبات پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے محصور و مجبور بھائیوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لئے ابلاغی محاذ پر اپنا کردار ادا کریں۔