خیبر پختون خواہ حکومت کا پشاور بی آر ٹی دوبارہ بحال کرنے کا اعلان

چینی کمپنی کے ماہرین نے پشاور پہنچ کر بسوں کا بغور جائزہ لیا، بسوں کی مکمل طور پر جانچ پڑتا ل، تکنیکی اعتبار سے مکمل کلیئرنس ہونے کے بعد بس سروس بحال کردی جائے گی، ترجمان پشاور ٹرانزٹ اتھارٹی

Shehryar Abbasi شہریار عباسی جمعرات 22 اکتوبر 2020 23:26

خیبر پختون خواہ حکومت کا پشاور بی آر ٹی دوبارہ بحال کرنے کا اعلان
پشاور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 22 اکتوبر2020ء) کے پی کے حکومت نے پشاور بی آر ٹی بس سروس دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کردیا، سروس 25 اکتوبر سے شروع کی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خواہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پشاور کی بی آر ٹی بس سروس کو 25 اکتوبر سے دوبارہ بحال کردیا جائے گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 14 اگست کو پشاور بی آر ٹی سروس کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا تاہم سروس کے شروع ہوتے ہی بسوں اور سسٹم میں مختلف مسائل سامنے آنا شروع ہوگئے اور ایک ماہ کے دوران متعدد بسوں میں آگ لگنے کے واقعات کے باعث سروس کو مرمت اور اپ گریڈیشن کیلئے معطل کردیا گیا تھا ۔

خیبر پختون خواہ حکومت نے بسوں کی مرمت اور اپ گریڈیشن کے لیے چینی انجینئرز سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد بسیں بنانے والی کمپنی نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ بسوں میں شارٹ سرکٹ اور غیر معمولی درجہ حرارت کے باعث بسوں میں آگ لگی تھی جس کے بعد چینی کمپنی نے اپنے انجینئرز کو بسوں کی مرمت کے لیے بھیجا تھا ۔

(جاری ہے)

خیبر پختون خواہ کے مشیر اطلاعات نے سروس کی 25 اکتوبر سے دوبارہ بحالی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ بس سروس کے تمام عملے کو بھی دوبارہ سے ڈیوٹیوں پر طلب کرلیا گیا ہے ۔

پشاور ٹرانزٹ اتھارٹی کے ترجمان عمیر خان نے اس حوالے سے بتایا کہ بسیں بنانے والی چینی کمپنی کے ماہرین نے پشاور پہنچ کر بسوں کا بغور جائزہ لیا ہے اور بسوں کی مکمل طور پر جانچ پڑتا ل کی جارہی ہے، تکنیکی اعتبار سے مکمل کلیئرنس ہونے کے بعد بس سروس بحال کردی جائے گی ۔ یاد رہے کہ چینی کمپنی کے ماہرین نے بسوں میں آگ لگنے کی وجوہات شارٹ سرکٹ اور ٹمپریچر کنٹرول نظام میں خرابی کو قرار دیا تھا جس کے بعد بسوں میں وائرنگ اور ٹمپریچر کنٹرول سسٹم کو باقاعدہ اپ گریڈ کرنے کی سفارش کی گئی تھی تاکہ آئندہ 10 سالوں کیلئے ایسے کسی بھی قسم کے مسئلے سے بچا جاسکے ۔ بسوں کی اپ گریڈیشن اور مرمت پر اٹھنے والے تمام اخراجات بھی بسیں تیار کرنے والی کمپنی کی جانب سے برداشت کیے گئے ہیں ۔