ہیلی کاپٹر میں جگہ نہیں تو قیدی کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا

افغانستان میں تعینات امریکی فوجی نے جنگی جرائم کے حوالے سے لرزہ خیز داستان سنا ڈالی

جمعہ 23 اکتوبر 2020 20:03

ہیلی کاپٹر میں جگہ نہیں تو قیدی کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2020ء) جنگ شروع کرنا آسان ہے اور اسے ختم کرنا مشکل مگر اس اس عرصے کے دوران جس قسم کے مظالم کی داستانیں رقم ہوتی ہیں وہ کئی دہائیوں تک انسانیت کے رونگٹے کھڑے رکھتی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف امریکا کی افغانستان میں نام نہاد جنگ لگ بھگ ایک عشرے تک جاری رہی مگر وہاں جس قدر انسانوں کاقتل کیا گیااور کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے لوگوں کو اپاہج کیا گیااس کی مثال نہیں ملتی۔

جب سے امن معاہدہ ہوا ہے اور امریکی افواج اور اتحادی واپس جانے لگے ہیں تو ان کے فوجی اِن مظالم کی داستانیں خود بیان کرتے نظر آ رہے ہیں۔انہی داستانوں میں سے ایک اس افغان قیدی کی بھی ہے جسے محض اس بات پر گولی مار دی گئی تھی کہ ہیلی کاپٹر میں اس کے بٹھانے کی جگہ نہیں تھی۔

(جاری ہے)

افغانستان میں تعینات رہنے والے امریکی فوجی نے دعوی کیا ہے کہ آسٹریلیا کے فوجیوں نے افغان قیدیوں کو لے جاتے ہوئے ہیلی کاپٹر میں جگہ کم پڑنے پر ایک افغان قیدی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

امریکی میرین ہیلی کاپٹر عملے کے سربراہ کا آسٹریلوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 2012 میں افغان صوبے ہلمند میں منشیات کے خلاف آسٹریلیا اور امریکا کے مشترکہ آپریشنز کے دوران ایک آپریشن میں 7 افغانوں کو پکڑا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ جب پائلٹ نے ہیلی کاپٹر میں گنجائش نہ ہونے کا بتایا تو آسٹریلوی کمانڈوز نے ان میں سے ایک افغان قیدی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور باقی چھ گرفتار افغانوں کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر روانہ کر دیا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں آسٹریلوی فوج کے جنگی جرائم پر آسٹریلیا میں تحقیقات کی جارہی ہیں اور مذکورہ واقعے کے علاوہ بھی نہتے افغان شہریوں کی ہلاکت کے کئی معاملات زیر تفتیش ہیں۔اس سے قبل امریکہ میں بھی ایک سابق آرمی آفیسر پر امریکی عدالت میں افغانستان میں جنگی جرائم کے حوالے سے مقدمہ چلا تھا مگر اس کا کوئی تسلی بخش نتیجہ نہیں نکلا تھا۔