وفاقی حکومت سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتی ہے،مراد علی شاہ

سندھ حکومت اور وکلا برادری صدارتی آرڈیننس کیخلاف کھڑے ہونگے،وزیراعلیٰ

جمعہ 23 اکتوبر 2020 21:43

وفاقی حکومت سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتی ہے،مراد علی شاہ
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2020ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ بات انہوں نے بروز جمعہ سکھر میں ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سندھ ہائی کورٹ بار سکھر سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ میرے لئے فخر کی بات ہے کہ میں سکھر کے معزز وکلاء سے خطاب کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرا تعلق اس سیاسی پارٹی سے ہے جس کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں شہید بینظیر بھٹو تشریف لائیں تھیں اور میں آپ کے درمیان ہوں۔ سید مراد علی شاہ نے خوشگوار انداز میں کہا کہ کل وکلاء کی بہت ڈیمانڈ ہے اور اگرقانون کی حکمرانی ہو جائے تو آپ سب وکلا بیروزگار ہوجائیں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں جب عدالت میں کسی پیشی پر جاتا ہوں وکیل مجھے بولنے نہیں دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ جانتے ہیں سیاستدان وہ سب بولتے ہیں جس کی ممانیت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں وکلا برادری کو یہ نہیں کہتا کہ کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوں بلکہ میں چاہتا ہوں کہ آپ قانون کی حکمرانی کیلئے کھڑے ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکیلوں کی تحریک نے ایک آمر کو گھر روانہ کیا تھا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہو تو آپ اسکے ساتھ کھڑے ہو جائیں، دوسری صورت میں آپکے ساتھ بھی ظلم اور زیادتی ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کنٹریشن آرٹیکل97 کے خلاف ورزی میں سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، یہ آرٹیکل (2) 170 کی بھی خلاف ورزی ہے، کوئی زمین اگر ری کلیم کریں یا جزائر ابھر آئیں تو وہ زمین صوبے کی ہے۔

12 نیوٹیکل میل کے نیچے جو بھی چیز ہے وہ بھی صوبے کی ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کہاں سے یہ اپنی ڈیفینیشنز لاتے ہیں اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان کو خود پتا نہیں کہ انہوں نے غیر آئینی کام کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کے سامنے جب یہ سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالا تو 3 دن میں سندھ کابینہ نے سخت موقف دیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی مذمت کی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انشاء اللہ سندھ حکومت ، پیپلز پارٹی اور وکلا برادری اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف کھڑے ہونگے، جب تک واپس نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں حکومت کہتی ہے کہ ابھی تو صدارتی آرڈیننس لایا نہیں تو اس کو مسترد کیسے کر سکتے ہیں۔ سی پیک کا آرڈیننس بھی 4 مہینوں میں ختم ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نیکہا کہ میں سندھ اسمبلی کے ذریعے سندھ کی عوام کو جوابدہ ہوں۔

اس ملک کا آئین سپریم ہے۔ نیب قانون ایسا ہے کہ تقریباً سب وزراء پیش ہو چکے ہیں۔ ہم ڈرنے والے نہیں ، ہم نے کوڑے کھائے ہیں، جیل کاٹی ہیں۔ ہم جوابدہی سے نہیں گھبراتے اور میں اسمبلی کے سامنے جوابدہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوابدہی سب کی ہونی چاہئے، کیا میٹرو پشاور یا بلین درخت جوابدہی کے ذمرے میں نہیں آ رہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہاں پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی کے رکن سید خورشید احمد شاہ کو تفتیش سے پہلے گرفتار کیا جاتا ہے، پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری اور رکن اسمبلی فریال تالپور کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

وفاقی وزرائ جوابدہی سے فارغ ہیں۔ کونسا ڈیموکریٹ نیب قانون کی حمایت کرے گا۔ نیب قانون ہے، ظاہر ہے جج اس پر چلیں گے، لیکن یہ سوچنا چاہئے کہ یہ قانون بنایا کس نے تھا۔ زرداری صاحب نے اپنے دور حکومت میں نیب قانون کو استعمال نہیں کیا۔ پی ایم ایل این اپنے دور حکومت میں 2 سال تک تو ٹھیک تھی بعد میں انہوں نے بھی نیب قانون کو استعمال کرنا شروع کیا،۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک پی ٹی آئی کے وزیر ٹی وی پر کہہ رہا تھا کہ اگلے 3 سال میں جو بھی خرابی ہوگی اسکے جوابدہ بھی سابق حکمران ہونگے، اگر ہم ہی جوابدہ ہیں تو آپ اقتدار سے باہر نکلو، ہم صدر زرداری والا ریلیف دینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سے ایک سال پہلے ہم گندم برآمد کر رہے تھے مگر اس وقت کیا حال ہے، ہم گندم درآمد کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت کے دور میں چینی، گندم اور پیٹرول نایاب ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی تو پیٹرول نایاب ہوگیا اور جب قیمت بڑھائیں تو دستیاب ہوگیا۔ ایک وزیر کہتا ہے کہ 7 لاکھ ٹن گندم کہاں غائب ہو گئی، وفاقی حکومت کو خود اس پر غور کرنا چاہئے کہ کس نے ذخیرہ اندوزی کی یا اسمگلنگ کی۔ اب وفاقی حکومت کہتی ہے سندھ کی وجہ سے گندم کا بحران ہوا، اگر سندھ کی وجہ سے گندم پورے پاکستان مہنگی ہوئی ہے تو یہ عجیب بات ہے۔

تین صوبوں میں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، یہ ان کی نااہلی ہے۔ وفاقی حکومت تو وزراء اعلیٰ کو نہیں بلاتی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضیاء لنجار کی تعریف کی کہ انہوں نے وکلا کے مسائل حل کئے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے وسائل چاہئیں۔ 85 فیصد وسائل وفاق سے صوبوں کو ملتے ہیں۔ سندھ کو گذشتہ 2 سالوں سے ایک پیسہ زیادہ نہیں دیا بلکہ گذشتہ سال 125 بلین روپے کم دیئے گئے اور اس وقت بھی 25 بلین روپے کم دیئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وفاقی حکومت سے نجات ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ وفاقی حکومت سے تعاون کے ساتھ کام کیا۔ میں گذشتہ 12 سالوں سے آئینی پوزیشن میں ہوں، 8 سال صوبائی وزیر اور 4 سالوں سے وزیراعلیٰ ہوں، لیکن ایسا دور کبھی نہیں دیکھا۔ وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ یہ (پی ٹی آئی والی) جمہوریت کی ترجیحات سے بھی واقف نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم وکلا کو سوسائٹی کیلئے ایراضی دینگے، لیکن عدالت کے فیصلہ کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ادارہ اگر اپنی حد میں رہے تو مسئلہ نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے بھی بالواسطہ دھمکی آئی ہے۔ پہلے بھی میرا نام ایک کیس میں ڈال دیا گیا تھا، اب یہ مجھے کونٹیمپٹ میں پھسانا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں وکیل نہیں ہوں لیکن عدالتوں کے چکر 4 سال کی عمر سے کاٹ رہا ہوں،جب بچا تھا تو والد (سابق وزیراعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ) صاحب اسکول سے لا کر ہائی کورٹ کراچی لاتے تھے۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی سے سکھر پہنچنے پر بیگم نصرت بھٹو ایئرپورٹ پر انہیں صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ نے خوش آمدید کہا۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ صوبائی وزراء نثار کھوڑو، سعید غنی، شبیر بجارانی، جام اکرام اللہ دھاریجو، منظور حسین وسان، مرتضیٰ وہاب اور جام مہتاب ڈھر تھے۔#