صدارتی آرڈی نینسز کیخلاف کیس، رضا ربانی نے تحریری جواب ہائیکورٹ میں جمع کرادیا

آئینی تقاضے پورے کیئے بغیر جاری کیا جانے والا صدارتی آرڈیننس منسوخ کیا جا سکتا ہے، جواب

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2020ء) صدارتی آرڈی نینسز کے اجراء کے خلاف کیس میں عدالتی معاون پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 61 صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کرا دیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے بطور عدالتی معاون اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا ہے کہ آئین کے مطابق صدر مملکت کابینہ کی تجویز پر غیرمعمولی حالات میں پارلیمنٹ اجلاس نہ ہونے پر آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں، آئینی تقاضے پورے کیئے بغیر جاری کیا جانے والا صدارتی آرڈیننس منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

جمع کرائے گئے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی تقاضے پورے کیئے بغیر جاری کیا جانے والا آرڈیننس منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئینی تقاضے پورے کئے بغیر جاری کیا گیا آرڈیننس خلافِ آئین ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔جمع کرائے گئے جواب میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ آئین سنگین اور ناگزیر حالات میں پارلیمنٹ کا اجلاس نہ ہونے پر صدر کو محدود اختیار دیتا ہے۔

رضا ربانی نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ صدر کے بدنیتی پر مبنی اور غیرمتعلقہ بنیادوں پر جاری کردہ آرڈیننس پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔جمع کرائے گئے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا طے شدہ اجلاس نہ بلا کر آرڈیننس جاری کرنے سے صاف ظاہر ہے کہ فی الفور آرڈیننس کی ضرورت نہ تھی۔میاں رضا ربانی کا اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ آرڈیننس مقننہ میں ہونے والی بحث اور بات چیت کو بائی پاس کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔