بات چیت کے بجائے لڑائی سے معاملہ حل کرنیوالی پہلی حکومت دیکھی ہے، سندھ پولیس کے کمانڈر کو اٹھاکر لے جانا افسوسناک عمل تھا،خورشیدشاہ

حکمران اگر اتنا ڈرتے ہیں تو سیاست کیوں کرتے ہیں،عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلتے، سیاسی ورکرہوں کبھی مارشل لا کی حمایت نہیں کروں گا، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 17:10

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2020ء) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہاہے کہ بات چیت کے بجائے لڑائی سے معاملہ حل کرنے والی پہلی حکومت دیکھی ہے، سندھ پولیس کے کمانڈر کو اٹھاکر لے جانا افسوسناک عمل تھا، ایسا کبھی بھی نہیں ہوا کہ ایک آئی جی کو اس طرح لے جایا جائے، نامناسب ایکٹ کیا گیا، اسی لیے پولیس افسران چھٹیوں پر جارہے تھے،حکمران اگر اتنا ڈرتے ہیں تو سیاست کیوں کرتے ہیں،عمران خان کو چاہیے تھا کہ وہ اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلتے، سیاسی ورکرہوں کبھی مارشل لا کی حمایت نہیں کروں گا ۔

ہفتہ کوسکھر میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسوں کے بعد عمران خان کی فرسٹریشن سے پتا چلتا ہے کہ جلسے کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 50 سال سے سیاسی ورکر ہوں، ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے۔ بات چیت کے بجائے لڑائی سے معاملہ حل کرنے والی پہلی حکومت دیکھی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کراچی واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

کوئی مزار پر نعرے لگاتا ہے، اپنا دکھ بیان کرتا ہے، روتا ہے تو کیا غلط ہے۔ سندھ پولیس کے کمانڈر کو اٹھاکر لے جانا افسوسناک عمل تھا۔ احتجاج سندھ پولیس کا حق تھا۔ باقی اداروں کو بھی ایک پیج پر آنا چاہیئے۔ پولیس کے احتجاج جیسا واقعہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو ایک پیج پر آنا پڑے گا۔ عمران خان کو سیاست کا کیا پتہ، وہ سیاست میں بھی کرکٹ کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی تقریر سن رہا تھا کہتا ہے کہ میں پھر آئوں گا اور طاقت سے آئوں گا۔خورشید شاہ نے کہا کہ نیب میرے خلاف کچھ ثابت نہیں کرسکی ہے۔ مجھے بے گناہ 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے۔