جسٹس قاضی فائزعیسی کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم، صدر مملکت، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کو استعفیٰ دینا چاہیے‘ پیپلزپارٹی

جسٹس قاضی فائزعیسی کا ریفرنس خود کش حملہ تھا جو عدلیہ پر کیا گیا،حکومت نیا سال نہیں دیکھ سکے گی‘سردارلطیف کھوسہ کی پریس کانفرنس

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 22:00

جسٹس قاضی فائزعیسی کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم، صدر مملکت، شہزاد اکبر ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2020ء) سابق گورنر پنجاب اورپیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم، صدر مملکت، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کو استعفیٰ دینا چاہیے،جسٹس قاضی فائز عیسی کا ریفرنس خود کش حملہ تھا جو عدلیہ پر کیا گیا۔ وہ پیپلز سیکرٹریٹ پنجاب میں چودھری منظور احمد اور اسلم گل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئین کے خلاف بغاوت ہے اور ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے،ریفرنس بنا کر ریاست کے ایک ستون کو منہدم کرنے کی کوشش کی گئی،حکومت کے فوری طور مقدمہ ہونا چاہیے،سپریم جوڈیشل کونسل نے بھی ریفرنس کو ختم کیا، اس حکومت کے دور میں جتنی آئین کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں کسی اور حکومت میں نہیں ہوئیں،فیٹف کے قوانین میں ترامیم تو کر دی گئیں لیکن گرے لسٹ سے نہیں نکلے، ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی کے واقعہ میں آئی جی سندھ کو اغوا ء کیا گیا،پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، سندھ پولیس پر بھی خود کش حملہ کیا گیا، حکمران ہوش کے ناخن لیں اور صوبوں کی خودمختاری کو نہ چھیڑا جائے۔ا نہوں نے کہا کہ ایسی حکومت کا کیا کرنا جس میںلوگ غربت میں مر رہے ہیں،ہمیں کورونا سے ڈراتے ہیں لیکن خود جلسے بھی کرتے ہیں،نالائق اور سارے میراثی مل کر اب قوم کو مزید بیوقوف نہیں بنا سکتے،سال ختم ہونے سے پہلے ہی یہ حکومت خود ہی گر جائے گی۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی مسلح افواج کے سربراہ سے گفتگو آئین اور روایات کے دائرے میں رہ کر کی گئی،اس ملک میں کوئی مقصد گائے نہیں ،احتساب بلاامتیاز ہونا چاہیے ۔