کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہے جس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم یا کمزور نہیں کر سکتی،سردار مسعود خان

کشمیری 1947 میں بھی پاکستان میں شامل ہونا چاہتے تھے اور ان کا وہ جذبہ آج بھی اسی آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات اپنے بچوں کے گلے کاٹنے والے ظالم کے ساتھ میز پر بیٹھنا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے مترادف ہو گا،صدر آزاد کشمیر بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے نہ صرف سیاسی اور معاشی حقوق چھین رہا ہے ،انکی جان و مال عزت و آبرو اور مذہبی اور معاشرتی حقوق بھی سلب کیے جا رہے ہیں،وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی

اتوار 25 اکتوبر 2020 19:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات اپنے بچوں کے گلے کاٹنے والے ظالم کے ساتھ میز پر بیٹھنا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے مترادف ہو گا۔ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادیں ہماری جدوجہد کی بنیاد ہیں ان قرار دادوں سے دستبردار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

بھارت کے ساتھ ڈائیلاگ کے خلاف نہیں لیکن ڈائیلاگ اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیریوں کو شامل کر کے صرف اس وقت ہو سکتے ہیں جب بھارت جنگی جنون کو خیر باد کہہ کر کشمیریوں کا قتل عام بند کرے، گذشتہ سال پانچ اگست کے بعد کے تمام اقدامات واپس لے، اپنا فوجی آپریشن فی الفور روکے اور مذاکرات کے لیے جو فضا ضروری ہے وہ پیدا کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام یوم تاسیس آزاد کشمیر کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئیکیا۔

یونیورسٹی کے چہلہ بانڈی کیمپس میں ہونے والی اس تقریب سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی، کشمیر لبریشن سیل کے سیکرٹری امتیاز چوہدری، ڈاکٹر ریحانہ کوثر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاجبکہ قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ، ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر معصوم یسین زئی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا القیوم، ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہاں بخت، ہری پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی نے بھی شرکت کی۔

تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں صدر آزد کشمیر سردار مسعود خان نے یوم تاسیس آزاد حکومت کے موقع پر جامعہ کشمیر کی طرف سے خوب صورت تقریب منعقد کرنے اور اس تقریب میں ملک بھر کی نامور جامعات کے وائس چانسلر حضرات کو شرکت کی دعوت دینے پر جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر ڈاکٹر کلیم عباسی کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا اگر ہمارے آباو اجداد نے 1947 میں اپنے خون کا نذرانہ دیری یہ خطہ زمین آزاد نہ کرایا ہوتا تو ہم آزادی کی فضا میں یہ دن منا رہے ہوتے اور نہ ہی آج مسئلہ کشمیر کا کوئی نام لینے والا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ جو ناگڑھ، حید آباد اور مناور کے مسائل بھی ایسے ہی تھے جیسے مسئلہ کشمیر ہے لیکن آج ان مسائل کا کوئی نام نہیں لیتا لیکن مسئلہ کشمیر آج بھی پوری طرح زندہ ہے تو اس کی واحد وجہ آزاد ریاست کا وجود اور یہاں کے قائدین کی جدوجہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بزرگوں کی جدوجہد کا ثمر ہے آج ہم اور ہمارے بچے آزادی کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں ان حالات کا سامنا نہیں ہے جو لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ ہمارے حریت پسند اکتوبر 1947 میں سرینگر کے دروازے پر دستک دے رہے تھے جب بھارت نے شیخ عبداللہ اور مہاراجہ ہری سنگھ سے ساز باز کر کے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کر دیں اور ریاست پر فوجی قبضہ کر لیا ہے۔ شیخ عبداللہ اور مہاراجہ کی اس سنگین غداری کا خمیازہ پوری کشمیری قوم گذشتہ 73 سال سے بھگت رہی ہے۔

جنگ آزادی 1947 میں جس جذبہ حریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے لوگوں نے ڈوگروں کو اس علاقے سے نکال باہر کیا تھا بھارت ہمیں مجبور نہ کرے ہم وہی راستہ اختیار کر کے مقبوضہ کشمیر سے اس کا ناجائز قبضہ کو ختم کرانے کے لیے ہتھیار اٹھا کر میدان میں نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیریوں کے سامنے بھارت اور پاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ شامل ہونے کا کوئی آپشن نہیں۔

بھارت میں شمولیت کشمیریوں کے لیے آپشن 1947 میں تھا اور نہ آج ہے کشمیری 1947 میں بھی پاکستان میں شامل ہونا چاہتے تھے اور ان کا وہ جذبہ آج بھی اسی آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ اٹوٹ رشتہ ہے جس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم یا کمزور نہیں کر سکتی۔ بھارت نے کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنے کے لیے سات دہائیوں تک ہر حربہ استعمال کیا لیکن جب اس نے دیکھا کہ کشمیری کسی صورت میں بھارت کی غلامی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تو اس نے کشمیری قوم کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانے کا فیصلہ کیا اور اب وہ ایک طرف کشمیریوں کا قتل عام کر کے اور دوسری طرف بھارتی شہریوں کو کشمیر میں در آمد کر کے ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہے جس کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے اور اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو بھارت کشمیر میں ہمارا نام و نشان مٹا دے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے تمام اقدامات خاص طور پر ریاست کے حصے بخرے کرنا اور انہیں بھارتی یونین کا حصہ قرار دینا اور ریاست کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانا نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ دیگر بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے نہ صرف سیاسی اور معاشی حقوق چھین رہا ہے بلکہ ان کی جان و مال عزت و آبرو اور مذہبی اور معاشرتی حقوق بھی سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال اپریل سے لے کر اب تک 22 لاکھ ہندو شہریوں نے مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل کے لیے درخواستیں جمع کرائی جن میں سے اٹھارہ لاکھ کو پچھلے چند ماہ ڈومیسائل دیکر تمام شہری حقوق دے دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جن لوگوں کو کشمیر میں لا کر آباد کر رہا ہے ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی اکثریت یا تو سابق فوجیوں کی ہے یا آر ایس ایس کے نظریاتی کارکن ہیں۔ بھارت پچاس لاکھ ہندوؤں کو کشمیر کا ڈومیسائل دینے کے بعد اگلے مرحلہ میں انتخابی حلقوں میں تبدیلیاں لا کر بی جے پی کو کشمیر میں حکمرانی دے کر مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتا ہے۔