حکمران جرات کرکے پی ڈی ایم کی قیادت کو گرفتار کریں توملک کی جیلوں میں جگہ کم پڑ جائیگی،سردار اختر جان مینگل

سیاست دل اورگردے کا کام ہے جو ہرکسی کے بس کی بات نہیں باپ کے بیٹر ہمارے شیروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ،گوادرمیں سی پیک سے کوئی ترقی نہیں ہوئی جزائر پر قبضہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں پی ڈی ایم میں برابری کے شہری قومی حقوق ،ساحل و وسائل پراختیار ،لاپتہ افراد کی بازیابی کے چارٹر شامل کرنے پرمشروط طور پر شمولیت کی رضامندی کی ہے،جلسے سے خطاب

اتوار 25 اکتوبر 2020 21:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2020ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکمران جرات کرکے پی ڈی ایم کی قیادت کو گرفتار کریں توملک کی جیلوں میں جگہ کم پڑ جائے گی حکمرانوں کو اپنے گھر میں بھی جگہ نہیں ملے گی ، بلوچستان اورپاکستان کی سیاست میں دنیا بھر کے کچرے کو اکٹھا کرکے ’’باپ‘‘ کی صورت میں حبیب نالے میں دھونے کے باوجود اس سے بدبو ضرور آتی ہے ،سیاست دل اورگردے کا کام ہے جو ہرکسی کے بس کی بات نہیں باپ کے بیٹر ہمارے شیروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے گوادرمیں سی پیک سے کوئی ترقی نہیں ہوئی جزائر پر قبضہ کرنے کی مذمت کرتے ہیں پی ڈی ایم میں برابری کے شہری قومی حقوق ،ساحل و وسائل پراختیار ،لاپتہ افراد کی بازیابی کے چارٹر شامل کرنے پرمشروط طور پر شمولیت کی رضامندی کی ہے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے اتوار کوایوب اسٹیڈیم میں پی ڈی ایم کے زیراہتمام شہدائے جمہوریت کے عنوان سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان جاگ رہا ہے جب بھی بلوچستان جاگتا ہے تو کافی لوگوں کی نیندیں حرام ہوجاتی ہیں بلوچستان کے غیور عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا الم بلند رکھا ہے لیکن جمہوریت کے ادوار میں بلوچستان کو کچھ حاصل نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ہر قوم کے لوگ آبادہیں یہ علاقہ انگریز دور میں چھوٹا لندن کہلاتا تھا یہاں پر پھل ،پھول ،صنوبر کی خوشبو ہوتی تھی لیکن آج ہمارے بچوں ،بزرگوں ،نوجوان نسل کے خون کی بدبو لاشوں پر بین کرتی عورتیں ،بچے نظرآرہے ہیں ماںباپ دس ،دس سال سے اپنے بچوں کے منتظر ہیںخانہ بدوشوں کی بجائے لاشوں کے ڈیرے ہیں اجتماعی قبریں مل رہی ہیں ہم سے ہماری مسکراہٹیں چھین لی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1947ء سے 2020ء تک اجڑی ہوئی گودیں اور یتیمی کے علاوہ کچھ نہیں ملاکیا پاکستان اسی لئے بنایاگیاتھا کہ پشتون بلوچ کا خون بہایا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم سے معاہدے کئے گئے تو ہمیں کہاگیاکہ ہم برابرکے شہری ہونگے ماوں ،ْبہنوں اور بچے محفوظ ہونگے اگر ایسا نہیں ہے تو ملک بنانے کی کیابنیاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ کوئٹہ سے کراچی اور کراچی سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کسی وزارت یا عہدے ،اقتدار،نوکری کیلئے نہیں بلکہ اپنے بچوں کی بازیابی کیلئے کررہے ہیںاگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن آپ کو تو اپنی عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنااور پھر بعد میں عدالت کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ یہ ریفرنس غلط تھا جنہوں نے داخل کیا انکے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان صدراستعمال کیا گیا وہاں بیٹھا شخص کہیں چھپ گیا ہے وہ وزیر جو ہر دور میں منشی اور نائب کا کام کرتا ہے ان دونوں سے پوچھا جائے کہ کیا انہوں نے آئین نہیں توڑا ۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بیویاں پوچھتی ہیں کہ کیا وہ بیوہ ہوگئی ہیں یا ا ب بھی سہاگن ہیں اسلا م ا س چیز کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ دس سال تک کسی کو قید میں رکھیں پی ڈی ایم کے خوف سے حکمرانوں میں کپکپی آگئی ہے بائی پاس روڈ، انٹرنیٹ ،سب کچھ بند کردیا گیاکہ ہماری حفاظت کا مسئلہ ہے ہمیں آپ کی حفاظت کی ضرورت نہیں آپ اپنی فکر کریں ،انہوں نے کہا کہ ہم جب نام لیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ نام نہ لو جنہوں نے بچوں کوغائب کیا ملٹری آپریشن کئے سیاست میں مداخلت کی ،ڈبے بھرے راتوں رات باپ جیسی پارٹیاں بنائیں انہیں کیا کہا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ باپ کا نام پہلے پاپ تھا پھر کسی نے کہا کہ یہ تو گناہ ہے پھر پاپ کا بیٹا باپ ہوگیا راتوں رات ایسی ہی پارٹیاں بنتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پارٹیاں راتوںرات نہیں بلکہ دہائیوں اورصدیوں میں بنتی ہیںدنیابھر کے کچرے کا ڈھیر اٹھاکرحبیب نالے میں دھویا گیا لیکن آج بھی اس سے بدبو آتی ہے بلوچستان اور پاکستان کی سیاست کو غلیظ کردیاگیا ملک کو تجربہ گاہ بناکر تباہ کردیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کیلئے مضبوط ارادے ،مٹی اورسرزمین سے محبت ،دل گردے کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ میں نہیں ہے ہم اس مٹی کیلئے پیدا ہوئے ہیں اور یہی دفن ہونگے باپ کے بٹیر ہمارے شیروں کا مقابلہ نہیں کرسکتے محسن داوڑ کو کوئٹہ میں داخل نہ ہونے دینے کی کی مذمت کرتے ہیں ثابت ہوگیا کہ بلوچستان کو نو آبادیاتی طرز پرچلایا جارہا ہے سی پیک سے گوادر میں ترقی ہونی تھی شاہراہیں بنی تھی لیکن آج گوادر میں پینے کا پانی ،بجلی نہیں ہے جزائز پرقبضہ کیا جارہا ہے مرکزی حکومت اور کٹھ پتلی صوبائی حکومت کو اپنے ماہی گیروں اور گوادر کے زمینداروں کی زمین قبضہ نہیں کرنے دیں گے حکمران جرات کریں اور پی ڈی ایم قیادت کو گرفتار کریں ہم اتنے لو گ بھیجیںگے کہ جیلو ں میں جگہ کم پڑجائے گی اورحکمرانوں کو اپنے گھروں میں جگہ نہیں ملے گی،ٹکراو ہوا تو جیلوں کی دیواریں ہلادیں گے لیکن اپنے حقوق کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے ۔