ملک میں آٹے اور چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پیدا ہونیوالے بحران کے تناظر میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اپنی قومی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور ایک طرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے کسانوں کی رہنمائی میں مصروف ہے

تو دوسری جانب کسان کو پیداوار کی مناسب قیمت یقینی بنانے کیلئے حکومتی حلقوں میں ان کی موثر وکالت کا فریضہ بھی پوری توانائیوں سے ادا کر رہی ہے

پیر 26 اکتوبر 2020 10:31

ملک میں آٹے اور چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پیدا ہونیوالے بحران کے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اکتوبر2020ء) ملک میں آٹے اور چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پیدا ہونیوالے بحران کے تناظر میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اپنی قومی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور ایک طرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے کسانوں کی رہنمائی میں مصروف ہے تو دوسری جانب کسان کو پیداوار کی مناسب قیمت یقینی بنانے کیلئے حکومتی حلقوں میں ان کی موثر وکالت کا فریضہ بھی پوری توانائیوں سے ادا کر رہی ہے۔

یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں (ستارہ امتیاز) نے ڈینز کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔ ڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ ہرچند صوبائی حکومت کی طرف سے گنے کی فی من قیمت مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ شوگر ملوں کو نومبرکے وسط تک کرشنگ شروع کرنے اور کسانوں کو گنے کے حقیقی وزن کے مطابق سرکاری قیمت کی بینکوں کے ذریعے فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جس پر عملدرآمد نہ کرنے والی ملوں کو بھاری جرمانے و سزاؤں کا سامنا ہوگا تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ گندم کی امدادی قیمت کو کسان کیلئے پرکشش بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ زیادہ رقبے پر گندم کاشت کرکے بمپرکراپ حاصل کر سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 2ہزار روپے رواج پا چکی ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے کم قیمت کے تعین کے نتیجہ میں پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوزی روکنے میں حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہوگاجس سے قیمتوں کا نیا بحران جنم لینے کا اندیشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس جیسی پیچیدہ صورتحال کے تناظر میں ہمیں ایسی حکمت عملی اپنانا ہوگی جس کے ذریعے حفاظتی اقدامات یقینی بناتے ہوئے معمول کی زندگی گزاری جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آن لائن کلاسزکبھی بھی فزیکل کلاسز کا مکمل متبادل نہیں ہوسکتیں تاہم درپیش صورتحال میں ہمیں انڈرگریجوایٹ سطح کے طلبہ کیلئے ایسا فول پروف نظام سامنے لانے کیلئے سوچ بچار کرنا ہوگی جس کے ذریعے طلبہ کی پریکٹیکل کلاسیں کیمپس پر ہی منعقد کی جائیں جبکہ آن لائن کلاسز کو بھی مائیکروسافٹ ٹیم کے ذریعے ایل ایم ایس سے مربوط بنایا جائے تاکہ کلاسوں کے انعقاد اور طلبہ کی حاضری کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے ذہن میں مستقبل کیلئے پوسٹ گریجوایٹ سطح کے داخلوں میں بہتری کیلئے چند تجاویز ہیں جن کے ذریعے یونیورسٹی کو بہتر کوالٹی کے طلبہ میسر آئیں گے۔ انہوں نے ڈینز کمیٹی کو یقین دلایا کہ جلد ہی اساتذہ خصوصاً لیکچررز کی نئی آسامیاں مشتہر کی جائیں گی جبکہ پہلے سے جمع کروائی گئی درخواستوں کے سلیکشن بورڈز بھی پہلی فرصت میں ترتیب دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیار تعلیم پر چنداں کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا اور جن شعبہ جات کو اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے وہاں فوری طو رپر وزیٹنگ فیکلٹی کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی جو یونیورسٹی کی جاری کردہ گائیڈلائیز کے مطابق تدریسی عمل یقینی بنائے گی۔