توہین آمیزخاکوں کی اشاعت فرانس کی فکری دہشت گردی ہے،محمدحسین محنتی

ہولوکاسٹ پر تحریر،تجزیے اور تحقیقات کرنے پر پابندی لیکن شعائر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کو اظہار کی آزادی قرار دینا مغرب کی منافقت،دورنگی اور اسلام دشمنی کا کھلا ثبوت ہے،جماعت اسلامی سندھ

پیر 26 اکتوبر 2020 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2020ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور سرکاری عمارتوں پر نمائش کو مغرب کی فکری دہشتگردی قرار دیتے ہوئے اسے کائنات کی سب سے سنگین جرم قرار دیا ہے ،فرانسیسی صدر کی توہین برداشت نہیں کرسکتے تو پھر ڈیڈھ ارب مسلمان اپنے دلوں کی دھڑکن نبی مہربانؐ کی توہین کیسے برداشت کرسکتے ہیں، ہولوکاسٹ پر تحریر،تجزیے اور تحقیقات کرنے پر پابندی لیکن شعائر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کو اظہار کی آزادی قرار دینا مغرب کی منافقت،دورنگی اور اسلام دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔

انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ عالم اسلام کے ڈیڈھ ارب مسلمان پیغمبر اسلام اور ناموس رسالتؐ پر اپنی جان، مال اور اولاد تک کو قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں لیکن دوسری جانب مسلم حکومت کا یہ عالم ہے کہ اپنے مفادات کے دائرے سے نکل کر کوئی متفقہ اور جاندار موقف اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اوآئی سی کا لولا لنگڑا احتجاج اب کسی کام کا نہیں اس نازک اور اہم معاملے پر تمام مسلمان ممالک متفقہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے توہین رسالتؐ کے گھنائونے عمل کو عالمی جرم تسلیم کروائیں تاکہ آئندہ کسی شخص، گروہ یا ملک کو اس قسم کی ناپاک جسارت کرنے کی جرئت نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

صوبائی امیر نے مزید کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اس معاملے پر دلیرانہ موقف اختیار کرکے عالم اسلام کا جری اور بہادر لیڈر ہونے کا حق ادا کردیا ہے، مغرب کی ڈہٹائی اورمنافقت کی حد یہ ہے کہ خود کو سیکولر اور لبرل کہنے والا فرانس اور فرانسیسی صدر میکرون تنگ نظر اور صلیبی ٹولے کے رہنماء بن چکے ہیں،مسلمانوں کے ردعمل کو تو قابل جرم قراردیا جارہا ہے لیکن جس جسارت کے نتیجے میں ردعمل پیدا ہوا اسے یکسر نظرانداز اور ریاستی طور پر بھرپور حمایت کی جارہی ہے،صدر میکرون کی انتہاپسندی خود مغرب اور فرانس کیلئے زہر قاتل ثابت ہوگی۔

فرانس کا یہ عمل بدتہذیبی کی انتہااور ڈیڈھ ارب مسلمانوں کے جذبات کی پامالی ہے، اگر دنیا کے چند کروڑ یہودیوں کے جذبات کے احترام کیلئے اظہار کی آزادی کو محدود کیا جاسکتا ہے تو دنیا کی کسی بھی قانون اور اصول کی روشنی میں اسلام کی مقدسات کی توہین اور مسلمانوں کی دل آزاری کو جائز نہیں قرار دیا جاسکتا۔فرانس بطور عیسائی ریاست کھل کر اسلام دشمنی اور صلیب کا جھنڈا بلند کرکے اپنی ذہنی پسماندگی اور اسلام دشمنی کا کھلا ثبوت پیش کیا ہے اسلئے پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کو بھی ڈیڈھ اب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ،سفراء کی ملک بدری اور اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر سخت احتجاج کے ذریعے مغرب کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ اب یہ سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا، مغرب میں اسلام کی مقبولیت اورتیزی سے پھیلنے کے نتیجے میں مغربی رہنمائوں کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے کہ وہ اسلام اور شعائر اسلام کیخلاف کھل کر سامنے آئے ہیں، کویت، اردن، فلسطین، قطرکی طرح پاکستان میں بھی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سرکاری اعلان کیا جائے۔

#