وقت آگیا ہے اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، شاہ محمود قریشی

اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے ، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے،رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں، وزیر خارجہ کا بیان

پیر 26 اکتوبر 2020 20:30

وقت آگیا ہے اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر سخت دِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اسلام مخالف مہم کے معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے،اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے ، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے،رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔

ایک انٹرویومیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فرانس کے سفیر سے سفارتی سطح پراحتجاج کیا جائیگا، پاکستان کے عوام اورحکومت کے جذبات فرانسیسی سفیرکے سامنے رکھے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکوں کے پروگرام کی کوشش کی، چارلی ہیبڈو کے مجوزہ پروگرام پر میں نے مذمتی بیان جاری کیا۔

(جاری ہے)

شاہ محمود نے کہا کہ اسلاموفوبیا بڑھتا ہوا ٹرینڈ ہے جس کی نشاندہی وزیراعظم عمران خان نے کی، وزیراعظم نے یو این تقریر میں کہا تھا کہ رجحان پر قابو نہ پایا تو معاملات بگڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ کی صورتحال سامنے آئی تو مہذب معاشروں نے اس پر پابندی لگائی، وقت آگیا ہے کہ اس معاملے پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے، رجحان نہ تھمنے سے آنے والے دنوں میں بھیانک واقعات رونما اور معصوم لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مہذب ملکوں کو مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیے، نائیجریا میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں قرار داد پیش کروں گا جس کا مقصد مسلم امہ کو یکجا کرنا اور احساس دلانا ہے کہ اس معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے، قرارداد کا مقصد ایسی اشاعت پر قانونی طور پر پابندیاں لگوانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب کے ذریعے مشترکہ قرارداد لانے کا ارادہ ہے، مشترکہ قرارداد لانے کا مقصد ہے اسے اقوام متحدہ کے فورم سے بھی تائید ملے جب کہ 15 مارچ کو عالمی یکجہتی کا دن منانے کی قرار داد پیش کی جائے گی۔دریں اثنا اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہ گستاخانہ خاکوں سے پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے ،فرانس کے صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ،نفرت پر مبنی بیانیے میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری کریں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ ایسا نہیں ہوا کچھ عرصہ قبل چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے شائع کیے جس ہر پاکستان نے شدید احتجاج کیا اور سخت الفاظ میں مذمت کی،کبھی قرآن پاک کو جلانے کے واقعات سامنے آتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے رواں برس اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسلام کے خلاف نفرت انگیز بیانیے اور اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی ،جس طرح آپ کے علم میں ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے بانی مارک زکربرک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح آپ ہولوکاسٹ پر مبنی مواد کی اشاعت نہیں کرتے اسی طرح اسلام کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت کو بھی روکا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں، میں وزیر اعظم کی ہدایت پر اس حوالے سے ایک جامع قرارداد پیش کروں گا جس میں 15 مارچ کا دن، اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر طے کرنے کی تجویز دیں گے ،میں سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ فی الفور اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز بیانیہ کا نوٹس لے اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ۔ انہوںنے کہاکہ آج نفرت کے جو بیج بوئے جا رہے ہیں ان کے نتائج شدید ہوں گے متشدد رویوں میں اضافہ ہو گا - اس سے معاشرے مزید تقسیم ہوں گے۔